نیا موسمیاتی کلینڈر 

موسمیات والوں کا کہنا ہے کہ امسال غضب کا پالا پڑے گا جس میں نمونیہ کی وبا ءپھیلنے کا سخت خدشہ ہے انگلستان جیسے ترقی یافتہ ممالک میں تو ہر سال موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی پانچ برس سے نیچے اور ساٹھ برس سے اوپر عمر کے ہر فرد کو حفظ ماتقدم کے طور پر نمونیہ سے بچا ﺅکا ایک ٹیکہ لگا دیا جاتا ہے۔ چین میں آپ کو موٹی توند والے بہت ہی کم لوگ نظر آئیں گے کیونکہ اس کے حکمرانوں نے1949 سے ہی ملک بھر میں سائیکل سواری کے چلن کو عام کیاہوا ہے اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ چین میں عرصہ دراز سے جو سڑک بھی بنتی چلی آ رہی ہے اس میں ایک لین صرف سائیکل سواروں کیلئے مختص ہوتی ہے تاکہ بغیر کسی ایکسیڈنٹ کے بے خوف و خطر لوگ سائیکل چلا سکیں چنانچہ چین کے ہر شہر کی آدھی سے زیادہ آبادی روزانہ اپنے معمولات زندگی نبھانے کے واسطے صبح گھر سے جب نکلتی ہے تو وہ سائیکلوں پر نکلتی ہے ہماری طرح نہیں کہ دو قدم فاصلے پر بھی ہم نے اگر جانا ہو تو رکشے کا موٹر سائیکل اور یا پھر کار یا بس میں سفر اختیار کرتے ہیں ہمارے ڈاکٹر بلڈ پریشر اور شوگر میں مبتلا افراد کو سائیکل چلانے کی ترغیب دیتے ہیں جب کہ چینیوں نے ابتداءسے ہی اپنے لئے سائیکلوں پر سفر کرنے کا بندوبست کر رکھا ہے جس کی وجہ سے وہ کئی بیماریوں سے بھی محفوظ ہیں سائیکل کے استعمال سے چین میں فضائی آلودگی بھی کم ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ جو احساس کمتری کا شکار ہیں یا جھوٹی شو شا کے قائل ہیں وہ بھی سائیکل پر سفر کرنا پسند نہیں کرتے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت گرنے سے وطن عزیز میں بھی پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی تو آنی ہے پر عام آ دمی کا یہ گلہ بجا ہے کہ اس سے ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کے کرائے بھی کم ہونا ضروری تھے جو نہیں ہوئے دیکھنے میں آیا ہے کہ جب بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو لامحالہ ٹرانسپورٹ سیکٹر والے بھی اپنے کرائے بڑھا دیتے ہیں پر جب تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے تو وہ پھر اپنے کرایے کم نہیں کرتے لہٰذا عام آدمی کو اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ملتا اس اگے متعلقہ اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ من مانے کرائے مقرر کرنے والوں کو کرایو ں میں کمی پر مجبور کریں تاکہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کم ہونے کا فائدہ مسافروں کو بھی مل سکے۔