بربریت‘ مودی نے ہٹلر کا ریکارڈ توڑ دیا

 بھارتی لوک سبھا کے ایک سرکردہ مسلمان لیڈر کا یہ بیان بہت تشویش ناک ہے کہ مودی سرکار کے غنڈوں نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے تمام مسلمان پارلیمنٹرینز کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہوا ہے لگ یہ رہا ہے کہ بربریت میں نریندرا مودی نے ہٹلر کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے‘ادھر اندرون ملک نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور بعض مسلم لیگی زعماء میاں نواز شریف کی پاکستان واپسی پر ان کے خلاف ممکنہ قانونی کاروائی کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے ایک غیر ضروری بحث میں الجھ پڑے ہیں اس نازک مرحلے پر کہ جب تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ایک دوسرے کے خلاف ہرزہ سرائی کے بجائے مفاہمت کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے نان ایشوز پر سیاست دانوں کو اپنی توانائی خرچ کرنا کوئی دانشمندانہ بات نہیں ہے اس سے ملک کی سیاسی فضا بہتر ہونے کے بجائے مکدر ہوتی جا رہی ہے۔ بجلی چوری کے خلاف بڑے پیمانے پر جاری مہم کے دوران حکومت کو کافی کامیابیاں نصیب ہو رہی ہیں ضروری ہو گیا ہے کہ بجلی چوری میں ملوث افراد کو ہر قسم کی سرکاری یا نجی نوعیت کی جاب کے لئے بلیک لسٹ کر دیا جائے اگر ان چوروں سے کسی بھی وجہ یا کسی مصلحت کے تحت ذرا سی بھی نرمی کی گئی تو اب تک ان کی گرفتاری کا جو اچھا کام ہوا ہے وہ دھرے کا دھرا رہ جائے گا اور اس پر پانی پھر جائے گا۔ یہ امر نہایت تشویش ناک ہے کہ 24 کروڑ کی آبادی والے وطن عزیز میں 10 کروڑ ایسے لوگ ہیں کہ جو خط غربت کے دہانے پر زندگی کے دن کاٹ رہے ہیں بالفاظ دیگر ملک کی تقریباً آدھی آبادی بھوک اور افلاس کا شکار ہے اور اس کو روزانہ دو وقت کی روٹی بھی دستیاب نہیں بیماری سستی میں علاج و معالجہ کی سہولت تو دور کی بات ہے اب جس ملک کے عوام اس قسم کی خستہ حال زندگی بسر کر رہے ہوں کیا اس کے ارباب اقتدار کو زیب دیتا ہے کہ وہ وی وی آئی پی کلچر اپنائیں ایساکر کے وہ دنیا کو اپنے اوپر جگ ہنسائی کا موقعہ فراہم کرتے ہیں۔ کسی زمانے میں چین کا بھی کم و بیش معاشی طور پر ہماری طرح ہی برا حال تھا مگر ماؤ زے تنگ کی قیادت میں وہاں کی حکومت نے ایسی معاشی پالیسی اختیار کی کہ صرف تیس برس کے عرصے میں اس نے چین میں خط غربت کے نیچے رہنے والے بیس کروڑ چینی عوام کو خط غربت سے باہر نکال دیا اور یہ زیادہ پرانی بات بھی نہیں ہمارے سامنے کی بات ہے‘ ہمارے ارباب بست و کشاد آخرایسا کیوں نہ کر سکے حالانکہ پاکستان 1947ء میں بنا اور چین میں عوامی حکومت ہم سے دو سال بعد یعنی 1949ء میں برسر اقتدار آئی۔ وفاقی کابینہ کا یہ اقدام قابل ستائش ہے کہ جس کے تحت اس نے 11 لاکھ غیر قانونی مقیم افغانیوں کو بے دخل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ چین کے اس حالیہ فیصلے کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے کہ جس میں اس نے عالمی ترقیاتی تعاون میں اپنے وسائل کی سرمایہ کاری میں اضافہ اعلان کیا ہے‘ بیجنگ کے اس اعلان سے دو چیزیں ثابت ہو جاتی ہیں پہلی یہ کہ دنیا کی دیگر سپر پاورز کے مقابلے میں اس کی معاشی حالت بدرجہا بہتر ہے اور دوسری یہ کہ وہ امریکہ کی طرح دنیا میں انتشار اور جنگ کی کیفیت کو فروغ دینے کے بجائے ترقی پزیر ممالک کے معاشی مسائل کو حل کرنے کا کس قدر خوائش مند ہے۔ پاکستان ریلویز کی طرح قومی ایئر لائنز پی آئی اے کے جہازوں میں کسی نہ کسی تکنیکی خرابی کی روزانہ اطلاع ملتی رہتی ہے اگلے روز اس کی جدہ سے سیالکوٹ آنے والی ایک پرواز کو اڑان بھرنے کے فوراً بعد جدہ ایئرپورٹ پر اس لئے اتار لیا گیا کہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے اس کے واش روم میں آگ لگنے سے جہاز کے اندر دھواں پھیل گیا تھا‘ چند روز قبل سیالکوٹ کے ہوائی اڈے پر جہاز کی لینڈنگ کے دوران فضا میں موجود ایک پرندہ اس سے ٹکرا گیا خوش قسمتی سے جہاز کسی حادثے کا شکار ہوتے ہوتے بچ گیا۔ نہ جانے اب تک متعلقہ سرکاری ادارے ہوائی اڈوں کے قرب وجوار میں ہاؤسنگ کالونیاں بنانے پر پابندی کیوں نہیں لگا سکے کیونکہ جہاں انسانی آبادی ہوتی ہے وہاں کھانے پینے کی اشیاء بھی ہوتی ہیں اور جہاں خورد ونوش کا سامان ہو گا وہاں پرند چرند کی بھر مار بھی ہوتی ہے اسی لئے بیرونی ممالک میں اب ایئر پورٹس کے نزدیک انسانی آبادی کے واسطے کسی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جاتی۔