سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلامی دنیا اجازت دے، فلسطین کے شانہ بشانہ لڑنا چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان سے حماس کے رہنما ڈاکٹر ناجی زہیر نے بھی ملاقات کی ہے۔گزشتہ روز حماس رہنما ابوالولید خالد مشعل اور مولانا فضل الرحمان میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا۔ جس میں فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
پشاور میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ، فلسطینیوں کےخلاف درندگی کا مظاہرہ کررہا ہے، اسرائیل مظالم کی حد یں توڑ رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کا درس دینے والے مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں۔ ہم آئین و قانون کے دائرے میں جدوجہد کے قائل ہیں، ہم نے یہودیوں کے ایجنٹوں کا بھرپور طریقہ سے مقابلہ کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ پاکستان آئینی طور پر اسلامی ہے لیکن عملی طور پر سیکولر ملک بن چکا ہے۔ مفتی محمود ، سیاسی فکر و جدوجہد کے حقیقی وارث ہیں، 1973 کا آئین مفتی محمود کی وجہ سے اسلامی شکل لئے ہوئے ہے، 40 سالوں میں دنیا تبدیل ہوگئی ہے۔
مفتی محمود کانفرنس سے قبل جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے حماس کے رہنما ڈاکٹر ناجی زہیر نے ملاقات کی۔ گزشتہ روز حماس رہنما ابوالولید خالد مشعل اور مولانا فضل الرحمان میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا۔ جس میں فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
مولانا فضل الرحمان سے حماس کے رہنما ڈاکٹر ناجی زہیر کی ملاقات میں سابق چئیرمین سینٹ رضاء ربانی، مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر طلحہ محمود، مفتی ابرار احمد اور سید سلمان گیلانی بھی موجود تھے۔
ترجمان جے یو آئی کے مطابق حماس کے رہنما نے مولانا فضل الرحمان کو فلسطین کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز حماس رہنما ابوالولید خالد مشعل اور مولانا فضل الرحمان میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا۔
سربراہ جے یو آئی ایف سے بات چیت کرتے ہوئے ابوالولید خالد مشعل نے انھیں فلسطین اسرائیل تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور جمعہ کو یوم طوفان اقصیٰ منانے پر مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ فلسطینی مسلمانوں کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہیں، اپنے فلسطینی بھائیوں کو کسی صورت تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کے فسلطینیوں سے وحشیانہ سلوک کا نوٹس لیں۔