میری پیا ری تاریخ

بابا جی کی خد مت میں حا ضری پر ضرور کوئی نئی بات سامنے آجا تی ہے آج ان کے ہاتھ میں پرانی کتاب کا نیا نسخہ تھا اور پا س ہی لفا فہ رکھا ہوا تھا ایسا لگتا تھا کہ خط لفا فے میں ڈال کر مرزا غا لب کی طرح کسی ”کلیان“کا انتظار کر رہا ہے جو اسے ڈاک خا نہ لے جا ئے اور ٹکٹ لگا کر منزل مقصود کی طرف روانہ کر دے، میں نے سلام دعا کے بعد تجسس بھری نظروں سے خط کی طرف دیکھا تو بابا جی نے کتاب میرے سامنے رکھ دی یہ ایم بی خالد کی کتاب تھی ”ایوان صدر میں سولہ سال“ میرے تجسس میں اضا فہ ہوا میں نے پو چھا با با جی کس کو خط لکھا ہے؟ با با جی نے کہا میں نے تاریخ کے نا م خط لکھا ہے، میں نے پوچھا خط کا مضمون کیا ہے؟ بابا جی بو لے مضمون میں نے اس کتاب سے لیا ہے میرے تجسس میں مزید اضا فہ ہوا میں نے پوچھا خط کے مضمون کا کتاب سے کیا تعلق ہوسکتا ہے؟ بابا جی بولے انجان نہ بنو، کیا تم نے نہیں سنا کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے؟ میں نے کہا ضرور سنا ہے اور یہ بھی سنا ہے کہ ضرور دہراتی ہے، با با جی بولے میں نے کتاب کھو لی اس میں 1952ء سے 1968ء تک قومی تاریخ کے 16سال کی کہا نی ہے کتاب پڑھ کر میں خوف زدہ ہوا، ڈر کے مارے میں نے تاریخ کے نا م ایک خط لکھا خط میں لکھا ہے کہ میری پیاری تاریخ! پلیز اپنے آپ کو نہ دہرائیے گا، پلیز اپنے آپ کو بھی معاف کیجئے، ہم غریبوں، مسکینوں اور درویشوں کو بھی معاف کیجئے پلیز اپنے آپ کو نہ دہرائیے میں نے ہمت کر کے ایک اور سوال پوچھ لیا، سوال یہ تھا کہ آپ کو ڈر کیو ں لگتا ہے، آپ خوف زدہ کیوں ہو گئے؟ بابا جی نے سرد آہ بھر کر کہا 1952ء میں حکومت نے اعلا ن کیا تھا کہ سمگلنگ کا خاتمہ کیا جا ئے گا اس اعلا ن پر زبردست تا لیاں بجا ئی گئیں مشرقی پا کستان کے اندر ہندو اور مغربی پا کستان کے اندر مسلمان سمگلنگ کر تے تھے لو گوں نے خوشی سے تالیاں بجائیں مگر سمگلنگ ختم نہیں ہوئی 6سال بعد 1958ء میں انقلاب آیا انقلاب کا جو بھی نام ہو اخبارات نے انقلاب لکھا ریڈیو نے انقلا ب کہا لو گوں نے انقلاب مان لیا کتاب میں لکھا ہے کہ انقلابی حکومت نے انقلا بی اقدامات کئے اعلان ہوا کہ سمگلنگ کا قلع قمع کیا جائے گا، حوالہ اور ہنڈی کا سارا دھندہ ختم کیا جائے گا منی لانڈرنگ کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا، بجلی چوروں کو الٹا لٹکا یا جائے گا آٹا چوروں کو عبرت ناک سزادی جائیگی چینی چوروں، کو کیفر کردار تک پہنچا یا جائے گا کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکا جائے گا میں نے ڈر تے ڈرتے بابا جی سے پوچھا پھر کیا ہوا؟ بابا جی بولے آج کا اخبار پڑ ھو یہ تما م برائیاں آج بھی مو جود ہیں، انقلاب کے دو سال بعد ملک کے بڑے شاعر نے انقلا بی لیڈر کو خط لکھا کہ میں نے 61جگہوں پر انقلا ب کے حق میں نظمیں سنائیں مجھے 3000ایکڑ زرعی آبی زمین الاٹ کی جا ئے ایک بڑے ملک میں متعین سفیر نے انقلا بی لیڈر کو خط لکھ کر درخواست کی کہ آپ کی ذات گرامی ہمارے لئے رحمت ہے خود کو ملک کا باد شاہ بنا کر بڑے بیٹے کو ولی عہد نا مزد فرمائیں،  مذکورہ آفیسر کے بارے میں انقلا بی لیڈر نے لکھا”اس کا دماغ درست کیا جائے“میری پیاری تاریخ!خود کو نہ دہرائیے مجھے ڈر لگتا ہے۔