مردم شماری میں تساہل؟

یہ امر خوش آئند ہے کہ سعودی عرب اور ایران دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر متفق ہیں اور وہ آپس میں سفارتی تعلقات کی بحالی اور علاقائی سلامتی کے لئے سکیورٹی اور اقتصادی معاہدوں کو فعال کرناچاہتے ہیں اگر ان دو ممالک کی قیادت نے صدق دل سے آپس میں تعاون کو فروغ دیا تو نہ صرف مشرق وسطیٰ میں سیاسی انتشار کی فضا ختم ہو سکتی ہے اسلامی دنیا بھی آپس میں شیرو شکر ہو جائے گی اور دینا میں امن کو فروغ دینے میں مدد ملے گی امن و امان کا قیام وقت کا تقاضہ بھی ہے ۔جن ممالک میں پارلیمانی جمہوریت جڑ پکڑ لیتی ہے اور جمہوری روایات پنپ رہی ہوتی ہیں وہاں الیکشن کروانے کے لئے نگران حکومت کی شاذ ہی ضرورت پڑتی ہے ‘وطن عزیز میں نگران حکومتوں کا قیام تقریباً تقریباً عمل میں آ چکا ہے ‘پر محکمہ مردم شماری کے تساہل کی وجہ سے اس کے انعقاد میں دیری کا امکان ہے ‘مقام افسوس ہے کہ وطن عزیز میں مردم شماری میں ہر وقت کسی نہ کسی وجہ سے تاخیر ہوتی رہی ہے ‘جس سے اس ملک کے پلاننگ ڈویژن کاکام بھی بری طرح متاثر ہوتا رہا ہے اور الیکشن کمیشن کا الیکشن کا شیڈول بھی اگر اس محکمے نے اپنے کام کو وقت مقررہ کے اندر جاری رکھ کر مکمل کر دیا ہوتا تو آج الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کو اپ ڈیٹکرنے کی وجہ سے الیکشن کی تاریخوں میں
 تاخیر کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ انگلستان کے ٹیلیویژن چینلز کے نظام میں ملٹری چینل کے نام سے ایک علیحدہ چینل بھی موجود ھے کہ جس میں ہر سال مناسب وقت پر جنگ عظیم اول اور دوئم میں بہادری کے کارنامے سر انجام دینے والے فرنگیوں کی کہانیاں فیچر فلموں کے ذریعے ٹیلی کاسٹ کی جاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ انگلستان کے بچے بجے کو اپنے جنگی ہیروز کے ناموں اور ان کے کارناموں سے پوری واقفیت حاصل ہے کاش کہ وطن عزیز میں بھی میڈیا سے متعلق کرتا دھرتاﺅں نے کچھ اس طرف توجہ دی ہوتی یا نجی سیکٹر میں قائم فلم انڈسڑی کوہی یہ ٹاسک دیا ہوتا کہ 1965ءاور 1971ءکی پاک بھارت جنگوں میں غیر معمولی دلیری کا مظاہرہ کرنے
 والے پاکستانی فوجیوں کے کارناموں پر فیچر فلمیں تخلیق کرے اور پھر ان فلموں کو 14اگست ‘23 مارچ یا 6 ستمبر کو ہر سال ملک کے مختلف ٹیلی وژن چینلز پر ٹیلی کاسٹ کیا جاتا، بات یہاں پر ختم نہیں ہوتی ہمارے فلمسازوں کو فلمز اینڈ پبلی کیشن ڈیپارٹمنٹ مناسب مالی مراعات دے کراس طرف راغب کر سکتا تھا کہ محمود غزنوی ‘محمد خان غوری‘ احمد شاہ ابدالی اور ان جیسے دیگر مسلمان لیڈروں کی برصغیر میں فتوحات پر ریسرچ کر کے ان کی عسکری صلاحیتوں کو فیچر فلموں میں پرو کر پیش کرے‘ہماری فلم انڈسٹری نے بس صرف رومانوی فلموں پرہی زور دیا اگر تو اسے ارباب اقتدار کی طرف سے ضروری مالی اور انتظامی مراعات میسر کی جاتیں تو یقینا ہماری تاریخ کو خوب صورت انداز میں سیلو لائیڈپر منتقل کیا جا سکتا تھا۔