موسمی حالات اور الیکشن 

وطن عزیز کے مخصوص اور منفرد موسمی حالات کے پیش نظر الیکشن کے واسطے بہترین مہینے ستمبر سے لے کر نومبر اور یا پھر مارچ ے لے کر مئی سمجھے جاتے ہیں کہ ان مہینوں میں نہ تو بارشوں اور سیلابوں کا خطرہ ہوتا ہے اور نہ برفباری ان کی راہ میں حائل ہوتی ہے اس حقیقت سے تمام سیاسی قائدین اچھی طرح با خبر ہیں اور الیکشن کمیشن کے کرتا دھرتا بھی اس سے پوری طرح واقف ہیں تو پھر ہماری سمجھ سے یہ بات بالاتر ہے کہ ان حقائق کو جانتے بوجھتے ہوے بھی جب بھی متعلقہ سٹیک ہولڈرز ملک میں ہونے والے کسی بھی الیکشن کی تاریخ مقرر کرتے ہیں یا اس پر راضی ہوتے ہیں تو اس بنیادی بات کا خیال کیوں نہیں رکھتے‘ ان چند ابتداہی کلمات کے بعد ذکر کرتے ہیں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے اس جرات مندانہ بیان کا کہ جو ہر محب وطن پاکستانی کے دل کی آواز ہے انہوں نے پاکستان میں مقیم غیر قانونی طور پر رہنے والے ہر غیر ملکی سے کہہ دیا ہے کہ وہ یکم نومبر تک پاکستان چھوڑ دے اس قسم کے مضبوط فیصلے کی کافی عرصے سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی انہوں نے واضح طور پر اعلان کر دیا ہے کہ یکم نومبر سے پاکستان میں ویزے کے بغیر کوئی غیر ملکی قدم نہیں رکھ سکے گا ان کا یہ فیصلہ بھی بڑا دلیرانہ ہے ک جو مقامی باشندہ حکومت کے اس فیصلے کے بر عکس پاکستان میں غیر ملکی باشندوں کے غیر قانونی قیام کو کسی قانونی موشگافی کے ذریعے ممکن بنانے گا اس کی پراپرٹی بحق سرکار ضبط کی جائے گی اور اس حکم عدولی کے مرتکب افراد کے خلاف سنگین قانونی اور انتظامی کاروائی کی جائے گی نہ جانے سرفراز بگٹی صاحب سے پہلے جو وزرائے داخلہ گزرے ہیں ان کا دھیان اس اہم معاملہ کی طرف کیوں نہیں گیا ظاہر ہے کہ مندرجہ بالا اقدام کا بڑا ہدف پاکستان میں ضروری قانونی ویزا کے کاغذات کے بغیر رہنے والے افغانی ہیں وزیر داخلہ نے اس بات کا بھی اعلان کیا ہے کہ اگر پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی 
یکم نومبر تک از خود اپنے وطن واپس نہ گئے تو ان کو زبردستی ڈی پورٹ کیا جاے گا اب خدا کرے کہ وزیر داخلہ کے اس فیصلے پر یکم نومبر سے صدق دل سے متعلقہ سرکاری عملہ عمل درآمد بھی کرے‘ کیونکہ دیکھا گیا ہے کہ ماضی میں اس قسم کے کئی اچھے فیصلے سیاسی مصلحت کی نذر ہوتے رہے ہیں اس قسم کا فیصلہ اگر سال دو سال پہلے ہو جاتا تو بہتر تھا پر چلو دیر آید درست آید اب بھی اگر اس فیصلے کے تمام مندرجات پر صدق دل سے عمل درآمد کر دیا جائے تو وطن عزیز کا امن کافی بہتر ہونے کی امید کی جاسکتی ہے افغانستان کا یہ مطالبہ بالکل نہ مانا جائے کہ پناہ گزینوں کو پاکستان چھوڑنے کے لئے ایک سال کا وقت دیا جائے‘ ماضی میں کئی مرتبہ پاکستان نے اپنے ہاں مقیم افغان مہاجرین کو پاکستان چھوڑنے کے مواقع فراہم کئے ہیں جن کے دوران وہ کئی بہانے تراش کر ابھی تک پاکستان میں مقیم ہیں۔ یہ درست ہے کہ 17 لاکھ غیر قانونی مقیم افغانیوں کو ڈیپورٹ کرنا بڑا چیلنج ہو گا‘ انفراسٹرکچر کی غیر موجودگی میں ویزا اور پاسپورٹ کی پالیسی پر عمل درآمد میں رکاوٹ آ سکتی ہے۔ عالمی بینک کا یہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ پاکستان میں ارکان پارلیمنٹ و کابینہ وزرائے خزانہ اور کمیٹی ممبران ٹیکس پالیسی مرتب کرنے میں اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے وطن عزیز میں اشرافیہ سے حصہ بقدر جثہ کے حساب سے ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا بھارت اور کینیڈا کے تعلقات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں بھارت نے 10 اکتوبر تک کینیڈا کے 41 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے ہردیپ سنگھ قتل کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔ انگلستان میں سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے کہ اس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم میں حرج پڑتا ہے ہم آخر اس قسم کے اقدامات کیوں نہیں اٹھا سکتے ویسے بھی موبائل فونز پر 90 فیصد جو مواد دکھایا جا رہا ہے وہ مخرب الاخلاق ہے اور جس سے اخلاقیات کا جنازہ نکل رہا ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موبائل کے استعمال سے بچوں کی بینائی بھی متاثر ہو رہی ہے جس کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ کم عمری میں بچوں کو نظر کے چشمے لگانے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے ۔