چیدہ چیدہ خبروں پر ایک طائرانہ نظر

اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ افغانستان میں امریکہ کا چھوڑا ہوا سات ارب ڈالرکا اسلحہ پاکستان کی خلاف استعمال ہو رہاہے۔ اور سرحد پار سے دہشت گردی کرنے والے اس جدید ترین اسلحہ کا استعمال کرتے ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان سے دو ٹوک بات کی جائے کہ انہوں نے دوحا معاہدے میں جو وعدے کئے تھے ان کو پورا کرے۔اس جملہ معترضہ کے بعد چند دیگر اہم امور کا جائزہ لیتے ہیں۔یہ امر باعث تشویش ہے کہ ملک بھر میں منشیات کااستعمال خوفناک حد تک بڑھ چکا ھے اور جواں سال طبقہ اس سے بری طرح متاثر ہو ر ہا ہے ۔ ملک کے ماہرین نفسیات اور سوشل سائنٹسٹز کو اس کا حل نکال کر ارباب اقتدار کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تازہ ترین مردم شماری کے مطابق وطن عزیز میں جواں سال افراد کی تعداد عمر رسیدہ لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ بیروزگاری کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل اور مشکلات کو نظر انداز کرنے کیلئے یہ جواں سال طبقہ نشے کاسہارا لیتا ہے اور اس طرح مختلف اخلاقی علتوں کا شکار بھی ہو رہا ہے۔ لہٰذا ملک میں بے روزگاری ختم کرنا ارباب اقتدار کی ترجیحات میں شامل کرناضروری ہے۔ یہ امر تشویشناک ہے کہ ملک بھر میں پاسپورٹ حاصل کرنے والوں کی تعداد میں بے حد اضافہ ہو گیا ہے اور صرف پشاور میں تقریبا ًپانچ ہزار روزانہ افراد پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے پاسپورٹ آفس میں درخواستیں جمع کرا رہے ہیں۔ اس روش سے جہاں ملک میں افرادی قوت خصوصاً مختلف ٹیکنیکل پیشوں میں افرادی قوت کی کمی کا بحرانپیدا ہو گا۔ کسی مرحلے پر وطن عزیز برین ڈرینbrain drain کا بھی شکار ہو سکتا ہے۔ یہ تو اس مسئلے کا ایک پہلو ہے اس کے پھیلاﺅ کی دوسری وجہ یہ ہے کہ منشیات کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے اس کام میں ملوث افراد کو سخت ترین سزائیں دینے کی ضرورت ہے ۔اس گھناﺅنے کاروبار میں ملوث افراد کو نشان عبرت بنانے اور ان کی جائیداد کو نیلام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جو کاروبار وہ کر رہے ہیں اس سے تو اس ملک کی نئی نسل تباہ ہو رہی ہے۔اگلے روز برطانیہ اورہالینڈ کے جنگی طیاروں نے نیٹو کی ملٹری تنصیبات کی مبینہ طور پر جاسوسی کرنے والے ایک روسی طیارے کا تعاقب کر کے اسے واپسی پر مجبور کر دیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو ممالک سابقہ نیٹو اور وارسا پیکٹ کے اراکین تھے ان کے درمیان عسکری اور سیاسی کشمکش اب بھی جاری و ساری ہے اور وہ ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔جین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں بجا کہا ہے کہ چین کی تیز رفتار اقتصادی ترقی اور سماجی استحکام ایک شاندار کارنامہ ہے ۔ شکر ہے کہ ساون کا مہینہ بخیریت گزر گیا ہے اور7000 گلیشیرز کے پگھلنے کا جو خدشہ تھا وہ ٹل گیا ہے۔ مون سون کی بارشیں تو برسیں پر ان سے وہ نقصان نہیں ہوا کہ جس کا خدشہ تھا۔