اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟

ایک لمبے عرصے بعد پاکستان کی فٹبال ٹیم نے عالمی سطح ایک نمایاں کامیابی حاصل کی ہے اس نے فیفا FIFAکے ورلڈ کپ میچوں کے کوالیفائنگ راﺅنڈ میں کمبوڈیا کی فٹبال ٹیم کو ایک گول سے شکست دے کر یہ اعزاز حاصل کیا ہے اس فتح کی مثال وطن عزیز کے فٹبال کے شعبے میںہوا کے ایک تازہ جھونکے کے مترادف ہے‘ ایسا لگاہے جیسا کہ خواب خرگوش میں مبتلاہماری فٹبال ٹیم انجام کار بیدارہوگئی ہے ‘ایسا بالکل نہیں کہ ہمارے ہاں فٹبال کا ٹیلنٹ نہیں ایک ایسا دور بھی گزرا ہے کہ اگر عالمی سطح پر نہیں تو کم از کم ایشیائی سطح پر فٹبال کے گیم میں ہمارا ایک مقام ضرور تھا جو بعد میں ختم ہو گیا ‘ایک لمبے عرصے تک ہاکی اور کرکٹ کے کھیل اس ملک میں دیگر گیمز پر چھائے رہے‘ اب جبکہ ورلڈ کپ کے میچوں کے کوالیفائنگ راﺅنڈ میں پاکستان فٹبال ٹیم نے اپنے لئے ایک ممتاز جگہ بنالی ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں پاکستان کے اندر فٹبال اپنا کھویا ہوا مقام حاصلِ کر لے گا‘ اس جملہ معترضہ کے بعدچند سیاسی امور پر ایک نظر اگر ڈال دی جاے تو کوئی مضائقہ نہیں موسمیاتی بحران سے پاکستان میں 3 کروڑ 30لاکھ افراد متاثر ہیں‘2016 ءسے لے کر اب تک دنیا بھر میں43 ملین سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں‘امریکی صدر روزانہ کسی نہ کسی بیان کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ پر تبصرہ کرتے ہوے اسرائیل کو کلین چٹ دیتے رہتے ہیں جس سے اسرائیل دن بہ دن فلسطینیوں کے خلاف بر بریت میں اضافہ کر رہا ہے‘ ایسا لگتا ہے جیسے کہ حامی ممالک نے اسرائیل کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہو کہ وہ فلسطینیوں سے جو سلوک کرنا چاہے‘ بے شک کرے ‘ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں سے وہ سلوک نہ کیا ہوگا جو اسرائیل فلسطینیوں سے کر رہا ہے۔ایک آدھ دن میں میاں محمد نواز شریف کی آمد آمد ہے دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا ان کے استقبال کے واسطے لوگوں کا اتنا ہی بڑا ٹھاٹھیں مارنے والا سمندر ہوگا جو 1986ءمیں بے نظےر کی وطن واپسی پر سڑکوں پر نکلا تھا یا نہیں‘ قرائن و شواہد تو یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ نواز لیگ کی کل تک کی اتحادی جماعت پی پی پی کے اکثر رہنماﺅں نے اپنا پینترہ جیسے بدل لیاہو وہ تو اب اپنے بیانات میں بین السطور کئی ایسی باتیں کر رہے ہیں جو ہو سکتا ہے نواز لیگ کے رہنماوں کے کانوں کو بھلینہ لگتی ہوں کئی سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ زبر دستی کی شادی زیادہ دیر تک نہیں چلا کرتی آئندہ چند روز میں پتہ چل جاے گا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟ ۔اس ملک کے عام آدمی کی دانست میں اس ملک کے بعض سیاست دانوں نے ملک میں اچھی سیاسی روایات کو پنپنے نہیں دیا ہے حالانکہ اس مقصد کیلئے انہیں کئی مواقع میسر آئے تھے آج صورت حال یہ ہے کہ اس ملک کی ایک اکثریت کا یہ خیال ہے کہ پارلیمانی جمہوریت نے چونکہ ڈلیور نہیں کیا ہے اور عام آدمی کے مسائل حل نہیں ہوئے لہٰذا اسے ری وزٹ کیا جائے اور وطن عزیز کو چلانے کے لئے کوئی ایسا نظام حکومت وضع کیا جائے کہ جو عام آدمی کے مسائل کا حل نکال سکے۔ سیاسی جماعتوں کے اندر موروثیت نے جو جڑیں پکڑ لی ہیں اس پر بھی اس ملک کا عام آدمی پریشان ہے اسی واسطے ملک کے کئی سنجیدہ سیاسی حلقے اس بات پر ایک عرصے سے زور دیتے آ رہے ہیں کہ الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات لانا بہت ضروری ہے۔