اچھے کام خود بولتے ہیں 

اچھے کام خود بولتے ہیں انہیں کسی پبلسٹی کی ضرورت نہیںہوتی ‘ماضی قریب میں عوامی بہبود کے دو پروگرام دو مختلف ادوار میں دومختلف حکومتوں نے شروع کئے اور ان دونوں کی عوام میں زبردست پذیرائی ہوئی‘ پہلا پروگرام تھا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام جو اتنا عوام دوست اور غریب پرور تھا کہ جو حکومت بھی پی پی پی کی حکومت کے بعد اقتدار میں آئی اس نے اسے جاری رکھا دوسراپروگرام۔ صحت انصاف کارڈ کے نام سے لانچ کیاگیا اس کو بھی بے پناہ عوامی پذیرائی ملی ‘کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر برسر اقتدار پارٹیاں صدق دل سے عوام دوست فلاحی منصوبے مرتب کریں تو ان کے بعد ایوان اقتدار میں آنے والی حکومتوں کے لئے بڑا مشکل بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے کہ وہ ان کو منسوخ کر کے اپنے آپ کو عوامی غیض و غضب کا نشانہ بنائیں۔اس جملہ معترضہ 
کے بعد درج ذیل امور پر ایک نظر ڈالنا بے جا نہ ہوگا‘آج انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا سکڑ کر ایک گلوبل ویلج کی مانند ہو گئی ہے اور دنیا کے مختلف ممالک کے لوگ ایک دوسرے کے حالات سے کافی با خبر رہنے لگے ہیں ‘پسماندہ تیسری دنیا سے تعلق رکھنے والے لوگ ان ممالک کو رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ جہاں کی حکومتوں نے اپنے عوام کی بنیادی ضروریات کو کما حقہ پورا کیا ہوا ہے جہاں امیر اور غریب کے درمیان فرق نہ ہونے کے برابر ہے جہاں یر انسان کو یکساں تعلیمی اور طبی سہولیات میسر ہیں جہاں کرپشن میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزادے کر نشان عبرت بنا دیا گیا ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہے جہاں انصاف اور میرٹ کا بول بالا ہے پسماندہ ممالک کے عوام بھی اب اپنے حکمرانوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی ان کے واسطے ایسی فلاحی سکیمیں تشکیل دیں کہ جو صرف خواص دوست نہ ہوں بلکہ عام آدمی کی معاشی حالت سدھارنے کےلئے ہوں‘حال ہی میں جنوبی افریقہ میں ہونےوالی برکس سربراہوں کی کانفرنس میں چھ مزید ممالک کو اس ادارے میں شامل کر لیا گیا ہے جس پر امریکا کا سیخ پا ہونا ایک قدرتی عمل تھا کیونکہ برکس میں شامل ممالک چین اور روس کا دم بھرتے ہیں ‘چین 
پاکستان کو بھی اس ادارے کا رکن ممبر بنانے کا خواہش مند ہے پر بھارت اس کی مخالفت کر رہا ہے ۔نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے بجا کہا ہے کہ سرکاری افسران اپنے فرائض کی ادائیگی قوانین کے مطابق کریں اور کسی کے دباﺅ میں نہ آئیں‘ خدا لگتی یہ ہے کہ جب تک سرکاری افسران کی خصوصاً سول سر وس میں بھرتی خالصتاًمیرٹ پر کی جاتی رہی اور اس میں سیاسی مداخلت نہیں ہوتی تھی تو میرٹ پر بھرتی کئے گئے افسران قوانین سے روگردانی شاذ ہی کرتے تھے کیا یہ حقیقت نہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں 1970ءمیں جو عام انتخابات منعقد ہوئے تھے ان کے بارے میں سیاسی مبصرین کی رائے یہ ہے کہ ان جیسے صاف اور شفاف الیکشن اس ملک کی تاریخ میں نہ اس سے پہلے کبھی ہوئے اور نہ بعد میں اور وہ الیکشن سول سرونٹس نے بطور ریٹرننگ افسران کرائے تھے۔