سول سو سائٹی کا کردار

جب بھی کوئی غیر ملکی مہمان کسی اہم تقریب سے خطاب کرتا ہے وہ کہتا ہے کہ سول سو سائٹی کو اپنا کر دار ادا کرنا چاہئے سول سو سائٹی پہلے ایک تر کیب تھی اب باقاعدہ اصطلاح بن چکی ہے اب تک اس کا اردو متبا دل مقبول عام کی سند حا صل نہ کر سکا اس لئے انگریزی کی یہ اصطلاح خا ص و عام میں رواج پا چکی ہے مگر اس کے کر دار کا تعین ہونا ابھی باقی ہے ترقی یا فتہ ملکوں کے مخیر لو گ یا مخیر تنظیمیں اور مخیر ادارے جب غریب ملکوں میں سما جی ترقی کے منصو بوں پر پیسہ لگا تے ہیں تو سول سو سائٹی کے ذریعے لگا تے ہیں ڈونر یا عطیہ دہندہ ہمیشہ سول سوسائٹی پر اعتماد کر تا ہے اس لئے سول سو سائٹی کو مختلف نو عیت کے قواعد و ضوابط کا پا بند بنا یا گیا ہے عالمی میڈیا میں سول سوسا ئٹی کو دوسری جنگ عظیم کے بعد اہمیت حا صل ہوئی ‘وجہ یہ تھی کہ قومی حکو متوں پر عام لو گوں کے اعتماد میں کمی آئی دوسری طرف مجلس اقوام کو ایک منظم ادارے کی حیثیت دے کر اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لا یا گیا جس نے اپنی ذیلی تنظیموں کا جال بچھا یا دنیا کے تمام مما لک میں قومی حکومتوں کے ساتھ ساتھ عالمی تنظیموں کا عمل دخل روز بروز بڑھنے لگا ان دونوں کی با ہمی کشمکش میں عوام کی جگہ (space) محدود ہونے لگی اور خدشہ پیدا ہوا کہ عوام کی کوئی آواز کبھی سنائی نہ دے گی اس خلاءکو پُر کرنے کے لئے وکلاءاور صحا فیوں نے آواز اُٹھا ئی ، ٹریڈ یونین نے احتجا ج کا راستہ اختیار کیا اس طرح قدرتی اور فطری طور پر تیسری قوت سامنے آگئی جس کو سول سو سائٹی کا نا م دیا گیا گویا دو طاقتوں کے درمیان عوام کی آواز دب کر رہ گئی تھی اس آواز کو منظر عام پر لا نے والی قوتوں کو سول سو سائٹی کا نا م دیا گیا رفتہ رفتہ سول سوسائٹی کے لئے قوانین وضع کئے گئے ان قوانین میں رجسٹریشن اورحساب کتاب کا سالانہ آڈٹ بہت نما یاں ہوئے جن کی رجسٹریشن نہ ہو ، حساب کتاب کا سالانہ آڈٹ نہ ہو اس کو سول سو سائٹی کی حیثیت نہیں دی جا تی گویا وہ اپنے آپ کو تسلیم نہیں کرا سکتی وطن عزیز پا کستان میں ڈاکٹر اختر حمید خان اور شعیب سلطان خان کو سول سو سائٹی کے با نیوں میں شما ر کیا جاتا ہے ڈاکٹر آئی اے رحمن ، منہاج برنا اور عبد الستار ایدھی نے سول سو سائٹی کی عزت اور تو قیر میں اضا فہ کیا انگریزی میں ایسی شخصیات کو آئیکون (Icon) کا درجہ دیا جا تا ہے‘ وکلاء، صحا فیوں اور مزدوروں کی تنظیموں کو سول سائٹی میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ حا صل ہے اس طرح عوام کی آواز ، عوام کے حقوق اور عوام کے مفا دات کے لئے مو ثر کام کی راہ ہموار ہوتی جا رہی ہے سول سو سائٹی کو منظم کرنے اور قواعد و ضوابط کا پابند بنا نے کے لئے سرکاری سطح پر ریگو لیٹری ادارے عمل میں آچکے ہیں جائنٹ سٹاک کمپنی اور محکمہ سما جی بہبود کے ادارے ان میں نما یاں ہیں سول سوسائٹی کو طاقت دینے والے مما لک میں امریکہ پہلے نمبر پر ہے بر طانیہ اور کینڈا دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں ان کے بعد سوئٹز رلینڈ ، جر منی اور فرانس کا نام لیا جاتا ہے عوامی فلا ح و بہبود ، انسا نی حقوق، صنفی مساوات اور سما جی عدل و انصاف کے قیام میں سول سو سائٹی نما یاں کردار ادا کرتی ہے جہاں بھی عالمی اداروں اور قومی حکومتوںکے درمیان مفا دات کا ٹکراﺅ ہوتا ہے وہاں سول سو سائٹی آگے آتی ہے اور توازن قائم کر کے عوامی حقوق کو تحفظ دیتی ہے اور یہی سول سو سائٹی کا اصل کر دار ہے ۔