چین کی عوام دوست معاشی پالیسیاں

بیجنگ میں اگلے روز سی پیک کے سلسلے میں چین کے صدر کی صدارت میں ہونے والی عالمی سطح کی کانفرنس نے دنیا میں چین کے اثرورسوخ کو مزید اجاگر کیا ہے اس کانفرنس میں تمام براعظموں کے چیدہ چیدہ ممالک کے نامور رہنماﺅں نے شرکت کی جس سے امریکہ یقینا سیخ پا ہوا ہو گا سی پیک کے تحت ون بیلٹ ون روڈ کے نظریہ نے دنیا میں چین کے سیاسی اثرورسوخ کو چار چاند لگا دئیے ہیں یہ اس کی قیادت کی دور اندیشی اور معاملہ فہمی پر مبنی خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج دنیا کے ہر براعظم میں اس کا طوطی بول رہا ہے چین کی خارجہ پالیسی کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ اس نے بغیر گولی چلائے پیار محبت اور ڈائیلاگ سے دنیا کے لوگوں اور مختلف ممالک کے رہنماﺅں کے دلوں میں چین کے لئے گھر بنا دیئے ہیں دنیا بھر کے غریب عوام کے دلوں میں انقلاب چین کے عظیم لیڈر ماﺅ زے تنگ‘ چو این لائی‘ ڈینگ اور ان کے بعد آنے والے دیگر چینی لیڈروں بشمول موجودہ چینی صدر کے لئے احترام کا جذبہ موجزن ہے ان کی دلی خوائش ہے کہ ان کو بھی خدا ماو¿زے تنگ اور چو این لائی جیسے سیاسی رہنما میسر کرے یہ چینی حکمرانوں کی غریب پرور عوام دوست معاشی پالیسیوں کا نتیجہ تھا کہ صرف بیس سال کے عرصے میں وہ تیس کروڑ چینی جو غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزار رہے تھے وہ اس لکیر سے اوپر آ گئے اور دنیا نے دیکھا کہ ایک ملک کی عوام نے متحد ہو کر کتنی ترقی کی اور ایسی ترقی کی کہ اس ملک کا شمار آج دنیا کی بڑی معاشی طاقتوں میں ہو رہا ہے ۔ آج کمیونسٹ دنیا کی قیادت چین اور روس مل کر کررہے ہیں اس سے پیشتر سابقہ سوویت یونین اور چین باوجود اس حقیقت کے کہ وہ دونوں کمیونسٹ ملک تھے پر ان کے تعلقات میں اتنی ہم آہنگی کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی کہ جتنی آج دکھائی دے رہی ہے ان دو ممالک کو بھی اس حقیقت کا ادراک ہو چکا ہے کہ انفرادی طور پر وہ امریکہ کا سیاسی یا عسکری میدان میں موثر انداز میں مقابلہ نہیں کرسکتے البتہ اگر وہ یک جان دو قالب ہو جائیں تو امریکا ان کا بال بھی بیکا نہیں 
کر سکے گا امریکن سی آئی اے کی کوشش ہے کہ وہ ماسکو اور بیجنگ میں دراڑ پیدا کرے کیونکہ امریکہ کو ان دونوں کے ساتھ بیک وقت نبٹنا انتہائی مشکل بلکہ ناممکن نظر آرہا ہے ان جملہ ہاے معترضہ کے بعد چند دیگر اہم قومی اور عالمی امور پر ایک سرسری نظر ڈالنا بے جا نہ ہوگا،سلامتی کونسل میں روس نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کی جو قرارداد پیش کی اسے ویٹو کر کے امریکہ اور برطانیہ نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں پر اسرائیل کی بربریت کو برا نہیں سمجھتے اب تو ان مسلمان ممالک کے ارباب بست و کشاد کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ جو عالمی سیاست میں امریکہ کی اندھی تقلید کرتے ہیں اور خاص طور پر اسرائیل نے گزشتہ شب جس بربریت کا مظاہرہ کیا اور ہسپتال پر بارود کی بارش کی جس میں بچوں سمیت چھ سو کے قریب افراد جن میں خواتین اور بزرگ افراد بھی شامل تھے شہید ہو گئے‘ یہ سب کچھ امریکہ اور یورپ کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے جنہوں نے اسرائیلی بربریت پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور وہ دنیا کی آواز بھی نہیں سننا چاہتے‘ ایسے لمحات میں امریکی صدر کا دورئہ اسرائیل مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے جڑواں شہر میں گاڑیوں موٹر سائیکلوں کی چوری اور شہریوں سے پستول یا بندوق کی نوک پر پیسے اور موبائل چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے اس قسم کی وارداتیں ان معاشروں میں شروع ہو جاتی ہیں جہاں دولت کی تقسیم میں عدم مساوات ہو جہاں ایک طبقہ تو اربوں روپوں میں کھیلے اور دوسرے کو دن بھر میں دو وقت کی روٹی باعزت طریقے سے نہ ملے ماضی قریب میں امن عامہ کی جو ابتر صورت حال کراچی میں تھی جو اربن کرائمز کی وجہ سے دنیا میں خاصا بدنام ہو گیا تھا اب کم وبیش وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی بھی اسی ڈگر پر چل پڑے ہیں‘ کسی زمانے میں دنیا میں اربن کرائمز کی وجہ سے نیویارک کافی بد نام تھا پر اسے روڈولف گلیانہ کی شکل میں ایک ایسا میئر ملا کہ جس نے سخت ترین سزاو¿ں کے بل بوتے پر نیویارک سے کرائمز کو جڑ سے اکھاڑ دیا آج وطن عزیز کو بھی ہر شہر میں دیانتدار اور سخت گیر قسم کے منتظم اعلیٰ درکار ہیں ۔