دولت کے اندھے پجاری

وطن عزیز میں موجود دولت کے اندھے پجاریوں کو نہ جانے ابو ذر غفاری کی یہ بات کیوں بھول گئی ہے کہ دنیا کی تمام خرابیوں کی جڑ ملکیت ہے اور یہ کہ کسی کو بھی اپنی ضرورت سے زیادہ نہیں رکھنا چاہیے انہیں حضور پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ دعا بھی یاد نہیں کہ اے اللہ حشر کے دن مجھے غریبوں کے ساتھ اٹھانا لگتا ہے ان دولت کے پجاریوں نے شہر خموشاں کا چکر لگانا بھی چھوڑ دیا ہے ورنہ ان کو دھن دولت سے اتنا پیار نہ ہوتا‘ ان دولت کے پجاریوں کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے وہ الفاظ بھی بھول گئے ہیںجو انہوں نے کوفہ میں ایک قبرستان سے گزرتے ہوئے اہل قبور سے کہے تھے اور جو درج زیل ہیں‘ کیا تم کو معلوم ہے کہ جن گھروں میں تم رہا کرتے تھے اب وہ کسی اور کی ملکیت بن چکے ہیں اور تمہاری بیوہ عورتوں نے اور نکاح کر لئے ہیں ہم نے بزرگوں سے سنا ہے اور کتابوں میں پڑھا ہے کہ ہر انسان کو گورستان کا ہفتےیا مہینے میں ایک چکر ضرور لگانا چاہئے تا کہ اسے دنیا کی بے ثباتی کا احساس ہوتا رہے اب چونکہ قبرستانوں کے بارے بات نکل چلی ہے تو ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ وقت آ گیا ہے کہ حکومت از خود ہر شہر میں جہاں جہاں بھی سٹیٹ لینڈ دستیاب ہو وہاں ماڈل قبرستان بنا دے رورل ایریا کا یہ مسلئہ نہیں ہے پر یہ شہروں کا مسلئہ ہے کہ جہاں مردوں کو دفنانے کیلئے زمین کم پڑ رہی ہے یار لوگوں نے جگہ جگہ قبرستانوں کو بھی نہیں بخشاہے قبرستانوں کیلئے مختص زمین پر بھی قبضہ کر کے یا اسے فروخت کر دیا ہے اور یا پھر اس میں مکانات بنا دئیے اس ضمن میں ایک جامع پالیسی مرتب کی جائے اور جس طرح ہاوسنگ سوسائٹیاں رہائش کیلئے پلاٹ فروخت کرتیہیں بالکل اسی طرح قبروں کیلئے زمین فروخت کی جائے بلکہ ان کی ایڈوانس بکنگ کی جائے اس سلسلے میں میونسپل کمیٹی یا کارپوریشن رولز ریگولیشنز بنائے اور ہر شہر میں ماڈل قبرستان بنائے جائیں پیرس فرانس میں ہم نے ایک ایسا قبرستان بھی دیکھا ہے کہ جو اتنا خوبصورت بنایا گیا ہے کہ مقامی لوگ چھٹی کے دن اپنے بال بچوں کو لے کر وہاں پکنک کے لئے بھی جاتے ہیں اور رات کے وقت بھی وہاں لوگوں کا ہجوم دیکھنے کو ملتا ہے جبکہ اپنے ہاں قبرستانوں کا یہ عالم ہے کہ دن کے وقت بھی وہاں وحشت کا ایک عالم ہوتا ہے اور اہل قبور کے دوست یار اور رشتہ دار وہاں جانے سے ہچکچاتے ہیںان چند ابتدائی کلمات کے بعد آتے ہیں بعض دیگر توجہ طلب امور کی طرف‘ نگران وزیر اعظم کا یہ بیان سو فیصد بجا ہے کہ مودی سرکار نے ہندواتا کی جو تحریک چلا رکھی ہے وہ دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے یہ بات امریکہ میں ایک نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہی ہے ادھر کنیڈا میں ایک سکھ لیڈر کی بھارتی خفیہ ایجنسی کے ہاتھوں ہلاکت نے بھارت اور کنیڈا کے تعلقات کو بہت بڑی زک پہنچائی ہے اس ضمن میں امریکہ نے بھی کنیڈین وزیر اعظم کے موقف کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے جس سے مودی سرکار لگ رہا ہے بہت بڑی مشکل میں پڑ گئی ہے اور کنیڈا میں سکھ لیڈر کا قتل اس کے گلے پڑ گیا ہے‘ افغانستان کی حکومت نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی یقین دہانی تو کرائی ہے پر خدا کرے کہ اس پر وہ صدق دل سے عمل بھی کرے کیونکہ اس قسم کی یقین دہانیاں تو وہ ماضی میں بھی کرتی رہی ہے‘ لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ایکسپریس کا بند ہو جانا اچھی خبر نہیں ہے کیونکہ اس سے ہزاروں غریب مسافر متاثر ہوں گے جو روزانہ اس ٹرین سے کراچی آیا جایا کرتے تھے کسی دور میں خیبرپختونخوا کا ہر ڈویژنل کمشنر ہر ماہ اپنے دائرہ اختیار میں واقع کسی گاﺅں میں مرکزی مقام پر کھلی کچہری منعقد کیا کرتا تھا جس میں اس علاقے کے ہر خاص و عام کو شرکت کی دعوت دی جاتی اس اجتماع میں متعلقہ اداروں سربراہان بھی مدعو کئے جاتے اس کچہری کے شرکا کے مسائل سنے جاتے اور موقع پر ہی حل کی ہدایات جاری کر دی جاتیںاسی طرح ہر ضلع کاڈپٹی کمشنر بھی اسی قسم کے عوامی رابطے میں رہتا تھا اس سے صارفین کو یہ فائدہ ہوتا کہ انہیں مصنوعی مہنگائی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا ۔