مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے 

 پشاور شہر میں واقع برصغیر کی دو نامور فلمی شخصیات کے آ بائی گھروں کہ جن میں ان کی پیدائش ہوئی تھی کو خرید کر انہیں میوزیم میں تبدیل کرنے کے پراجیکٹ پر کام نہ جانے کیوں ٹھنڈا پڑ گیا ہے حالانکہ چند برس قبل اس پراجیکٹ پر کام بڑے جوش و خروش سے شروع کیا گیا تھا پر اب تو ایک عرصے سے اس پر کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے معروف اداکار و گلوکار جمال شاہ نے ایک مرتبہ خود بھی ان گھروں کا دورہ کیا تھا اب تو وہ نگران حکومت میں ایک کلیدی منصب پر فائز ہیں جس کا اتفاق سے تعلق فنون لطیفہ کی وزارت سے بھی ہے اس لئے اس ملک کے کروڑوں فلم بین یہ بجا توقع رکھتے ہیں کہ اس پراجیکٹ پر اب تیزی سے کام کر کے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ ان دونوں اداکاروں کی پیدائش ان مکانات میں ہوئی جو ایک دوسرے سے چند قدم پر پشاور کے قصہ خوانی بازار کے دومحلوں میں واقع ہیں۔ دلیپ کمار کا گھر محلہ خداداد میں اور راج کپور کا گھر ڈھکی نعلبندی میں واقع ہے اور حسن اتفاق دیکھئے کہ تقریبا ایک ہی دور میں یعنی 1940 کی دہائی میں ان دونوں نے بالی وڈ میں بطور اداکار اپنے فن کا مظاہرہ شروع کیا تھا اور ایک لمبے عرصے تک انہوں نے بالی وڈ پر راج کیا۔ دلیپ کمار تو المیہ اداکاری کے بے تاج بادشاہ تھے جنہیں کنگ آف ٹریجڈی کہا گیا گو انہوں نے جب کسی فلم میں مزاحیہ اداکاری کی یا کوئی کیریکٹر رول ادا کیا تو وہ بھی لاجواب تھا ۔ ان کے برعکس راج کپورہلکے پھلکے مزاحیہ کردار ادا کرنے میں ید طولیٰ رکھتے تھے ۔راج کپور کے والد پرتھوی راج اور ان کے بیٹوں اور بیٹیوں بلکہ پوتے اور پوتیوں تک نے بھی بطور فلم سٹارز بہت نام کمایا ۔پرتھوی راج نے کسی زمانے میں پشاور ریڈیو سٹیشن میں بطور ریڈیو آرٹسٹ بھی کام کیا تھا ۔اس لمبی تمہید کا مقصد یہ تھا کہ حکومت کے متعلقہ حکام اور محکموں کو چائیے کہ مندرجہ بالا پراجیکٹ کو فوراً سے پیشتر پایہ تکمیل تک پہنچائیں تو بہتر ہوگا یہ دونوں اداکار فلمی دنیا میں ایک بلند مقام رکھتے تھے۔ فلمی اداکاری کا جو معیار انہوں نے قائم کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ پرتھوی راج کی حویلی جو ڈھکی نعلبندی میں ہے کی حالت تو خیر آج بھی اچھی ہے البتہ دلیپ کمار کا گھر بوسیدہ ہو چکا ہے جو ابھی تک اگر گرا نہیں تو کسی بھی وقت گر سکتا ہے۔ نیشنل ہیریٹیج کے متعلقہ محکمے والے دلیپ کمار کی اہلیہ سائرہ بانو اور راج کپور کے بیٹوں سے رابطہ کر کے ان دو فنکاروں کی ذات سے جڑی ہوئی ان کے زیر استعمال اشیاء ان کے گھروں کو میوزیم بنا کر ان کو شوکیسز میں رکھوا سکتے ہیں تاکہ ان کے چاہنے والے کروڑوں فلم بین جب پشاور آئیں تو ان کو جا کر دیکھیں اور اپنی پرانی یادیں تازہ کر سکیں ۔ان ابتدائی کلمات کے بعد اگر چند اہم قومی اور عالمی امور کا ذکر کر دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔یہ امر خوش آئند ہے کہ چین سے خنجراب کے راستے افغانستان کو تجارت شروع ہو گئی ہے اور اسکے ساتھ ہی ایک اہم سنگ میل عبور ہو گیا ہے۔ قدیم شاہراہ ریشم بحال ہونے سے پاکستان اور یوریشیا باہم منسلک ہو گئے ہیں۔چینی حکومت کا یہ موقف سو فیصد درست ہے کہ تائیوان کے پاس اقوام متحدہ میں شمولیت کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ اس کےلئے ریاست کا درجہ درکارہے اور جہاں تک تائیوان کا تعلق ہے وہ چین کا ایک حصہ ہے ایک مستند عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں وطن عزیز میں فضائی آلودگی میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے ملک کے مختلف علاقوں میں ڈینگی مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر وسیع پیمانے پر سپرے کی ضرورت محسوس کی جا رہی تاکہ یہ مرض کہیں وبا کی صورت نہ اختیار کر جائے۔