بٹگرام میں گزشتہ روز پیشہ ورانہ مہارت ،ہمت اور ذہانت سے سکول کے بچوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا گیااس پر پوری قوم ان بچوں کی جانیں بچانے والے جانبازوں کو خراج پیش کرتی ہے ۔مقامی رضاکاروں لفٹ ماہرین کی مدد سے فوج نے جو آپریشن کیا وہ مشکل ترین تھا۔ پہلے تو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بچوں تک پہنچنے کی کوشش کی گئی اور دو بچوں کوائر لفٹ بھی کیا گیا تاہم ہیلی کاپٹر کی ہوا سے لفٹ کے غیر متوازن ہونے اور تارٹوٹنے کا خطرہ تھا اسلئے متبادل طریقے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس تمام پس منظر میں دیکھا جائے تو یہ مسئلہ بھی تشویشناک ہے کہ 21ویں صدی میں دنیا کدھر سے کدھر پہنچ چکی ہے اورہم ابھی تک مواصلات کے شعبے میں اتنے پیچھے ہیں کہ دریاﺅں کو پلوں کے بجائے ڈولی نما غیر معیاری چیئرلفٹوں کے ذریعے پار کرتے ہیں ۔ حکومت کو مقامی انتظامیہ کے ان اہلکاروں کے خلاف مناسب کاروائی کرنے کی ضرورت ہے کہ جن کے دائرہ اختیار میں اس قسم کی ناقص اور ڈانواں ڈول چیر لفٹیں چلائی جا رہی ہیں کیا جن علاقوں میں یہ استعمال کی جا رہی ہیں وہاں کے ارکان اسمبلی کا یہ فرض نہیں بنتا کہ ہر سال اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کیلے ان کو جو کروڑوں روپے کے فنڈز ملتے ہیں ان میں سے وہ دریاﺅں کے اوپر پل تعمیر کریں تاکہ عام آدمی کی ان ڈولی نما چیئرلفٹوں سے جان چھوٹے۔
خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ کی سہولیات کو اگلے روز تیسری مرتبہ جو معطل کیا گیا ہے وہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ انشورنس کمپنی کو وقت مقررہ پر فنڈز کی فراہمی نہیں کی جا رہی۔ صحت عامہ ایک بہت ہی اہم مسئلہ ہے جس کا براہ راست عام آدمی کی زندگی سے تعلق ہے۔ لہٰذا بغیر کسی تساہل کے اسے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔چین کے صدر کے حالیہ دورہ جنوبی افریقہ اس چینی پالیسی کا غماز ہے کہ جس کے ذریعے چین ہر بر اعظم کے ممالک سے اپنے معاشی اور تجارتی تعلقات قائم کر رہا ہے۔ امریکہ یقینا افریقہ میں بھی چین کے بڑھتے ہوئے معاشی تجارتی اور سیاسی اثرو نفوذ پر پریشان ہوگا۔ وہ تو سوویت یونین کے حصے بخرے کرنے کے بعد یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ اب وہ بلا شرکت غیرے دنیا پر راج کرے گا اسے کیا معلوم تھا کہ چین کی شکل میں اسے ایک ایسا سیاسی حریف ملنے والا ہے کہ جو سوویت یونین سے ہر لحاظ میں ہر شعبے میں کئی گنا زیادہ مضبوط ثابت ہو گا۔یہ خبر تشویش ناک ہے کہ ملک بھر میں 9 ملین لوگ نشے کے عادی ہیں اور روزانہ 700 افراد منشیات کی پیدا شدہ پیچیدگیوں سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ اس کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ نشے کی لت میں جواں سال طبقہ زیادہ ملوث ہو رہا ہے جو اس ملک اور قوم کا مستقبل ہے۔ ان کےلئے کھیلوں کے میدانوں میں صحت مندانہ سرگرمیوں کے انتظام کی جہاں ضرورت ہے وہاں ان کے لئے مناسب روزگار کی بھی بہت ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ منشیات کی سمگلنگ اور اس کے خریدوفروخت کے کاروبار میں ملوث لوگوں کو عبرت ناک سزائیں دینا بھی وقت کا تقاضا ہے۔