عالمی کرکٹ اور افغانستان 

یہ خوشی کی بات ہے کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم نے بڑے ہی کم عرصے میں عالمی سطح پر دنیاے کرکٹ میں اپنے لئے ایک با عزت مقام بنا لیاہے جس کا بین ثبوت یہ ہے کہ اس نے دنیا کی بڑی سے بڑی کرکٹ ٹیم کو لوہے کے چنے چبوائے ہیں۔ اس نے کرکٹ کے ہر شعبے میں معیاری کھلاڑی پیدا کیے ہیں۔ یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو تھوڑے ہی عرصے میں اس مقام پر پہنچانے میں پاکستان کے کئی کرکٹ کوچز کی محنت کا بھی بڑا ہاتھ ہے لگ یہ رہا ہے کہ بہت جلد افغانستان کی کرکٹ ٹیم بھی کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے کی پوزیشن میں ا ٓجائے گی۔ یہاں پر اس با ت کا ذکر بے جا نہ ہوگا کہ تقسیم ہند کے تھوڑے ہی عرصے کے بعد پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بھی بھارت اور پھر انگلستان کی کرکٹ ٹیموں کے خلاف ٹیسٹ میچوں میں اعلی کارکردگی دکھا کر اپنے لئے بہت جلد کرکٹ میں ٹیسٹ میچوں میں کھیلنے کا سٹیٹس status حاصل کر لیا تھا جو ان دنوں ایک غیر معمولی کامیابی تصور کی جاتی تھی اس دور میں ون ڈے کرکٹ کا دور دور تک کوئی نام و نشان تک نہ تھا ۔اس طولانی جملہ معترضہ کے بعد تازہ ترین اہم امور کا تذکرہ بے جانہ ہوگا۔ہم ہر قسم کی جدید ترین رہائشی سہولیات سے مزین رہائشی کالونیوں کی تعمیر اور پھر ان میں رہائش کے حصول کیلے اتنے سر گرداںہوتے ہیں جیسے کہ ہم نے زمین کے اوپر یہاںہمیشہ رہنا ہے۔ کاش کہ ہم نے شہر خموشاں کی طرف بھی اتنی ہی توجہ دی ہوتی کہ جہاں ہم نے نہ جانے کتنا لمبا عرصہ گزارناہے۔ وطن عزیز میں زمینی حقائق بتلاتے ہیں کہ ملک کے تقریبا ًتقریباً ہر شہر میں قبرستانوں کیلئے زمین کم پڑ رہی ہے اور جو زمینیں قبرستانوں کیلئے مختص ہیں ان پر بھی تجاوزات کا سلسلہ جاری ہے ۔اس حوالے سے ہر حساس فرد پریشان ہے کہ کیا موت کے بعد اسے دو گز زمیں بھی میسر ہو گی یا نہیں ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ارباب اقتدار ہر شہر میں ماڈل قبرستان کی تعمیر کا منصوبہ بنائیں‘ ماڈل قبرستان کی تعمیر کیلئے اراضی کا حصول اور اس میں قبور کی تعداد کا تعین اور ان کی الاٹمنٹ کیلئے ایڈوانس رقم کی وصولی اور اس سے جڑے ہوئے تمام امور میونسپل کمیٹی یا میونسپل کارپوریشن کے سپرد کئے جا سکتے ہیں۔وزیر اعظم کا یہ بیان بڑا حقیقت پسندانہ ہے کہ افغانستان میں امریکی اسلحہ ہمارے خلاف استعمال ہو رہا ہے ۔یہ بات شاید کئی لوگوں کو عجیب لگے پر یہ ایک حقیقت ہے کہ افغانستان میں مہنگائی پاکستان کے مقابلے میں بے حد کم ہو گئی ہے۔ افغانستان میں اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں 12 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ وطن عزیز میں اس میں 30 فیصد اضافہ ہواہے اور تو اور پاکستان میں ڈاکٹروں کی فیس تین ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے جب کہ افغانستان میں سرکاری طور پر اعلان کیا گیا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر کی فیس 200 افغانی جو 800 پاکستان روپے بنتے ہیں ہو گی جبکہ سپیشلسٹ ڈاکٹر کی فیس 150 افغانی جو کہ 600 پاکستانی روپے ہیں ہو گی۔ جب کہ عام ڈاکٹر کی فیس 100 افغانی جو کہ 400 پاکستانی روپے بنتے ہیں ہو گی۔ افغانستان کی حکومت نے یہ حکم بھی جاری کیا ہے کہ اگر کسی ڈاکٹر نے مقرر کردہ فیس سے زیادہ رقم مریض سے وصول کی تو اس کا کلینک سیل کیا جا سکتاہے۔