اہم بین الاقوامی اور ملکی امور 

بھارت میں بر سر اقتدار بھارتی جنتا پارٹی نے بربریت کی تمام حدود پار کر دی ہیں حیرت اس بات پر ہے کہ ہندوستان میں مودی سرکار کی مسلم کش پالیسی پر اقوام متحدہ میں شامل کوئی ملک بھی آواز نہیں اٹھا رہا جس سے مودی سرکار کو ایک بلینک چیک مل گیا ہے کہ وہ اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کا قتل عام کرنے سے بھی دریغ نہیں کر رہی اور اب تو جب سے مودی سرکار کے خلاف لوک سبھا میں اپوزیشن کی عدم اعتماد کی قرارداد ناکام ہوئی ہے نریندرا مودی کا رویہ مزید سخت ہوگیا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی ہو کہ کانگریس پارٹی کسی پر بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان دشمنی میں ان کے درمیان انیس بیس کا ہی فرق ہے۔یہ خبر تشویشناک ہے کہ کہ افغانستان میں 2کروڑ 10 لاکھ افراد کو امداد کی کمی کا سامناہے اور اقوام متحدہ افغانستان کی مالی امداد کرنے سے اس لئے قاصر نظر آ رہی ہے کہ فنڈنگ میں کمی کی وجہ سے اسے خود ایک ارب 30 کروڑڈالرزکے مالی خسارے کا سامنا ہے۔ او آئی سی کے کئی ممبر ممالک مالی طور پر اتنے مضبوط ہیں کہ وہ اس مسئلے میں فوری طور کابل کے حکام سے رابطہ کر کے افغانستان کی اس مشکل وقت میں مالی امداد کر سکتے ہیں۔ شہباز سینئر پاکستان کی قومی ٹیم کے ایک پرانے کھلاڑی رہے ہیں جن کا شمار اپنے وقتوں میں پاکستان کے بہترین کھلاڑیوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے پاکستان میں ہاکی کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ شہباز سینئر کی طرح اس ملک کے ہاکی کے کھیل سے محبت کرنے والا ہر فرد پریشان ہے کہ آخر پاکستان کی ہاکی کو کیا ہو گیا ہے کہ اس کی نشاة ثانیہ نہیں ہو رہی۔ہماری ہاکی ٹیم دنیائے ہاکی پر بلا شرکت غیرے 1960 سے لے کر 1990 تک راج کرتی تھی اور یہ اس کا طرہ امتیاز تھا کہ اس دوران منعقد ہونے والا شاید ہی کوئی ایسا عالمی سطح کا ہاکی ٹورنامنٹ ہو گا کہ جس میں ہماری ہاکی ٹیم وکٹری سٹینڈ تک نہ پہنچی ہو یا تو ہم سونے کا تمغہ جیتا کرتے تھے اور یا چاندی کا۔ اس کے بعد ہماری ہاکی پر ایسا زوال آیا کہ ہم ایک عرصہ دراز سے نہ وکٹری سٹینڈ تک پہنچنے کا خواب ہی دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے معاملات کے بارے میں شہباز سینئر کے حالیہ بیان پر حکومت کو چھان بین کر کے دیکھنا ہو گاکہ آخر وہ کونسی وجوہات ہیں جو پاکستان کی ہاکی کی نشاة ثانیہ کے آڑے ا ٓرہی ہیں ۔اب آتے ہیں ایک عام مسئلے کی طرف جس کا ہم میں سے اکثر افراد کو سامناہے اور وہ ہے اشیائے خورد نوش میں ملاوٹ۔ یہ جو ہمارے ہاں نت نئی بیماریاں سامنے آرہی ہیں اور ہسپتالوں میںمریضوں کا ہجوم بڑھ گیا ہے اس کی بڑی وجہ ہمارے ہاں کھانے پینے کی اشیاءکا غیر معیاری ہونا ہے ۔ اب تو بازار میں خالص شے کا ملنا مشکل ہے۔ جس چیز کو ہاتھ لگاﺅاس میں کوئی نہی کوئی ملاوٹ سامنے آئے گی۔چائے کی پتی ، دالوں اور مصالحہ جات میں ملاوٹ کا ذکر تو ہم ایک عرصے سے سنتے چلے آ رہے تھے پر اگلے روز اخبارات میں چھپنے والی اس خبر نے ہمیں چونکا دیا کہ ملک کے بعض حصوں میں جو منرل واٹر فروخت کیا جا رہا ہے ان میں کچھ برانڈنز ایسے ہیں جو غیر معیاری ہیں اور حفظان صحت کے اصولوں پر پورا نہیں اترتے اور ان سے معدے کی کئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔