سپریم کورٹ میں گزشتہ روز عدالت عظمیٰ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالتی کاروائی کو پی ٹی وی نے لائیو دکھایا جو سچی بات ہے عام پبلک کی آنکھوں کو اچھی لگی جواں سال اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اپنے انداز بیان اور انگریزی زبان پر عبور سے کئی سننے والوں کو متاثر کیا اس قسم کی لائیو کوریج سے قانون کے طالب علموں کا کافی بھلا ہوگااور وہ اس سے کافی کچھ سیکھیں گے جو ان کو پھر اپنی عملی زندگی میں کل کلاں بڑا کام آئے گا‘پاکستان کے نئے چیف جسٹس نے اس موقع پر بڑی کھری کھری باتیں کیں اور کہا ‘ہمیں ماننا چاہئے کہ ہم سے بھی ماضی میں کئی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں انہوں نے ریکوڈیک کیس اور بھٹو کیس کے اس ضمن میں حوالے بھی دئیے پہلی بار کسی جج کو یہ کہتے سنا گیا کہ ہمیںاپنی غلطیوں کا اعتراف ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم کو انا کے خول سے باہر نکلنا ہوگا‘ نئے چیف جسٹس کا پروٹوکول گاڑی اورگارڈ آف آنرز لینے سے انکار اور نام کی تختی پر چیف جسٹس کے الفاظ نہ لکھوانا اور یہ کہنا کہ لوگ مسائل ختم کرنے سپریم کورٹ آتے ہیں ان سے مہمان جیسا سلوک کرنا چاہیے اس حقیقت کے غماز ہیں کہ وہ روایت شکن چیف جسٹس ہیں اور یہ حقائق اس ملک میں عام آدمی کیلئے حوصلہ افزا ہیں‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری عدلیہ نے ماضی میں بھی کئی نابغہ روزگار پیدا کئے ہیں ان میں چند ایک ججوں کے نام اس وقت ذہن میں آ رہے ہیں کہ جن کی دیانتداری‘ غیر جانبداری‘ ایمانداری‘ سادگی اور پیشہ ورانہ صلاحیت کو آج بھی دنیا خصوصاً وکلاءبرادری اچھے الفاظ سے یاد کرتی ہے مثلاً جسٹس کارنیلس ‘جسٹس سر عبدالرشید‘ جسٹس کانسٹنٹائن ‘ جسٹس کیانی‘ جسٹس دراب پٹیل ‘جسٹس ذکی الدین پال‘ جسٹس صمدانی اور جسٹس قیصر خان کے نام قابل ذکر ہیں یہ شخصیات ان قانون کے طالب علموں کےلئے رول ماڈل کا درجہ رکھتی ہیں کہ جو عدلیہ میں بطور جج اپنا کیریر بنانا چاہتے ہیں۔ ساون کا مہینہ کب کا جا چکا بھادوں بھی اختتام پذیر ہو چکا اور اب اسوج کے ماہ کے ابتدائی چند دن بھی بیت گئے پر حیرت ہے کہ ساون کے اثرات اب بھی موسم میں موجود ہیں حالانکہ اسوج کے مہینے کے بارے میں تو مشہور ہے کہ اس کی آمد سردی کی آمد کا اعلان کرتی ہے پر اب تک موسم میں حبس کا عالم ہے ۔ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے تحریری امتحان کا جو رزلٹ اگلے روز ڈکلیئر کیا گیا ہے اس میں صرف تین فیصد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ یا تو امتحانی پرچوں کے سوالات بڑے مشکل تھے اور یا پھر اس امتحان میں حصہ لینے والوں کی اکثریت کا تعلیمی معیار پست تھا‘ بہر حال سول سروس آف پاکستان ایک بہت ہی اہم ریاستی ادارہ ہے اور اس میں بھرتی کیلئے امیدواروں کو سخت سے سخت مراحل سے گزار کر منتخب کرنا ایک ضروری عمل ہے تاکہ ہر لحاظ سے صرف قابل ترین امید وارہی اس ادارے کے رکن بنیں‘ امریکن سی آئی اے کی یہ بھرپور کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے روس اور پاکستان کے درمیان پھوٹ ڈالی جائے اور روس کے دل میں پاکستان کے خلاف بد گمانی پیدا کی جائے یہ امریکہ نے حال ہی میں جو یہ شوشہ چھوڑا ہے کہ پاکستان روس کے خلاف یوکرائن کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے‘ وزارت خارجہ نے اچھا کیا جو بروقت اس شوشے کی تردید کر دی ‘ماضی میں امریکہ کی اندھی تقلید میں پاکستان اور اس وقت کے سوویت یونین کے درمیان تعلقات کافی کشیدہ رہے ہیں جس کی وجہ سے ہم نے بہت نقصان اٹھایا ‘اب خدا خدا کرکے کچھ عرصے سے اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان تعلقات خوشگوار ہیں اور یہ بات امریکہ کو نا گوار گزر رہی ہے ‘کنیڈا اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں اور کنیڈین ٹریڈ مشن نے بھارت میں آ ٹو موبائلز انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں معاہدے روک دئیے ہیں اور اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ کنیڈا میں سکھوں کی سیاسی سرگرمیوں پر بھارت نے اعتراضات کئے تھے حکومت نے بجلی کے چوروں ‘اشیائے خوردنی کے ذخیرہ اندوزوں اور ٹیکس چوروں کے خلاف جو کریک ڈاﺅن شروع کیا ہوا ہے اس میں نرمی نہیں آ نی چاہیے اور روزانہ کی بنیادوں پر پریس نوٹ کے ذریعے ہر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو عوام کو بتانا چاہیے کہ آج اس ضمن میں کیا کیا کاروائی ہوئی ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ