خدا خدا کر کے ساون کا طولانی مہینہ ٹوٹا جو اتنا دراز تھا کہ وہ بھادوں کا سالم مہینہ بھی کھا گیا اب کہیں جا کر خلقت خدا کی حبس سے جان چھوٹی ہے ‘ اب کہا یہ جا رہا ہے کہ امسال سردیاں بھی ماضی کے برعکس طولانی ہوں گی اور اس میں نمونیہ پھیلنے کا زیادہ خدشہ ہے ۔ کونسا غلط کام ہے جو ہم نہیں کر رہے دو نمبر جعلی ادویات ہم فروخت کر رہے ہیں‘ چھوٹی سے چھوٹی بات پر ہم ایک دوسرے کا ناحق خون بہا رہے ہیں ہر قسم کی اشیا خوردنی میں ملاوٹ ہم کر رہے ہیں بیمار مویشیوں کا گوشت ہم لوگوں پر بیچ رہے ہیں‘ اخلاقیات سے گرے ہوئے کام ہم کر رہے ہیں جن کا ذکر کرتے ہوئے بھی شرم آتی ہے‘ کبھی کبھی کتابوں میں لکھی گئی یہ پیشنگوئی ذہن میں آجاتی ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے گاجس میں مالدار اپنے مال میں بخل کرے گا اس زمانے میں شریر لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے اور نیکو کار ذلیل و خوار سمجھے جائیں گے ‘کیا کتابوں میں یہ نہیں لکھا ہوا کہ ایک وقت ایسا ہو گاکہ جب انسان بد مست و سرشار ہو جائے گا‘شراب سے نہیں بلکہ
دولت اور خوشحالی کے نشے سے ‘ لوگ عورتوں کی طرح کنگھی کریں گے ‘ بد عہدی عام ہوگی‘ناپ تول میں کمی عام ہو جائے گی ‘سود خوری عام ہو گی کتابوں میں درج مندرجہ بالا پیش گوئیاں کیا اس زمانے پر منطبق نہیںہو رہی ہیں کہ جس سے وطن عزیز آج کل گزر رہا ہے ۔یہ امر خوش آئند ہے کہ افغان باشندوں سمیت تمام غیر قانونی تارکین وطن کو واپسی کے لئے ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی جائے گی اور اس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے غیر قانونی مقیم افراد کو ڈی پورٹ کریں گے۔ نگران حکومت کا یہ فیصلہ تو اپنی جگہ بجا
ہے کہ کفایت شعاری مہم سے 19کھرب روپے بچائے جائیں پر اس ضمن میں جس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ اس سے صحت کارڈ اور عوام کی مالی امداد کے دیگر منصوبے متاثر نہ ہوں اور صرف اور صرف غیر ترقیاتی اخراجات پر بھاری کٹوتی لگائی جائے ۔ الیکشن کے ضمن میں کئی حلقہ بندیوں کے بارے میں بعض سیاسی جماعتوں میں جو تشویش پائی جا ر ہی ہے اس کا فوری ازالہ ضروری ہے تاکہ بعد میں جا کر کہیں اس سے انتخابی عمل متاثر نہ ہو اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو تساہل کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے ۔مقام افسوس ہے کہ اب سکواش کے کھیل میں بھی پاکستان کی چودراہٹ ختم ہو گئی ہے ایشین گیمز میں بھارت کے ہاتھوں ہماری شکست افسوسناک ہے بالکل اسی طرح دنیائے ہاکی میں ہماری حاکمیت چند برس ہوئے کہ ختم ہو چکی ہے حالانکہ یہ دو کھیل ایسے تھے کہ جن میں پاکستان کا کھیلوں کی دنیا میں کوئی بھی ثانی نہ تھا اور یہ کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا کہ ان دو گیمز میں ایک دن پاکستان گر بھی سکتا ہے ۔