مشرق وسطی یوں تو ہمیشہ سے فلسطین کے تنازعے کی وجہ سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے آزادی کے متوالوں کے درمیان جنگ کا اکھاڑا تھا ہی پر اب کی بار تو اس قضیہ نے گزشتہ چند دنوں میں بڑی شدت اختیار کر لی ہے تنگ آمد بجنگ آمد فلسطینیوں نے انجام کار اپنے سروں پر کفن باندھ لئے ہیں اور عسکری لحاظ سے اپنے سے کئی درجہ زیادہ مضبوط دشمن کے خلاف میدان عمل میں چھلانگ لگا دی ہے اس وقت دنیا میں عسکری اور ایٹمی لحاظ سے اگر صحیح معنوں میں کوئی سپر پاورز ہیں تو وہ گنتی کی تین چار ہی ہیں امریک پر تو اسرائیل دوستی کا لیبل لگا ہوا ہے اور اس پر تو کوئی اسلامی ملک اب اعتبار نہیں کرتا البتہ چین اور روس عالمی امور میں قدرے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہیں روسی صدر پیوٹن کے لئے یہ نادر موقع ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے معاملے میں فوری طور پر مداخلت کر کے فائر بندی کرا دیں ان کے اس طرز عمل سے نہ صرف یہ کہ عالم اسلام میں ان کے سیاسی قد و قامت میں اضافہ ہو گا اقوام
عالم میں بھی ان کی عزت و توقیر میں بے پناہ اضافہ ہو گا چینی قیادت بھی اسی قسم کا اقدام اٹھا کر دنیا میں اپنے سیاسی اثر و رسوخ میں کئی گنا زیادہ اضافہ کر سکتی ہے ان کے علاوہ دنیا میں ہمیں تو کوئی اور ملک دکھائی نہیں دے رہا کہ جس کی بات کو اسرائیل یا فلسطین کے لیڈر در خور اعتناءسمجھیں اب تک اقوام متحدہ کے سیکرٹری کا اس معاملے میں کردار کافی کمزور نظر آیا ہے۔ بہاولپور سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اور ممتاز سیاست دان محمد علی درانی ایک صلح جو انسان ہیں کچھ عرصے سے وہ ملک کے متحارب سیاسی رہنماﺅں کے مابین مفاہمت پیدا کرنے کی جو جدوجہد کر رہے ہیں وہ قابل ستائش ہے آج ملک کو اسی قسم کے قومی جذبے سے لیس لیڈروں کی اشد ضرورت ہے اور جو صورتحال ملک میں سیاسی لحاظ سے پھیلی ہوئی ہے اس میں ٹھہراﺅ کے لئے سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی کی خدمات قابل تعریف ہیں۔ ملک میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بیانات روزانہ کی بنیادوں پر دیئے جا رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایسے بیانات آنے بھی چاہئیں تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ اس حوالے سے جو ابہام پیدا کیا جا رہا ہے وہ دور کر دینا چاہئے اور الیکشن کمیشن کو انتخابات کی حتمی تاریخ دے دینی چاہئے۔