شکر ہے کہ او آئی سی کی رگ غیرت کچھ تو جاگی اور اس نے اپنا ایک وفد اگلے روز آزاد کشمیر یہ جاننے کیلئے بھجوایا کہ اسے یہ پتہ چل سکے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے اندر مسلمانوں کے خون سے کتنی زیادہ ہولی کھیل رہا ہے پر خالی خولی اس قسم کے مطالعاتی دوروں سے بھارت پر کسی قسم کا پریشر نہیں پڑ سکتا وہ مقبوضہ کشمیر کے آزادی کے متوالوں کے خلاف صرف اس وقت اپنی چیرہ دستیوں سے باز آ ئے گاجب تمام مسلمان ممالک خصوصاً مشرق وسطیٰ کے ممالک یکجا ہو کر اس پر معاشی دباﺅ ڈالیں اور اس کا سوشل بائیکاٹ کریں افسوس صد افسوس کہ مسلم ممالک تفریق کا شکار ہیں بعض امریکہ کی جھولی میں بیٹھے ہوئے ہیں تو بعض امریکہ کے حریف ممالک کے سیاسی گروپ میں شامل ہیں اور اسرائیل ان کے اس نفاق سے بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے‘مشرق وسطی یوں تو ہمیشہ سے فلسطین کے تنازعے کی وجہ سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے آزادی کے متوالوں کے درمیان جنگ کا اکھاڑا تھا ہی پر اب کی بار تو اس قضیہ نے گزشتہ چند دنوں میں بڑی شدت اختیار کر لی ہے‘ تنگ آمد بجنگ آمد فلسطینیوں نے انجام کار اپنے سروں پر کفن باندھ لئے ہیں اور عسکری لحاظ سے اپنے سے کئی درجہ زیادہ مضبوط دشمن کے خلاف میدان عمل میں چھلانگ لگا دی ہے۔ وطن عزیز میں جب اس قسم کا معاشی نظام ملک میں نافذ کیا جائے گا کہ جس قسم کا چین میں 1949 ءسے نافذ ہے صرف چند لوگوں میں پیسوں کی ریل پیل اور وی وی آئی پی کلچر کے فروغ نے اس ملک کے عوام خصوصاً نوجوان طبقے کے دلوں میں مٹھی بھر موٹی توندوں اور گردنوں والی اشرافیہ کے خلاف زہر بھر دیا ہے نفرت کا یہ لاوا جس دن بھی پھٹا تو یہ اشرافیہ کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا ‘عدم مساوات کی اس سے بڑی مثال کیا ہوگی کہ ملک میں مٹھی بھر لوگ تو ناجائز حربوں سے کمائی ہوئی دولت پر اللے تللے کر رہے ہیں اور خلقت خدا کی ایک بڑی تعداد کو دو وقت کی با عزت روٹی بھی نہیں مل رہی کجا بیماری کی حالت میں مفت علاج معالجے کی سہولت‘ یہ جو ملک میں نوجوان طبقہ جگہ جگہ چوریوں ڈاکہ زنیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں ملوث ہے اور معاشی بدحالی اور بے روزگاری سے پیدا ہونےوالے غم کو غلط کرنے کےلئے منشیات کا استعمال کر رہا ہے اس کی بنیادی وجہ بھی ملک کا موجودہ استحصالی معاشی نظام ہے ۔غزہ کے محاصرہ کو بجا طور پر لینن گراڈ سے تشبیہہ دے دی گئی ہے چونکہ حماس اور اسرائیل کی موجودہ جنگ میں اب حزب اللہ بھی کود پڑی ہے اس لئے اس کی شدت میں اضافہ قدرتی امر ہے اسرائیلی حملوں سے غزہ میں شہدا کی تعداد 2000تک پہنچ چکی ہے یہ توقع رکھنا کہ اقوام متحدہ جنگ بندی کے واسطے کوئی قدم اٹھائے گا عبث ہے صرف چین اور روس ہی آپس میں مل کر اس جنگ کی آگ کو ٹھنڈا کر سکتے ہیں ‘جس کا اندازہ ان دونوںملکوں کی حالیہ سرگر میوں سے بخوبی کیا جاسکتا ہے ‘بظاہر لگ ایسا رہا ہے کہ شاید دنیا تیسری جنگ عظیم کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے کیونکہ اب حزب اللہ نے بھی اسرائیل کے خلاف طبل جنگ بجا دیا ہے سپر پاورز کے ہمیشہ سے اپنے اپنے سیاسی مفادات ان کے پیش نظر رہے ہیں اس لئے صدق دل سے کسی نے بھی فلسطین کے تنازعے کو حل کرنے کی سعی نہیں کی ورنہ فلسطین کا یہ مسئلہ اتنا طول نہ پکڑتا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ