بیشتر افراد کو معلوم ہے کہ تمباکو نوشی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور اس سے کینسر سمیت متعدد جسمانی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر اس عادت سے ذہنی امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
یہ انکشاف ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا جس میں بتایا گیا کہ تمباکو نوشی سے ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
Aarhus University یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ تمباکو نوشی کی عادت سے کسی ذہنی مرض کے باعث اسپتال میں داخلے کا خطرہ 250 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
اس مقصد کے لیے محققین نے یوکے (UK) بائیو بینک سے ساڑھے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا حاصل کیا۔
90 فیصد افراد تمباکو نوشی کرتے تھے یا ماضی میں اس کے عادی تھے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان افراد نے 20 سال کی عمر سے قبل تمباکو نوشی شروع کی تھی۔
کمپیوٹر پر اس ڈیٹا کو لوڈ کرکے جانچ پڑتال کی گئی تو دریافت ہوا کہ تمباکو نوشی سے ڈپریشن سمیت متعدد ذہنی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر محققین نے یہ وضاحت نہیں کی کہ تمباکو نوشی اور ذہنی صحت کے درمیان کیا تعلق موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے خیال میں اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے تمباکو میں موجود نکوٹین براہ راست دماغی ہارمونز پر اثر انداز ہوتا ہے، خاص طور پر سیروٹونین میں جذب ہوتا ہے۔
یہ بات پہلے ہی ثابت ہو چکی ہے کہ ڈپریشن کے شکار افراد میں سیروٹونین کی کمی ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق تمباکو نوشی سے دماغی ورم بڑھتا ہے جس سے بھی ممکنہ طور پر ذہنی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Acta Psychiatrica Scandinavica میں شائع ہوئے۔