نگران وزیراعظم کا صائب بیان

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا یہ ایک نہایت ہی دانشمندانہ اور حقائق پر مبنی بیان ہے کہ ہم امریکہ چین کی دشمنی میں کسی کیمپ کا حصہ نہیں بنیں گے اور یہ کہ مغرب چین کو محدود کرنے کی کوشش میں جنون میں مبتلا ہے ان کایہ موقف بھی بجا ہے کہ ہم چین کو اپنا سدا بہار دوست سمجھتے ہیں اور ان کا یہ کہنا بھی درست ہے کہ مغرب نے ہمارے ساتھ ہمیشہ غیر منصفانہ سلوک کیا ہے کیا یہ حقیقت نہیں کہ 1950 کی دہائی میں امریکہ نے اس وقت کے سوویت یونین کے خلاف جو سرد جنگ چھیڑ رکھی تھی ہم اس کے ہراول دستے میں شامل تھے اس کا صلہ پھر اس نے ہمیں یوں دیا کہ اگر واشنگٹن چاہتا تو 1971 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کو ٹوٹنے سے بچا سکتا تھا پر اس موقع پر اس نے ہم سے طوطا چشمی کا مظاہرہ کیا منافقت میں امریکہ کا دنیا بھر میں جواب نہیں وہ جموریت جمہوریت کا راگ تو بہت الاپتا ہے پر کئی ممالک میں اس نے کئی ان آمروں کی حکمرانی کو سپورٹ کیا جو اسکی ڈگڈگی پر خوشی سے ناچتے تھے منافقت اور دوغلاپن امریکہ کی خارجہ پالیسی کا ہمیشہ سے طرہ امتیاز رہا ہے جس وقت پاکستان کی تخلیق ہوئی تو اس وقت مغربی بلاک کی قیادت امریکہ کے ہاتھوں میں تھی جو کہ سرمایہ دارانہ معاشی نظام کا پرچارک تھا اس کے مد مقابل دوسری جانب سوویت یونین کمیونزم کا نام لیوا تھا امریکہ نے قیام پاکستان کے فوری بعد پاکستان کی قیادت پر ڈورے ڈالنے شروع کر دیئے اور اس کی ٹاپ بیوروکریسی میں بھی اپنے ہمنوا اور ہمدرد بنانے کی سعی شروع کر دی تاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کسی طرح بھی سوویت یونین حاوی نہ ہو سکے اپنے ان عزائم میں وہ اس قدر کامیاب ہو گیا کہ پاکستان نے اسے بڈھ بیر پشاور کے قریب ایک ہوائی اڈہ بھی حوالے کر دیاسوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی کو جب اسکی بھنک پڑی تو انجام کار اس نے اس کا سراغ لگا لیا اور ایک دن سوویت یونین نے جاسوسی کرنے والے اس طیارہ کو مار گرایا اور اس کے پائلٹ کو زندہ پکڑ لیا اس نے تمام راز اگل دیا پھر1971 ءمیں سوویت یونین نے اس کا ہم سے بدلہ یوں لیا کہ اس نے کھل کر پاک بھارت جنگ میں بھارت اور سا بقہ مشرقی پاکستان میں بھارت کے گماشتوں کی ہمارے خلاف حمایت کی کچھ عرصے سے چین اور روس کے ایک پیج پر آجانے کے بعد ماسکو کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہونا شروع ہوئے ہیں روس اور چین کا ایک پیج پر آ جانا ہمارے لئے بہتر ثابت ہوا ہے پر امریکہ اب بھی اس کوشش میں ہے کہ چین اور روس کا موجودہ بندھن ٹوٹے اور پاکستان اور ان دو ممالک کے درمیان دوریاں پیدا ہوں پاکستان کو چاہئے کہ کوئی بھی ایسا اقدام بالواسطہ یا بلا واسطہ نہ اٹھائے کہ جس سے چین اور روس کے ساتھ ہمارے تعلقات متاثر ہوں اگر ہم چین اور روس دونوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو ہمارے دشمن ہمارا بال بھی بیکا نہیں کر سکیں گے۔