امریکہ نے یوکرائن کے واسطے 25 کروڑ ڈالر کی مالیت کے فوجی سازو سامان کا جو تازہ ترین اعلان کیا ہے وہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ وہ روس کے خلاف یوکرائن کی ہلہ شیری کرنے سے باز نہیں آ رہا اس سے ظاہرہے کہ تیسری جنگ عظیم کا،خطرہ بجائے کم ہونے کے بڑھے گا ۔چین اور بھارت کے درمیان اروناچل پردیش اور ارکسائی چن کے علاقوں کی ملکیت پر نیا تنازعہ کھڑا ہو گیاہے کیونکہ چین میں حال ہی میں شائع ہونے والے ایک نئے نقشے میں ان علاقوں کو چین کا حصہ ظاہر کیا گیاہے۔ تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دونوں علاقے تبت کا حصہ رہے ہیں اور تبت کو چین اپنا علاقہ تصور کرتاہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا میں جو دو متحارب گروپس نیٹو اور وارسا پیکٹ کی شکل میں پیدا ہوئے تھے وہ ختم نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے صرف اپنی شکل بدل لی ہے۔ وارسا پیکٹ کاایک لمبے عرصے تک سوویت یونین روح رواں تھا اب چین بھی روس کے ساتھ امریکہ دشمنی میں شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ چینی لیڈر شپ کی سیاسی سوچ اور عمل و فہم ذہانت امریکی رہنماﺅں کی پالیسیوں پر ہر لحاظ سے غالب آئی ہے۔ چین نے بغیر کوئی گولی چلانے اور کسی ملک پر مسلح یلغار کئے بغیر سیاسی تجارتی اور معاشی طور پر ہر بر اعظم میں اپنا اثر و نفوذ بڑھا لیا ہے۔ افریقہ ہو کہ لاطینی امریکہ، ایشیا ہو کہ مشرق وسطی۔ ہر جگہ چین کی جے جے کارہے ۔ اس سے زیادہ ہماری بدقسمتی بھلا اور کیا ہو سکتی ہے کہ 6 سے 16 سال کے ہمارے ملک میں رہنے والے دو کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ رشک آتا ہے ان ممالک کے حکمرانوں پر کہ جنہوں نے اپنے عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی کو دیگر تمام چیزوں پر ترجیح دی ہے۔ مفت اور لازمی تعلیم ،ہر بیمار کےلئے مفت اور یکساں معیار کا طبی علاج اور آمد و رفت کیلئے عمدہ اور محفوظ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم وغیرہ ۔یہ چند بنیادی سہولیات ہیں کہ جو صحیح معنوں میں سوشل ویلفیئر ممالک کے حکمرانوں نے اپنے عوام کو فراہم کی ہیں ۔انقلاب فرانس کے بعد برطانیہ کی اشرافیہ نے محسوس کر لیا تھا کہ اگر بر طانیہ میں عام آدمی کی بنیادی ضروریات کو پورا نہ کیا گیا تو اس کا بھی وہی انجام ہو سکتا ہے کہ جو فرانس کی اشرافیہ کا وہاںکے عام آدمی کے ہاتھوں ہوا ہے چنانچہ اس نے فوراًبرطانیہ میں سوشل ویلفیئر کا نظام رائج کر دیا اس کے دیکھا دیکھی ناروے ڈنمارک اور سویڈن نے بھی اس قسم کا نظام اپنے ہاں رائج کیااور اس کے بعد پھر کئی اور یورپی ممالک نے بھی اس نظام کی تقلید کی ۔آج چونکہ دنیا انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ سوشل ویلفیئر سٹیٹ کے بنیادی قواعد کو دنیا بھر کے غریب عوام کی طرف سے تیزی سے عوامی پذیرائی مل رہی ہے۔گلوبل ساﺅتھ کی اصطلاح عام ہونے لگی ہے ، جس کے مراد مشرقی اور ترقی پذیر ممالک ہیں ۔آج اگر سرمایہ دارممالک کی سربراہی امریکہ کر رہا ہے تو بائیں بازو کی قیادت چین کے پاس ہے ۔ چین اور روس ایک دوسرے کی پشت پر کھڑے ہیں اور ایک سے زیادہ موقعوں پر انہوں نے بعض عالمی امور میں یکجہتی کامظاہرہ کیا ہے گو کہ امریکن سی آئی اے کی اب بھی یہ کوشش ہے کہ ان دو ممالک کے گٹھ جوڑ کو کسی نہ کسی طریقے سے توڑاجائے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ