ہم کیسے اچھے ہوں گے؟ 

آج ہمیں معاشرتی سطح پر جن مشکلات کا سامنا ہے اور ہر کوئی اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کرتا ہے کہ ہم کیسے اچھےہوں گے جبکہ ہم میں سے اکثر لوگ دن رات دھن کما کر راتوں رات سرمایہ داروں کے کلب میں داخل ہونے کیلئے ہر جائز و ناجائز کام کرنے سے دریغ نہیں کرتے باوجود اس حقیقت کے کہ اس عالم میںہم مسافر چند روزہ ہیں۔ہم اس جگ میں رہنے کے لئے اہتمام ایسا کرتے ہیں کہ جیسے ہم نے یہاںہمیشہ رہنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہو۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔۔”سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں ۔اس وقت ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی اکثر سماجی برائیوں کی جڑ مذہب سے دوری اورمغرب کی اندھی تقلید اور اخلاقیات کا فقدان ہے ۔ان چند ابتدائی کلمات کے بعد دور حاضر
 کے بعض اہم نوعیت کے معاملات پر اگر ایک تنقیدی نظر ڈال لی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہوگا ۔پاکستان کے خلاف بھارت آبی جارحیت سے باز نہیں آ رہا اس نے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے اور خدشہ یہ ہے کہ گنڈا سنگھ پر اونچے درجے کا سیلاب پیدا ہو جائے گا۔ کئی دیہات زیر آب آ چکے ہیں ۔ چینی قونصل جنرل کے اس بیان سے کہ پاکستان سے تعلقات طویل المدتی بنائیں گے اور سی پیک کو ناکام بنانے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی سے واضح ہوتا ہے کہ چین اس بات سے پوری طرح باخبر ہے کہ پاکستان اور چین کے دشمن ممالک دن رات اس تگ و دو میں ہیں کہ پاکستان کا امن عامہ اتنا خراب کر دیا جائے کہ یہاں پر ترقیاتی کاموں میں مشغول چینی تنگ آ کر کام کرنا چھوڑ دیں۔ تاہم چین کو بھی اس حقیقت کا احساس ہے کہ پاکستان میں چینی مفادات پر حملہ کرنا دراصل چین اور پاکستان دونوں کے دشمن ہیں ، جہاں تک سی پیک کا معاملہ ہے تو یہ وہ منصوبہ ہے جس سے وطن عزیز میں ترقی کا نیا دور شروع ہوا ہے ، ایسے منصوبے کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی کہ جس کے ذریعے اربوں ڈالر کی سرمایہ ہوئی ہے اور جس سے پاکستان میں کثیر الجہت ترقی کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ اب کچھ
 بات ہوجائے بین الاقوموامی منظر نامے کی ، یوکرین میں امریکہ اور نیٹو ممالک نے اپنا جو اسلحہ روس کے مقابلے کیلئے یوکرین کی فوج کو دیا تھا ان میں سے زیادہ تر روس کے ہتھے چڑھ گیا ہے اور گزشتہ روز روس نے اس کی نمائش کی ہے۔ اب نیٹو ممالک پچھا رہے ہوں گے کہ انہوںنے یوکرین کو اپنا اسلحہ دے کر روس کے ہاتھ میں اپنی کمزوری دے دی ہے ۔ روس نے جو اسلحہ پکڑا ہے پہلے مرحلے میں اس کا تفصیلی تجزیہ کیا ۔دوسری طرف یوکرینی فوج کے ایک جرنیل نے اعتراف کیا ہے کہ روسی میزائلوں میں سے اکثر کا ان کے پاس کوئی علاج نہیں اور امریکہ نیٹو نے جو میزائل دفاعی نظام دیا ہے وہ روسی میزائل روکنے میں ناکام ہے کیونکہ روسی میزائل ہدف تک پہنچنے کے دوران کئی مرتبہ راستہ بدلتے ہیں جن کو روکنا ممکن نہیں۔