اس وقت سب سے اہم خبر تو یہ ہے کہ ملک میں نگران حکومت قائم ہوگئی ہے اور جلد ہی نگران کابینہ بھی سامنے آجائے گی۔ سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ بلوچستان سے نگران وزیراعظم کا آنا چھی بات ہے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ اسوقت سینٹ کے چیئرمین کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے اور سپریم کورٹ کے جج فائز عیسی صاحب کا تعلق بھی بلوچستان سے ہی ہے۔اب کچھ عالمی منظر نامے کا جائزہ لیتے ہیں، مودی سرکار نے بھارت میں اقلیتوں پر بربریت کی حد کر دی ہے۔ منی پور کی ریاست میں اگلے روز400 چرچ جلا دئے گئے۔35 پادری جیل میں ڈال دیئے گئے اور150 عیسائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔آخر بھارتی حکومت کس منہ سے یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ادھر امریکی روس کے خلاف یوکرین کی ہلہ شیری کرنے سے بالکل باز نہیں آ رہا۔ بائڈن حکومت یوکرینی پائلٹوں کو ایف 16 طیاروں کی تربیت دینے کیلئے تیارہے۔ امریکہ کا یہ اقدام روس کو مشتعل کرنے کے مترادف ہے اور اس سے یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔ا س سے قبل امریکہ یوکرین کو کلسٹر بم بھی فراہم کرچکا ہے، جس پر بین الاقوامی قوانین کے رو سے پابندی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان بموں میں سینکڑوں چھوٹے چھوٹے مزید بم ہوتے ہیں جو ایک بڑے علاقے میں پھیل جاتے ہیں۔روس کے پاس بھی ان بموں کا بڑا ذخیرہ ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ روس بھی جوابی طور پر یہ ہتھیار استعمال کریگا۔ مگر نقصان روس اور یوکرین کا ہی ہوگا۔ دونوں طرف سے ان بموں کے استعمال سے فوجیوں کے ساتھ ساتھ بہت سارے عام شہری بھی ہلاک ہوں گے۔جہاں تک بات ہے امریکہ کی تو وہ جلتی پر تیل کا کام کر رہا ہے اور یوکرین کو زیادہ اسلحہ دے کر جنگ کو زیادہ سے زیادہ طول دینا چاہتا ہے۔ امریکہ یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ روس جنگ ہار نہیں سکتا اور نہ یوکرین جنگ جیت سکتا ہے تاہم امریکہ کی کوشش ہے کہ روس کو زیادہ سے زیادہ معاشی طور پر نقصان ہو۔ چین اور آسیان کی مشترکہ کوششوں سے بحیرہ جنوبی چین کی مجموعی صورت حال مستحکم ہوئی ہے جس سے امریکہ خوفزدہ نظر آتاہے۔ امریکہ ایک عرصے سے اس سمندر میں اپنی بحری قوت میں بے پناہ اضافہ کر رہا تھا جو چین کی سلامتی اور بقا کے لئے خطرے کا باعث تھا۔ لہٰذا چین کو اپنے دفاع میں بحیرہ چین میں اپنی عسکری پوزیشن مضبوط کرنا ضروری تھا۔پسماندہ ممالک میں بے روزگاری کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ رواں برس بحیرہ روم پار کر کے روزگار کی تلاش میں یورپ جانے کی کوششوں میں 115 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس خطرناک راستے میں 2 ہزار افراد لاپتہ ہیں۔ انسانی سمگلنگ کا کاروبار ان ممالک میں عروج پر ہے کہ جہاں نوجوانوں کو نان نفقہ کمانے کیلئے روزگار کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ