ٹریفک حادثات 

گزشتہ اتوار کے دن صبح سویرے کراچی سے پنڈی بھٹیاں آنے والی ایک بس کے دلخراش ٹریفک حادثے میں 18 مسافرجاں بحق اور 13 شدید زخمی ہو گئے۔اب تو وطن عزیز کی سڑکوں پر بے احتیاطی سے گاڑیاں چلانے والے ڈرائیور لوگوں کی جان سے کھیل رہے ہیں ۔ بس مالکان بھی اس قسم کے حادثات کے اس حد تک ذمہ دار ضرور ہیں کہ وہ اپنے ڈرائیوروں سے حدسے زیادہ کام کرواتے ہیں۔ لمبے لمبے سفر پر وہ ڈرائیوروں کو بجھوا کر درمیان میں انہیں مناسب آرام اور نیند کا وقت فراہم نہیں کرتے اور اس طرح ڈرائیوروں اور بس مسافروں کی زندگی خطرے میں رہتی ہے ۔ نجی ٹرانسپورٹ کے اکثر ڈرائیوروں کی تھکاوٹ کا نتیجہ پھر یہ نکلتا ہے کہ وہ ڈرائیونگ کے دوران اپنے آپ کو بیدار اور متحرک رکھنے میں ناکام رہتے ہیں اور یوں حادثات سامنے آتے ہیں۔ قصہ کوتاہ روڈ ٹریفک کو عام آدمی کے لئے محفوظ بنانے کیلئے وسیع پیمانے پر انتظامی اور قانونی اصلاحات کی از حد ضرورت ہے۔ سب سے بہتر بات تو یہ ہوگی کہ ملک میں پاکستان ریلوے کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جائے اور اس میں معیاری سفری سہولیات فراہم کی جائیں اور ارباب اقتدار خود اپنے سفر کیلئے ریلوے کا استعمال کرنا شروع کریں اس روش سے یقینا ریلوے کا تمام عملہ بھی شاید متحرک رہے اور ریلوے کی maintenance اور اس کی کارکردگی میں بھی بہتری آ جائے اور عام آدمی بھی روڈ ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں ریلوے کے سفر کو ترجیح دینے لگے۔دہشت گردی کے جرائم میں ملوث افراد کی جائدادیں ضبط کرنے کا حکومتی فیصلہ ایک دانشمندانہ اقدام ہے جو بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا۔ پر دیر آید درست آید اب بھی اگر اس فیصلے پر صدق دل اور دیانتداری سے عمل درآمد کیا جاے تو اس سے دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔ دہشت گردوں کے بنک اکاﺅنٹس کا سراغ لگا کر انہیں بھی بحق سرکار ضبط کرنا ضروری ہے۔مخصوص مقدمات کے واسطے سابقہ فاٹا کا ٹریبونل بحال کرنے کا فیصلہ بھی ایک اچھا فیصلہ ہے۔پاکستان ریلوے نے اپنی اراضیات کو بعض با اثر قابضین سے واگزار کرانے کے خلاف صجو آپریشن شروع کر رکھاہے اب تک اس میں 1007 ایکڑ اراضی واگزار کروائی جا چکی ہے اس ضمن میں ابھی بہت کام کرنا ضروری ہوگا کیونکہ ریلوے کی اراضیات پر جن لوگوں کا ناجائز اور غیر قانونی قبضہ ہے وہ آسانی سے چھوڑیں گے نہیں۔اب ایک اور اہم مسئلے کا تذکرہ کرتے ہیں،موسمیاتی تبدیلی کچھ اس انداز سے اثر انداز ہونے لگی ہے کہ گرمی سردی بہار اور خزاں کے مہینوں کے خدو خال اور کیفیات ہی بدل گئی ہیں اور جب تک وہ عوامل ختم نہیں ہوتے کہ جن کی وجہ سے یہ تبدیلی رونما ہوئی ہے نہ ماضی والی سردی اور گرمی عود کر واپس آ سکتی ہے اور نہ بہار۔ اس صورت حال کےلئے وہ ملک براہ راست ذمہ دار ہیں کہ جن کے ہاں سبزہ زاروں اور درختوں کی بے دریغ کٹائی ہوئی ہے۔ جہاں ہوائی جہازوں اور موٹر کاروں میں استعمال ہونے والے تیل کی وجہ سے کاربن کے بےحد اخراج اور کوئلے کے بے پناہ استعمال کی وجہ سے فضا انتہائی آلودہ ہو چکی ہے ۔مالی طور پر خوشحال ممالک میں مندرجہ بالا اشیا ءکے استعمال سے کاربن کا بے پناہ اخراج ہواہے پر ان کے ان کرتوتوں کی سزا پاکستان جیسے غریب ممالک کو زیادہ ملی ہے ۔