اہم ملکی اور بین الاقوامی امور

 ٹوڈ ہینری نامی ایک لکھاری نے ایک نہایت ہی خوبصورت کتاب لکھی ہے جس کا عنوان ہے” اپنے لئے خالی ہاتھ مرنا منتخب کرو “ Choose to die empty 
اس مصنف کو یہ کتاب لکھنے کا آ ئیڈیادنیا کے سرکردہ بزنس مینوں کی ایک میٹنگ میں شرکت کے بعد آیا جب اس میٹنگ کے ڈائریکٹر نے میٹنگ کے شرکا ءسے یہ پوچھا کہ دینا کا مالدار ترین علاقہ کونساہے تو کسی نے کہا مشرق وسطیٰ کہ جو تیل کی دولت سے مالا مال ہے کسی نے کہا کہ افریقہ کہ جہاں سونے اورہیروں کی کانیں ہیں یہ جوابات سننے کے بعد ڈائریکٹر نے کہا نہیں دنیا کا سب سے مالدار ترین علاقہ قبرستان ہے کہ جہاں لاکھوں افراد لیٹے ہوئے ہیں ان کے دماغوں میں موجود کئی ایسے آئڈیازبھی ان کے ساتھ دفن ہیں جنہیں وہ اپنی زندگی کے دوران کسی نہ کسی وجہ سے بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود کے واسطے عملی جامہ نہ پہنا سکے ۔ اس کتاب کے مصنف نے اپنی تحریر میں لوگوں کو ترغیب دی ہے کہ وہ قبر میں خالی ہاتھ جائیں اور ان میں جو بھی اچھائیاں ہیں وہ دنیا میں تقسیم کر کے جائیں۔ عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے ان کے اذہان میں جو کچھ بھی ہے۔ وہ لوگوں کی فلاح کے واسطے تقسیم کر جائیں اور قبر میں خالی ہاتھ جانا منتخب کریں ۔ویسے قبر میں انسان خالی ہاتھ ہی جاتا ہے اس کا سب کچھ اس جہان فانی میں ہی رہ جاتاہے ۔ان ابتدائی کلمات کے بعد چند اہم قومی اور عالمی معاملات پر تبصرہ بے جا نہ ہوگا۔خیبرپختونخوا کی حکومت کا یہ فیصلہ بہت ہی صائب فیصلہ ہے کہ جس کے تحت اس نے مزدور کی ماہانہ اجرت کم سے کم 32 ہزار روپے مقرر کر دی ہے۔اکثر خودکشی کرنے والے لوگ ذہنی مریض بالکل نہیںہوتے ان میں بعض تو بڑے حساس ہوتے ہیں جب وہ دیکھتے ہیں کہ ان کے بال بچے بھوک کی شدت سے نڈھال ہو رہے ہیں ان کی گھر والی یا والدین کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہیں کہ جس کے علاج کے واسطے ان کے پاس پیسے نہیں جب وہ ان کو درد سے کراہتے دیکھتے ہیں تو ان کا حوصلہ جواب دے دیتا ہے ۔ اگر چہ حوصلہ چھوڑنا اور حالات سے مایوس ہونا بھی درست نہیں تاہم ہر کوئی مصائب اور مشکلات کا صبر و تحمل سے مقابلہ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔کہ سب انسان برابر نہیں ہوتے۔ اب کچھ تذکرہ عالمی منظر نامے کا ہوجائے جہاں تیسری عالمی جنگ کیلئے راہ ہموار ہو رہی ہے اور روس یوکرین جنگ کے اثرات اب دیگر ممالک تک بھی پھیلنے لگے ہیں۔ گزشتہ روز ررومانیہ کی سرحد کے قریب روسی میزائل اور ڈرون گرے ، جبکہ یوکرین نے دعویٰ کیا کہ میزائل نیٹو رکن ملک رومانیہ کی سرزمین پر گرے ہیں۔ تاہم رومانیہ نے خود اس سے انکار کیا اور کہا کہ میزائل رومانیہ کی سرحد سے چند سو میٹر کے فاصلے پر گرے ہیں۔ اس واقعے سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ذرا سی غلطی اور کوتاہی سے تیسری جنگ عظیم چھڑ سکتی ہے ۔ جس سے بچاﺅ ضروری ہے تاہم بد قسمتی سے اس وقت عالمی منظر نامے پر ثالثی کی بجائے جنگوں کوبھڑکانے والے زیادہ ہیں۔اگر چین اور امریکہ کی کشیدگی بھی بڑھتی ہے جس طرح روس اور امریکہ کی ہے تو یہ ایک اور وجہ ہوگی دنیا میں امن کو لاحق خطرات میں اضافے کی۔ جہاں تک روس اور یوکرین تنازعے کی بات ہے تو اس میں امریکہ کا بڑا ہاتھ ہے جس نے یوکرین کو روس کے خلاف نیٹو کے اڈے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی اور روس نے اس پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے یوکرین کو سبق سکھانے کیلئے حملہ کر دیا۔ اگر امریکہ ہاتھ نہ مارتا تو یوکرین پرروس کبھی حملہ نہ کرتا۔