آج کل انسانی دماغوں پر اطلاعات اور معلومات کی جو بارش ہو رہی ہے وہ پہلے نہ تھی اوراس میںوقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہورہا ہے ۔معلومات اور اطلاعات کی اس بارش میں ایک نمایاں عنصر پروپیگنڈے کی ہے ۔اکثر لوگ پروپیگنڈے کو ایک ایسے عمل کے طور پر دیکھتے ہیں جس میں کسی ایسے پیغام کو جس کا ماخذ معلوم ہو ابلاغ کے مختلف ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے تکرار کے ساتھ اور زور دے کر بیان کیا جاتا ہے۔اور اس کی مثالوں میں اکثر نازی جرمنی اور کمیونسٹ سوویت یونین کے دور میں کئے جانے والے پروپیگنڈے کا تذکرہ کیا جاتا ہے ۔سیاسیات کے ماہرین پروپیگنڈے کو عموما 3 اقسام یعنی میں تقسیم کرتے ہیں۔ سفید پروپیگنڈے کے ماخذ اور اس کے ایجنڈے کا کھل کر اظہار کیا جاتا ہے۔ اس میں نازی جرمنی کی حکومت کی جانب سے دوسری نسلوںکے خلاف تشدد پر اکسانے والے پمفلٹ بھی شامل ہوسکتے ہیں اور اس میں وہ پروپیگنڈا بھی شامل ہوسکتا ہے جس میں کوئی تجارتی کمپنی خود کو ملنے والی کسی ایوارڈ کا اعلان کرے ۔ دوسری قسم کے پروپیگنڈے کی شناخت کرنا کچھ مشکل ہوسکتا ہے۔ اس پروپیگنڈے کا اصل منبع یا ماخذ ظاہر نہیں ہوتا۔ اس پروپیگنڈے میں اپنے پیغام کو پہنچانے کے لیے بلواسطہ ذرائع کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک مثال ذرائع ابلاغ کے ذریعے ایسا پیغام پلانٹ کرنا ہے جو غیرجانبدار نظر آنے والے خواتین و حضرات کے ذریعے ہوتے ہیں لیکن درحقیقت وہ لوگ پروپیگنڈے کے لیے کام کررہے ہوتے ہیں۔کمرشل ادارے بھی ایک خاص قسم کا پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ وہ خاموشی سے ایک معروف ماہر کی خدمات حاصل کرتے ہیں اور اسے اپنے ادارے یا کمپنی کے نہیں بلکہ اپنی مصنوعات کے فوائد کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں کیونکہ اس پروپیگنڈے کا انحصار ایک غیر جانبدار پیغام رساں پر ہوتا ہے۔یہ طریقہ کار اکثر ان کمپنیوں کی جانب سے اختیار کیا جاتا ہے جن پر مضر صحت اشیا ءبنانے اور فروخت کرنے کے حوالے سے تنقید ہوتی ہے۔تجارتی کمپنیاں دیگر کمپنیوں اور خاص طور پر اپنے حریفوں کے خلاف بھی سرمئی پروپیگنڈا کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، پیک دودھ بنانے والی کمپنی حریفوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں بظاہر غیر جانبدار لوگوں کے ذریعے پلانٹڈ تحقیق کرواسکتی ہے اور سوشل میڈیا پوسٹس لگوا سکتی ہے۔ یہاں سرمئی اور سیاہ پروپیگنڈے کے درمیان فرق ختم ہونے لگتا ہے۔ گرے پروپیگنڈے کی طرح، سیاہ پروپیگنڈا بھی اپنا منبع و ماخذ ظاہر نہیں کرتا۔ لیکن گرے پروپیگنڈے کے برعکس سیاہ پروپیگنڈا ان لوگوں سے غلط معلومات منسوب کرتا ہے ۔دوسری جنگ عظیم کے دوران نازیوں نے ڈنمارک کے اوپر پمفلٹ گرائے تھے جبکہ ڈنمارک پر اس وقت جرمن افواج کا ہی قبضہ تھا۔ ان پمفلٹ میں ڈنمارک کے شہریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ نازیوں سے جان چھڑانے کےلئے روسی حملے کو قبول کرلیں۔ ان پمفلٹ کو ڈنمارک کی آزادی کے لیے لڑنے والے ایک گروہ سے منسوب کیا گیا جبکہ یہ حقیقت نہیں تھی۔ اسی جنگ کے دوران برطانیہ نے بھی کچھ جرمن ریڈیو سٹیشن قائم کیے تھے۔ نازی جرمنی میں اکثر لوگ یہی سمجھتے تھے کہ یہ واقعی حقیقی جرمن ریڈیو سٹیشن ہیں۔ ان ریڈیو سٹیشن سے غیر محسوس انداز میں نازی مخالف جذبات کا پرچار کیا جاتا تھا۔ اس سے جرمن سامعین الجھا ﺅکا شکار ہوتے تھے کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ یہ ریڈیو سٹیشن نازی ہی چلا رہے ہیں۔دی گارڈین کے مئی 2022 کے ایک فیچر کے مطابق برطانوی حکومت نے سرد جنگ کے اپنے دشمنوں کو غیر مستحکم کرنے کے لئے دہائیوں تک سیاہ پروپیگنڈا کیا جس میں جعلی ذرائع سے خبروں اور پمفلٹس کا استعمال کیا گیا۔بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف گرے اور سیاہ پروپیگنڈے کے لیے بدنام ہے اور یہ ہر منفی خبر کو چاہے دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو اسے پاکستان سے منسوب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔بھارت میں اس مقصد کے لئے ہزاروں گمنام ویب سائٹس بنائی گئی ہیں جس کا مقصد پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا ہوتا ہے اور اس کے ذریعے کچے اذہان کو متاثر کر کے ملکی سالمیت کو خطرے میں ڈالنا ہوتا ہے بھارت یہ سلوک صرف پاکستان کے ساتھ نہیں کرتا بلکہ چین سمیت دوسرے پڑوسی ممالک کے خلاف بھی بھارت میں پروپیگنڈے کا عمل سارا سال جاری رہتا ہے۔