خیبرپختونخوا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے وسیع پیمانے پر ’زرعی نقصانات‘ ہوئے ہیں‘حالیہ بارشوں اور ژالہ باری سے ہزاروں ایکڑ رقبے پر کاشت کی گئی گندم کی فصل کو نقصان پہنچا ہے جس سے صرف گندم کی فصل کو ہوا نقصان مجموعی پیداوار کا 7.4 فیصد ہے یعنی خیبرپختونخوا میں پیدا ہونے والی گندم کا سات فیصد سے زیادہ حصہ مختلف موسمیاتی وجوہات کی بنا پر ضائع ہوا ہے۔ اِس سلسلے میں صوبائی محکمہ زراعت کی کارپس رپورٹنگ سروس (سی آر ایس) نے اعدادوشمار مرتب کئے ہیں جن کے مطابق مجموعی طور پر 36 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی گندم کی فصل متاثر ہوئی ہے سی آر ایس کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ گندم جو کہ بنیادی خوراک کا حصہ ہے‘ خیبرپختونخوا میں اِس کی پیداوار سات فیصد سے زیادہ یعنی ایک لاکھ ٹن سے زیادہ حصہ ضائع ہوا ہے۔ ایک لاکھ ٹن گندم کا نقصان کس قدر بڑا ہے اِس بات کا اندازہ اِس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ’ایک ٹن‘ وزن ایک ہزار کلوگرام کے برابر ہوتا ہے!موسمیاتی اثرات سے زرعی نقصانات معمول بن گئے ہیں۔ گزشتہ سال بھی خیبرپختونخوا میں گندم کی فصل کا 12 فیصد حصہ ضائع ہوا تھا۔ محکمہئ زراعت کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال (دوہزارتیئس) میں خیبرپختونخوا میں 1.93 ملین ایکڑ پر گندم کاشت کی گئی جس سے 1.40 ملین (چودہ لاکھ) ٹن گندم کی پیداوار متوقع تھی لیکن مارچ دوہزارتیئس کے آخری ہفتے میں ہوئی ژالہ باری اور طوفان باد و باراں کی وجہ سے 1.30 ملین ٹن گندم حاصل ہوئی۔ گندم بنیادی غذائی ضرورت ہے اور یہ غذائی تحفظ کے نکتہئ نظر سے بھی بنیادی اہمیت کی حامل فصل ہے اور جب گندم کی پیداوار کم ہوتی ہے تو اِس سے صوبے میں گھریلو غذائی تحفظ پر بھی بڑا اور بُرا اثر پڑتا ہے۔ پاکستان ایگری کلچرل کیپسٹی پروگرام کے مطابق ”پاکستان میں پیدا ہونے والی گندم کی کل پیداوار میں خیبرپختونخوا کا حصہ قریب ’4 فیصد‘ ہے۔ گندم خیبرپختونخوا میں ’ربیع کے موسم‘ کی اہم فصل ہے جسے کاشت کے ابتدائی دنوں میں نسبتاً سرد درجہئ حرارت اور کھلی ہوئی دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید گرمی گندم و اناج کی دیگر فصلوں اور باغات کیلئے خطرہ بنی ہوئی ہے گندم کی پیداوار کے لحاظ سے خیبرپختونخوا کے بڑے پیداواری اضلاع میں سوات‘ مانسہرہ‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ مردان‘ چارسدہ‘ صوابی بونیر اور پشاور شامل ہیں۔ سب سے زیادہ گندم ضلع سوات سے حاصل ہوتی ہے جو مجموعی کاشت کا دس فیصد ہے جبکہ مانسہرہ‘ ڈیرہ اسماعیل خان اور بونیر سے چھ فیصد‘ مردان‘ صوابی‘ چارسدہ اور پشاور سے سات سات فیصد گندم حاصل ہوتی ہے۔ گرمی کی شدت میں اضافے ا وربارشوں کی وجہ سے فصلیں متاثر ہو رہی ہیں۔