آج تک کوئی فرد بھی یہ وثوق کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ انارکلی کا مغل شہزادے سلیم کے ساتھ معاشقہ افسانہ تھا یا حقیقت۔عام تاثر یہ ہے کہ مغل اعظم اکبر کی یہ کنیز شہزادہ سلیم کے دل کو اتنا بھاگئی کہ اسے حاصل کرنے کے لئے وہ اپنے باپ کے خلاف تلوار اٹھانے کے لئے بھی تیار ہو گیا،تھا برصغیر کے ممتاز لکھاری سید امتیاز علی تاج نے انارکلی اور شہزادہ سلیم کی محبت کو اپنے ڈرامے میں بڑے خوبصورت انداز میں رقم کیا۔ انارکلی کے موضوع پر بر صغیر میں کئی ڈرامے سٹیج ہوئے لاتعداد فلمیں تخلیق ہوئیں پر جو شہرت کے آصف کی بنائی ہوئی۔فلم مغل اعظم کوجو شہرت نصیب ہوئی وہ کسی اور فلم کو نہ مل سکی۔ البتہ یہ بات ہمیں ماننا پڑے گی کہ معروف پاکستانی فلمساز انور کمال پا شا نے بھی انار کلی کے نام سے جو فلم بنائی اس کا بھی جواب نہیں ہے۔ کے آصف کی مغل اعظم میں اگر مدھوبالا نے انار کلی کا کردار کمال خوبی سے نبھایا تو ملکہ ترنم نور جہاں کا انور کمال پاشا کی تخلیق کردہ فلم انارکلی میں کام بھی کوئی کم نہ تھا۔ اگر موسیقار نوشاد علی نے مغل اعظم کی موسیقی کو چار چاند لگائے تو رشید عطرے اور ماسٹر عنایت حسین جیسے موسیقاروں نے پاکستان میں بننے والی فلم انار کلی میں اپنے فن کا بہترین مظاہرہ کیا۔اگر مغل اعظم میں لتا کی آواز میں ریکارڈ کیا ہوا نغمہ”پیار کیا تو ڈرنا کیا“ مقبول عام ہوا تو پاکستان میں بننے والی فلم انارکلی میں نورجہاں کا گایاہوا نغمہ ”جلتے ہیں ارمان میرا دل روتاہے۔ قسمت کادستور نرالاہوتا ہے“ بھی عوامی مقبولیت میں کسی سے کم نہیں۔قطع نظر اس بات کے کہ کیا واقعی انارکلی کا وجود تھا بھی کہ نہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ مندرجہ بالا دو فلموں میں اس انداز میں مغل شہزادے کی انار کلی سے عشق کی داستان کو الفاظ اور موسیقی میں پرویا گیاہے کہ اب کوئی بھی یہ ماننے کو تیار نہیں کہ یہ فسانہ تھا۔انارکلی کے موضوع پر مندرجہ بالا دونوں فلمیں سیلولائڈ celluloud کی دنیا ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔اب کچھ تذکرہ حالات حاضرہ کا ہوجائے جہاں روس اور چین نے مل کر ارکٹک میں جو فوجی مشقیں کی ہیں اس نے امریکہ کے اوسان خطا کر دئیے ہیں اور اسے اپنے علاقے الاسکا سے ہاتھ دھونے کا خطرہ پڑ گیا ہے‘ الاسکا امریکہ کا علاقہ ہے جو روس نے کسی وقت اس کو فروخت کیا تھا۔ اب جب چین اور روس نے اس علاقے کے قریب فوجی مشقیں کی ہیں تو امریکہ میں کئی سیاستدانوں نے یہ یہ دلایا ہے کہ کہیں روس چین کی مدد سے الاسکا پر دوبارہ قبضہ تو نہیں کررہا‘ روس میں کئی ایسے حلقے ہیں جو حکومت سے یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ الاسکا کو دوبارہ روس کا حصہ بنائے۔اگر چہ معاملہ اس قدر سادہ اورآسان نہیں تاہم جس طرح تائیوان کے معاملے میں امریکہ چین کو تنگ کررہا ہے اگر روس اور چین مل کر آرکٹک میں اپنی فوجی موجودگی کو مضبوط کریں تو ا س سے امریکہ کی نیندیں حرام ہوجائیں گی۔ حال ہی میں رو س کے وزیر دفاع نے ارکٹک میں اپنے فوجی اڈے کا دورہ بھی کیا اور وہاں پر اپنی فوجی موجودگی کو بڑھانے کا اشارہ بھی دیا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ یوکرین میں روس کو پھنسانے کے بعد بھی امریکہ کا مقصد حاصل نہیں ہو رہا اور روس بدستور اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے میں مصروف ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ