اہم ملکی اور بین الاقوامی امور کا طائرانہ جائزہ

جنوبی وزیرستان کے اگلے روزدورے کے دوران آرمی چیف کا فوجی جوانوں سے یہ خطاب اس ملک کے عوام کے دلوں کی آوازہے کہ دہشت گردوں کو ہتھیار ڈالناہوں گے اور یہ کہ ان کو اور ان کے سہولت کاروں کو نہیں چھوڑا جائےگا‘ دکھ کا مقام یہ ہے کہ افغانستان میںموجود حکومت نے اپنے وہ وعدے پورے نہیں کئے جو دوحا معاہدے میں کئے گئے تھے کہ افغانستان کی سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔اس مسئلے کا حل نکالنے کیلئے بہترہوگا اگر افغانستان کے امور کے ماہرین ایسی افغان پالیسی مرتب کرےںکہ جس سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان موجود غلط فہمیوں کا خاتمہ ہو آئے روز کے جو سرحد پار دہشت گردی کے واقعات سامنے آرہے ہیں اس کا بھی خاتمہ ہو۔ ادھر ماسکو کے قریب طیارے کے ایک حادثے میں جو دس افراد ہلاک ہوئے ہیں ان میں ویگنر ملیشیا گروپ کے سربراہ کا نام بھی لیا جا رہا ہے اور روس کے صدر کے سیاسی حریف طبقے ان پر الزام لگا رہے ہیں کہ اس طیارے کو زمین سے نشانہ بنا کر گرایا گیا ہے اور یہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں ہے۔ویگنر گروپ کے سربراہ پریگوزن روسی صدر کے قریبی ساتھی رہے ہیں اور دریائی ہوٹل سے آغاز کرکے وہ کریملن میںاہم مقام پر پہنچے تھے۔ ویگنر نامی پرائیویٹ آرمی کے ساتھ تعلق سے پہلے تو ہو انکاری تھے تاہم بعد ازاں اس نے ویگنر سے وابستگی تسلیم کر لی تھی۔ ویگنر نامی پرائیویٹ آرمی کو روس سے باہر افریقہ اور شام میں بھی تعینات کیا جا چکا ہے اور اس فوج نے وہاں پر کافی اثررسوخ حاصل کرلیا ہے۔ اب پریگوزن کے بعد اس فوج سربراہی کوسنبھالتا ہے اور اس کے پیوٹن کے ساتھ تعلقات کیسے رہتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا، فی الحال اگر پریگوزن واقعی جہاز حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیںتو روسی صدر پیوٹن کے ایک طاقتور مخالف کا خاتمہ ہوگیا۔جہاں تک ویگنر فوج کا تعلق ہے تو اس نے ان دنوں پولینڈ کا ناک میں دم کر رکھا ہے کیونکہ روسی صدر پیوٹن کے خلاف بغاوت کے اعلان کے بعد بیلا روس کے صدر لوکیشنکو کی ثالثی سے ویگنر گروپ کو معافی ملی تھی اور اس فوج کو پریگوزن سمیت بیلا روس میںپناہ دی گئی تھی۔ بیلا روس میں یہ فوجی آکر پولینڈ کی سرحد پر ایک کیمپ میں ٹھہرے اور ایک انتہائی اہم راہداری کے پاس اس فوج کی موجودگی نے پولینڈ کو خطرے سے دوچار کیا تھا‘ وینگر پرائیویٹ آرمی کے پولینڈ میںپوسٹرز لگنے کے بعد بیلا روس اور پولینڈ کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ کا صحت کارڈ کی بحالی کیلئے فوری ضروری اقدامات اٹھانے کا فیصلہ قابل ستائش ہے‘یہ ایک حقیقت ہے کہ جس طرح بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا اسی طرح صحت کارڈ بھی غریب عوام کو مناسب علاج کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔ اس قسم کی سکیموں کو ہر قیمت پر جاری رکھنا ضروری ہے۔