ریلوے کی زبوں حالی 

اگلے روز نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس ٹرین کے حادثے نے ایک مرتبہ پھر پاکستان ریلوے کی زبوں حالی کو اُجاگر کیا ہے ۔اب دیکھتے ہیں کہ سی پیک کے تحت پاکستان ریلوے کی نشاة ثانیہ کیلئے جو پروگرام وضع کیا گیا ہے وہ کب رنگ لاتا ہے۔ سی پیک ہی ایک واحد مالی وسیلہ نظر آ رہا ہے کہ جس کے تحت پاکستان ریلوے کو جدید ترین بنیادوں پر استوار کیا جا سکتا ہے۔ اس سے پاکستان ریلوے کے ذمہ وار حکام کو بھرپور فائدہ اٹھانا ہو گا۔ مقام افسوس ہے کہ قیام پاکستان کے وقت برطانیہ سے ریلوے کا نظام ورثے میں ہمیں نہایت اچھی حالت میں ملا تھا پر بجائے اس کے کہ ہم اس کی مزید اصلاح کرتے ہم اس کا مناسب خیال نہ رکھ سکے۔ اسی طرح اس ملک کی قومی ائیر لائن پی آئی اے بھی دن بہ دن روبہ زوال ہوتی رہی اور آج اس پر 742 ارب روپے کا قرضہ ہے۔ ان دو اداروں کو چلانے کیلے ہمیشہ ائر مارشل اصغر خان اور ائر مارشل نور خان جیسے نابغے انہیں میسر آئے ہوتے تو آج ان کی حالت کچھ اور ہوتی۔ ان ابتدائی کلمات کے بعد اہم عالمی اور قومی ایشوز پر ایک طائرانہ نظر بے جا نہ ہو گی۔ مقبوضہ کشمیر میں تو مودی سرکار کے فوجی مسلمانوں پر عرصہ دراز سے ظلم اور بربریت کے پہاڑ ڈھا رہے تھے ۔اب مودی سرکار کے چیلوں نے بھارتی ریاست ہریانہ میں بھی مسلمانوں کی املاک کو تجاوزات کے نام پر مسمار کرنا شروع کر دیاہے۔بلکہ دیکھا جائے تو جس طرح مقبوضہ وادی کشمیر میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا تھا اب وہ طرز عمل پورے بھارت میںمسلمانوں کے ساتھ جاری ہے ۔بھارت کی حکومت اس وقت دنیا میں بدترین ریکارڈ رکھنے والی نسل پرست حکومت ہے جہاں پر اقلیتوں کیلئے کوئی بنیادی حقوق کی ضمانت نہیں اور بنیاد پرست ہندﺅں نے پورے بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کیلئے زندگی کو اجیرن بنا رکھا ہے ۔ تاہم اس معاملے میں سب سے افسوسناک امر تو یہ ہے کہ امریکہ سمیت ان ممالک نے جو انسانی حقوق کا واویلا کرتے ہیں اور ممالک پراس بہانے پابندیاں لگاتے ہیں ، بھارت کے معاملے میں آنکھیں بند کررکھی ہیں اور بھارت میں جس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اس کے حوالے سے چپ سادھ رکھی ہے۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ وطن عزیز کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے واقعات میں شرح میں لگتاہے آئے دن اضافہ ہو رہا ہے۔جو لوگ اس گھناﺅنے کاروبار میں ملوث ہیں وہ عبرتناک سزاﺅں کے مستحق ہیں کیونکہ جواں سال نسئل کو نشئی بنانا اس ملک کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ہمارے ملک کے ماہرین نفسیات اور سوشل سائنٹسٹز social scientistsکی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ جوان نسل میں منشیات کے استعمال کے رحجان کی وجوہات تلاش کرنے کے بعد اس کو حل کرنے کیلئے ٹھوس تجاویز سامنے لائیں۔اس ضمن میں ہم سب پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ منشیات کا قلع قمع کرنے کے لئے ہر شہری اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور جہاں بھی محسوس ہو کہ نئی نسل کے منشیات کی لعنت میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے تو پہلے سے ہی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اور ماحول کو سدھارنے کے لئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے کی پالیسی اختیار کی جائے تاکہ اس مسئلے کا جڑ سے خاتمہ ہو۔