پاکستان نے ورلڈ کپ اور ایشیا کپ کے اہم ٹورنامنٹس سے قبل اہم سیریز اپنے نام کر لی ہے۔ افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا اور مقررہ 50 اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 300رنز بنائے تھے۔اس کے جواب میں پاکستان نے یہ ہدف اپنی اننگز کے آخری اوور میں حاصل کر لیا۔ ایک موقع پر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستان یہ ہدف بآسانی حاصل کر لے گا لیکن بابر اعظم کی جانب سے نصف سنچری بنا کر آﺅٹ ہوتے ہی پاکستان کا مڈل آرڈر لڑکھڑا گیا اور بات آخری اوور میں گیارہ رنز حاصل کرنے تک پہنچ گئی‘پاکستان کی جانب سے شاداب خان کے عمدہ 48 رنز اور امام الحق اور بابر اعظم کی نصف سنچریاں نمایاں رہیں۔تاہم جس بارے میں اس وقت سب سے زیادہ بات کی جا رہی ہے وہ شاداب خان کا رن آﺅٹ اور نسیم شاہ کی ایک مرتبہ پھر آخری اوور میں عمدہ بیٹنگ ہیں‘پہلے شاداب خان کے رن آﺅٹ کے بارے میں بات کرتے ہیں جو میچ کے انتہائی نازک موقع پر کیا گیا۔یہ میچ کے آخری اوور کے شروع سے پہلے کی بات ہے جب افغان کھلاڑی بولر فضل حق فاروقی کے گرد جمع ہو کر ایک میٹنگ کر رہے تھے‘گذشتہ اوور کے آغاز پر پاکستان کو12گیندوں پر 27رنز چاہیے تھے شاداب خان کی جارحانہ بیٹنگ کے باعث پاکستان نے اس اوور میں16رنز بنائے اور اب جیت کےلئے اسے آخری اوور میں11رنز درکار تھے ۔اس چھوٹی سی میٹنگ میں شاید یہ بات بھی موضوعِ بحث آئی ہو کہ شاداب خان اس سے پہلے بھی بولر کی جانب سے گیند کروانے سے پہلے کریز سے باہر نکل رہے تھے اور اب کیونکہ وہ نان سٹرائیکر اینڈ پر ہیں اور یقینا رن لینے کےلئے دوڑنے کی کوشش کریں گے تو انہیں وہیں بولر کی جانب سے رن آﺅٹ کیا جا سکتا ہے۔بلے باز کو نان سٹرائیکر اینڈ پر رن آﺅٹ کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ انڈین کرکٹ ٹیم نے جب 1947-48 میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تھا تو اس دوران انڈین بولر ونو منکڈ نے دو مرتبہ نان سٹرائیکر اینڈ پر موجود بل براﺅن کو رن آﺅٹ کیا تھا۔ایک مرتبہ ایسا ایک سائیڈ میچ کے دوران جبکہ دوسری مرتبہ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں کیا گیا تھا۔ اس وقت آسٹریلین میڈیا نے اس طریقے سے رن آﺅٹ کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا‘2022 میں ایم سی سی کی جانب سے کھیل کے قواعد میں تبدیلی کے بعد بولر کی جانب سے نان سٹرائیکر اینڈ پر کھڑے بلے باز کو گیند پھینکنے سے قبل رن آﺅٹ کرنا باقاعدہ طور پر رن آٹ قرار دیا جانے لگا۔تاہم اب بھی یہ طریقہ کار متنازعہ ہی رہتا ہے اور اس بارے میں کچھ افراد اور کھلاڑیوں کا خیال ہے کہ سپرٹ آف کرکٹ کے منافی ہے‘کچھ افراد یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس سے قبل بلے باز کو وارننگ دینی چاہیے جبکہ اس بارے میں یہ رائے بھی موجود ہے کہ جب یہ قواعد کے اعتبار سے درست ہے تو بولر کو اس کا استعمال کرنا چاہیے۔اس بارے میں یہ رائے بھی خاصی عام ہے کہ جب بولر کو نو بال کرنے کے باعث نہ صرف گیند دوبارہ کروانی پڑتی ہے بلکہ مخالف ٹیم کو ایک رن بھی اضافی دیا جاتا ہے تو بلے باز کو بھی غیر ضروری فائدہ حاصل کرنے پر سزا ملنی چاہیےتاہم آرا اب بھی منقسم ہیں `سوشل میڈیا پر اکثر صارفین کو پاکستان کی اس سنسنی خیز فتح کو دیکھ کر ایک برس قبل نسیم شاہ کی افغانستان کےخلاف فتح یاد آ رہی ہے‘اس وقت نسیم نے آخری اوور میں دو چھکے لگا کر پاکستان کو جتوایا تھاایک صارف نے لکھا کہ افغان بولرز نے اس وقت آصف علی کو آﺅٹ کرنے کے بعد جو کیا اس سے نسیم کو غصہ آیا تھا، آج انہوں نے شاداب خان کو رن آﺅٹ کر کے نسیم کو غصہ دلا دیااور میچ جیت لیا۔