حماس کے حملے

بہت کم لوگوں کو پتہ ہے کہ خیبرپختونخوا یا سابقہ صوبہ سرحد کی تاریخ میں ڈیورینڈ Durandنام کے دو معروف فرنگی گزرے ہیں ایک کا نام تو پاکستان اور افغانستان کی باونڈری لائن سے جڑاہوا ہے اور دوسرے کے نام پر ٹانک بازار کے ایک دروازہ کا نام ڈیورنڈ گیٹ رکھا گیا ہے آئیے آج کالم کے آغاز میں ہم ڈیورنڈ گیٹ کے نام کی وجہ تسمیہ آپ سے شئیر shareکر لیں‘ یہ 1871ء یکم جنوری کی بات ہے انگلستان کی رائل انجینئرنگ کور سے تعلق رکھنے والا ڈیورینڈ نواب ٹانک سے ملنے ٹانک آ یا وہ ٹانک بازار سے گزر کر نواب آف ٹانک کے محل کی طرف ہاتھی پر سوارہو کر جا رہا تھا اس کے ساتھ نواب آف ٹانک بھی ہاتھی پر سوار تھا کہ راستے میں موجود ایک دروازے کے نیچے سے گزرتے ہوئے ہاتھی بدک گیا جس کے نتیجے میں اس پر سوار افراد کے سر اس دروازے سے بری طرح ٹکرا ئے اور وہ گر پڑے ڈیورینڈ تو زخموں کی تاب نہ لاکر موقع پرہی ہلاک ہو گیا البتہ اس حادثے میں نواب آف ٹانک کی بھی پسلیاں ٹوٹ گئیں بعد میں اس واقعے کی انکوائری بھی کی گئی کیونکہ یہ افواہ پھیل گئی تھی کہ نواب آف ٹانک نے سازش کر کے قصدا ًڈیورینڈ کو مروایا ہے پر یہ الزام غلط ثابت ہوا اس واقع کے بعد جاے وقوعہ کے دروازے کا نام ڈیورینڈ گیٹ پڑ گیا جو آج بھی موجود ہے ڈیورینڈ کو ڈیرہ اسماعیل خان کے کنٹونمنٹ کے علاقے میں واقع ایک چرچ کے احاطے میں دفن کر دیا گیا اس دن سے اس کی قبر کے بارے میں ڈی آئی خان کے باسیوں میں یہ مشہور ہو گیا کہ یہ سر کٹے انگریز کی قبر ہے ڈر کے مارے لوگوں نے اس کی قبر کے نزدیک سے گزرنا بھی بند کر دیاڈیورینڈ کے نام سے مشہورہونے والے دوسرے فرنگی نے اس وقت کے برٹش انڈیا اور افغانستان کی سر حد متعین کر کے وہاں برجیاں لگوائی تھیں جو باونڈری لائن اس نے کھینچی تھی اسے ڈیورینڈ لائن کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اب تو خیر کئی سب ڈویژنوں کو ضلع بنا دیا گیا ہے ایک لمبے عرصے تک خیبرپختونخوا میں صرف پانچ ہی ایسے سب ڈویژن ہوا کرتے تھے کہ جن کو انتظامی سیاسی اور جغرافیائی طور پر مشکل  اور اہم ترین سب ڈویژن تصور کیا جاتا تھا اور وہاں ہر حکومت کافی سوچ بچار کے بعد اپنے بہترین افسران کو بطور اسسٹنٹ کمشنر تعینات کیا کرتی تھی ان میں ٹانک سر فہرست تھا دیگر4 سب ڈویژنوں کے نام یہ تھے چارسدہ‘نوشہرہ‘ہنگو اور مانسہرہ اور اس کی غالباً وجہ یہ تھی کہ ان کی حدود حساس قبائلی علاقوں کے ساتھ ملتی تھیں۔ ان ابتدئی سطور کے بعد چند دیگر اہم امور کا ذکر بے جا نہ ہوگا‘غیرقانونی طور پر پاکستان میں افغانیوں کا قیام غلط بات ہے ان کو باعزت طریقے سے اپنے ملک بھجوانا ایک درست اقدام ہے تاہم ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے‘ جنکی آشیر باد سے  ان کی جعلی دستاویزات بنیں اس ضمن میں اگر کسی قانون سازی کی ضرورت ہے تو وہ فوراً سے پیشتر کی جائے‘ غیر قانونی تارکین وطن واپس بھیجنا پاکستان کی خود مختار پالیسی ہے سرحدوں پر پاسپورٹ سسٹم نافذ کرنا ہے۔ اسرائیل اگر غزہ پر قبضہ کرتا ہے تو بہت زیادہ خون خرابے کا اندیشہ ہے یہ بھی ممکن ہے کہ امریکہ جو اسلحہ یوکرائن کو بھجوانے والا تھا اسے اب وہ اسرائیل کو روانہ کر دے‘ چین کا یہ بیان حقیقت پر مبنی ہے کہ یہ تنازعہ حل ہونے تک فلسطین میں امن نہیں آ سکتا‘ اسرائیل پر حماس کے حملے نے مغربی میڈیا کو حیرت میں ڈال دیا اور وہ اسے نائن الیون کے واقعے کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دے رہے ہیں گزشتہ 15 برسوں میں فلسطینی دھڑوں اور اسرائیل میں 4 جنگیں ہو چکی ہیں یاد رہے کہ اسرائیلی فوج اور یہودی آبادکاروں نے 2005ء میں غزہ کی پٹی سے انخلاء کیا تھا اس کے بعد اور اس وقت سے لے کر اب تک اسرائیل اور فلسطینیوں میں 4جنگیں ہو چکی ہیں یہ امر خوش آئند ہے کہ افغا نستان کو سی پیک میں شامل کرنے پر پاکستان اور چین میں اتفاق پیدا ہوگیا ہے پاک فضائیہ مبارک باد کی مستحق ہے کہ وہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی بین الاقوامی فضائی مشق کروا رہی ہے کہ جس میں ترکیہ‘قطر‘عمان‘ بحرین سمیت 14 ممالک کی افواج شریک ہیں۔