اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمشنران لینڈ ریونیو پشاور کو عدالتی وقت ضائع کرنے پر 10ہزار روپے جرمانہ کردیا۔
عدالت نے کمشنر ان لینڈ ریونیو پشاور کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے خیراتی ادارے میں رقم جمع کرواکرآئندہ سماعت پر رسید پیش کریں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ ہم نے اربوں روپے کے ٹیکس مقدمات دبارکھے ہیں، ہمارے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ٹیکس مقدمات عدالتوں میں پھنس جاتے ہیں۔
مارچ 2022میں جواب جمع کروانے کا حکم دیا تھا اورآپ کی یہ حالت ہے کہ ڈیڑھ سال میں جواب جمع نہ کروایاجاسکا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سوموار کے روزکمشنر ان لینڈ ریونیو پشاور کی جانب سے ایم ایس ایسوسی ایٹڈ انڈسٹریز لمیٹڈ، نوشہر ہ کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے تحت دائر کیس کی سماعت کی۔
اسی طرح سپریم کورٹ میں ایک آنکھ سے معذور سرکاری افسر کے خلاف دائر درخواست پر جسٹس اعجاز الاحسن برہم ہوگئے۔اْنہوں نے سوال کیا کہ محمد ساجد ایک آنکھ سے معذور ہے، سب واضح ہے اور جب تقرری میرٹ پر کی گئی تو مسئلہ کیا ہے؟
وکیل سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ نے جواب دیا کہ بیانِ حلفی کے مطابق متاثرہ فریق کو کوئی معذوری نہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بیانِ حلفی میں بھی کوئی تکنیکی غلطی ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ محمد ساجد کو سوشل ویلفیر ڈیپارٹمنٹ پشاور میں سیکشن آفیسر تعینات کیا گیا تھا۔