سوشل بائیکاٹ”بہتر علاج“

لگ یہ رہا ہے کہ وطن عزیز کا موسمیاتی کیلنڈر دوبارہ لکھا جائے گا کیونکہ امسال ماضی کے برعکس ساون کا مہینہ بڑا طولانی تھا اس نے بقول کسے بھادوں کا پورا مہینہ کھا لیا دن کے وقت کڑکتی دھوپ اور رات کے وقت خنکی اس قسم کا اس ملک میں موسم ان لوگوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا کہ جو اس وقت ستر یا اسی کے پیٹے میں ہیں۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بند کرانے کیلے ثالثی کی پیشکش ایک اچھا اقدام ہے اسی طرح اگر چین سے بھی اس ضمن میں کوئی پیش کش کر دی گئی تو یہ جنگ طول پکڑنے کے بجائے ختم ہو سکتی ہے‘گو امریکہ کبھی نہیں چاہے گا کہ ایسا ہو جائے اس جنگ نے البتہ سعودی عرب کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے کے واسطے اپنے وہ مذاکرات معطل کر دے جو اس نے کچھ عرصے سے شروع کر رکھے تھے۔یہ خبر تشویشناک ہے کہ فنڈز اور ادویات ختم ہونے کی وجہ سے ملک کے کئی بڑے ہسپتالوں میں مفت علاج کا سلسلہ بند ہو رہا ہے‘ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور سمیت تمام تدریسی ہسپتالوں کے بنک اکاؤنٹ خالی ہو گئے ہیں‘ فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ادویات کی خریداری کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے رواں مالی سال میں صرف تنخواہوں کے لئے فنڈزکا اجرا ہوا ہے‘ 4 ارب روپے عدم ادائیگی پر صحت کارڈ پر علاج بھی بند ہون کا امکان ہے۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ خیبر پختون خوا کے نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان نے اس سلسلے میں مذکورہ طبی اداروں کو فنڈز کی فراہمی کا حکم دے دیا ہے جس سے بہتری کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ وطن عزیز میں رہائش پذیر غیر قانونی افغان شہریوں کی تعداد 42لاکھ کے لگ بھگ ہے یہ امر اطمینان بخش ہے کہ ان میں سے سینکڑوں خاندانوں کی رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپسی جاری ہے‘اس کے علاوہ افغانستان سے پاکستان آنے والوں  کے لئے امیگریشن کا کوئی فول پروف میکنزم وضع کیا جانا ضروری ہیدوسری طرف‘امریکہ اور بعض یورپی ممالک کا پاکستان سے غیر قانونی افغان شہریوں کے انخلا پر دوہرے معیار کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اس وقت مغرب کے لئے خدمات انجام دینے والے ایک لاکھ 56 ہزار افغانی امریکہ جب کہ ایک لاکھ 41 ہزار برطانیہ کے خصوصی ویزا کے پروگراموں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں‘افغانستان کے اس بیان کو کوئی با شعور شخص تسلیم نہیں کرے گا کہ افغانستان میں امریکی اور برطانوی انٹیلی جنس اڈے موجود نہیں ہیں‘ امریکہ کو چین اور روس دونوں کے خلاف جاسوسی کرنے کے لئے اس خطے میں قدم جمانے کی ضرورت ہے اور وہ یہ کام بڑی شد و مد سے کر رہا ہے۔ 
 منیر نیازی کا ایک خوبصورت شعر ہے کہ 
منیر اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے کہ کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ
یہ شعر ہمیں یہ خبر پڑھ کر نہ جانے کیوں یاد آگیا کہ جس میں کہا گیاہے کہ حکومت نے ڈالر‘چینی اور سونے کے بعد گندم آٹا کے سمگلروں پر ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کیاہے حرکت تو تیز ہے اب خدا کرے کہ سفر آہستہ آہستہ نہ ہو پولیس کو اچھی طرح پتہ ہے کہ ملک کے ہر شہر میں کون لوگ سمگلر ہیں اور وہ کن کن اشیاء کی سمگلنگ کرتے ہیں اسی طرح وہ ذخیرہ اندوزوں کو بھی اچھی طرح سے جانتی ہے اس قسم کی خبریں سن سن کر بھی لوگوں کے کان پک گئے ہیں کہ ان پر حکومت ہاتھ ڈالنے والی ہے ہم نے تو آج تک نہیں دیکھا کہ کسی سمگلر کو قرار واقعی سزا بھی ملی ہو‘ اس قسم کے لوگوں کیخلاف پرنٹ اورالیکٹرونک میڈیا پر بھی مہم چلائی جانی چاہئے چونکہ یہ لوگ قوم کے مجرم ہیں لہٰذا معاشرے کا ہر فرد ان کا سوشل بائیکاٹ کرے کہ یہی ان کا حقیقی علاج ہے۔والدین کی غفلت کہ وہ اپنے بال بچوں کو جنک فوڈ junk foodکھانے سے نہیں روک رہے اور حکومتی کوتاہی کہ اشتہاری ادارے بڑے دلفریب انداز میں فاسٹ فوڈ کی پبلسٹی کر رہے ہیں ہر چوتھا پاکستانی نوجوان فاسٹ فوڈ کھانے کی وجہ سے ذیابیطیس کے مرض میں مبتلا ہے‘اسی طرح ملک میں بلڈ پریشر کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔نئی نسل کی صحت کو برقرار رکھنا ہے اور ان کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہے تو والدین کو ان کی خوراک کی طرف خصوصی توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور انہیں فاسٹ فوڈسے دور رکھنا ہو گا۔