امسال بھی پچھلے سالوں کی طرح مون سون کی بارشوں نے وطن عزیز کے کئی شہروں کی سڑکوں کو نہر بنا دیا اب اس سے زیادہ ہمارے میونسپل اداروں کی نااہلی بھلا اور کیا ہو سکتی ہے کہ اچھی طرح جانتے بوجھتے ہوئے بھی کہ مون سون کی بارشیں جون اور اگست بلکہ ستمبر کے دوران بھی ہوا کرتی ہیں وہ ان نالیوں کی بروقت صفائی نہیں کرواتے‘ جس کی وجہ سے بارشوں کا پانی سڑکوں کو کھا جاتاہے اور جس سے ہر سال کروڑوں روپے کی سرکاری اور نجی پراپرٹی بھی تباہ ہو جاتی ہے‘ بارشوں کے بعد مختلف معدے کی بیماریاں بھی وباءکی شکل میں پھیلتی ہیں اور ملیریا اور ڈینگی کی وجہ سے کئی اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں نگران وزیراعظم نے اپنے منصب کا چارج لیتے ہی عوامی فلاح وبہبود کے کئی منصوبوں پر برق رفتاری سے کام تو شروع کر دیاہے پر دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا الیکشن کے بعد جو بھی منتخب وزیراعظم آ ئے گا وہ ان کے شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچاے گا بھی یا آدھے راستے میں انہیں ترک کر دے گا کیونکہ تجربہ تو یہ بتاتاہے کہ ہر نیا حکمران سابقہ حکمرانوں کے شروع کردہ ترقیاتی پروگراموں کو جاری رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتا آئندہ چند روز میں نگران وزیراعظم کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو خطاب کرنے کا موقع ملے گا اور نیویارک میں اپنے قیام کے دوران وہ کئی ممالک کے سربراہان سے بھی ملیں گے یہ ان کیلئے نادر موقع ہو گا کہ وہ عالمی رہنماﺅں کے نوٹس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریشہ دوانیوں کو مو¿ثر انداز میں پیش کریں اور بھارت کے اندر برسر اقتدار پارٹی کے کارندوں نے تمام مذہبی اقلیتوں کا جو جینا حرام کیاہواہے اس کا بھی پردہ چاک کریں نیز عالمی برادری کو وہ یہ بھی باور کرائیں کہ دنیا میں جو موسمیاتی تبدیلی آئی ہے اس میں پاکستان کا ایک فیصد بھی ہاتھ نہیں پر اس سے جو نقصان پاکستان نے اٹھایاہے وہ کئی گنا زیادہ ہے لہٰذا اس کے ازالے کے واسطے عالمی برادری پاکستان کی خاطر خواہ مالی امداد کرے۔ امریکی صدر کا یہ تجزیہ اس حد تک تو درست ہے کہ عالمی تنازعات سے ایک ارب افراد متاثرہو رہے ہیں‘ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں البتہ وہ اور کئی مسائل کو گول کر گئے مثلاًانہوں نے موسمیاتی تبدیلی کا ذکر تو کیا پر اس سے سب سے زیادہ متاثر ملک پاکستان کا نام نہیں لیا، کنیڈامیں بھارتی خفیہ ایجنسی کی سرگرمیوں کا بھی انہوں نے ذکر تک نہ کیا،اور فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میںہونے والی جارحیت کو بھی وہ فراموش کر گئےں حقیقت ہے کہ امن کے واسطے طاقت کے توازن کو درست کرناہوگا‘ آرمی چیف کا یہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ پاک فوج کا معیار دنیا میں بہترین ہے اور یہی بات امریکہ اورہمارے دوسرے دشمن ممالک کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے ‘ ترجمان دفتر خارجہ نے بڑے پتے کی بات کی ہے کہ افغانوں کی اصل سر زمین افغانستان ہے انہیں واپس جانا چاہئے پر اس قسم کے خالی خولی بیانات سے اس وقت تک کچھ نہیںہو گا کہ جب تک ہمارے ارباب بست و کشاد امیگریشن کا ایک ایسا میکنزم مرتب نہیں کرتے کہ جس کے تحت پاکستان میں کوئی افغانی بغیر پاکستانی ویزے کے داخل نہ ہو سکے۔ حکومت کا جیلوں کو اصلاح خانوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ سر آنکھوں پر مگر گزشتہ بیس برسوں میں کم و بیش ہر حکومت کے دور میں درجنوں کے حساب سے خصوصی کمیشن بنے جن کو یہ ٹاسک دیا گیا کہ وہ جیل خانوں کی اصلاح کیلئے تجاویز اور سفارشات مرتب کریں کم و بیش اس ملک کا ہر سیاست دان کسی نہ کسی وقت جیل میں رہاہے لہٰذا اسے فرسٹ ہینڈ نالج ہے کہ جیل کے اندر کے حالات کیسے ہوتے ہیں اور کس طرح حکام جیل مینوئل میں لکھی ہوئی ہدایات کی دھجیاں اڑاتے ہیں پر افسوس سے لکھنا پڑتاہے کہ کسی بھی کمیشن کی سفارشات کو آج تک عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا جس کا نتیجہ پھر یہ نکل رہاہے کہ اصلاح تو بہت دور کی بات ہے جو فرد بھی کسی جرم میں سزا کاٹ کر جیل سے باہر نکلتاہے وہ اصلاح شدہ شخص نہیںہوتا۔ اس بات میں کوئی شک نہیںہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالرز کے ذخیرہ اندوزوں اور سمگلروں کے خلاف کاروائی سے ترسیلات زر میں 20 فیصد اضافہ ہوا‘ کریک ڈاو¿ن جاری رہا تو ڈالر 250 سے نیچے آ جائیگا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ