تقسیم ہند کے فوراً بعد پاکستان نے تین کھیلوں میں عالمی سطح پر اپنا لوہا منوا لیا تھا کرکٹ میں پاکستان کو ابتدا سے حفیظ کار دارکی شکل میں ایک ایسا کھلاڑی نصیب ہوا کہ جو بحیثیت باولر یا بلے باز تو شاید بہت اچھا نہ تھا پر بطور منتظم اس کا جواب نہ تھا ٹیم کے سارے کھلاڑی بیک وقت اس سے خائف بھی رہتے تھے اور اس کی عزت بھی بہت کرتے تھے‘کاردار ایک آل راﺅنڈر تھا کرکٹ کے مبصرین کے خیال میں کاردار جیسا کپتان پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو پھر نصیب نہ ہو سکا اس کی قیادت میں پاکستان۔ کی کرکٹ ٹیم نے بہت جلد بھارت انگلستان نیوزی لینڈ آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کےخلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کر کے دنیائے کرکٹ میں اپنی اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی شناخت بنا لی تھی جب 1970ءکی دہائی کے اوآخر میں اس نے کرکٹ سے سنیاس لیا تو اس وقت پاکستان کی کرکٹ ٹیم دنیاے کرکٹ میں اپنے لئے ایک ممتاز مقام بنا چکی تھی اسی طرح پاکستان کی ہاکی ٹیم کا سفر بھی 1948ءمیں شروع ہواان دنوں عالمی سطح پرہاکی یا تو ایشیائی اور یا پھر ورلڈ اولمپکس میںہی کھیلی جاتی اور یہ اولمپکس گیم ہر چار سال بعدمنعقدہوا کرتے تھے‘ 1952ءسے لے کر 1990ءتک ہونےوالے ہر ایشیائی اور ورلڈ اولمپکس میں پاکستان کی ہاکی ٹیم وکٹری سٹینڈ تک ضرور پہنچی اور اس نے یا تو سونے اور یا پھر چاندی کا تمغہ جیتا سکواش وہ تیسری گیم کہ جس میں دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستان کے سکواش کے کھلاڑیوں ہاشم خان‘ اعظم خان ‘روشن خان‘ محب اللہ‘ جہانگیر خان ‘جان شیر خان اور قمر زمان کے پائے کے کھلاڑی پیدا نہ کر سکا گو کہ اب اس میں زوال کا پہلو نظر آ نا شروع ہو گیا ہے ۔ان ابتدائی کلمات کے بعد ذکر کر لیتے ہیں چند اہم قومی اور عالمی نوعیت کی خبروں کا‘ اسرائل کی فلسطینیوں پر بربریت میں کوئی کمی دکھائی نہیں دے رہی البتہ یہ امر خوش آئند ہے کہ روس سے تیل کی خریداری کا طویل المدتی معاہدہ طے پاگیا ہے جس سے تیل عام مارکیٹ میں 10ڈالر فی بیرل سستا ہو گاسی پیک کی افادیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں کہ اس سے وطن عزیز میں 2لاکھ 36ہزار افراد بر سر روزگارہو گئے ہیں۔ایس ایم ظفر کا شمار ملک کے بہت بڑے قانون دانوں میںہوتا تھا وہ 1960ءکی دہائی میں ایوب خان کے دور حکومت میں ملک کے وزیر قانون رہے تھے اگلے روز طویل علالت کے بعد داعی اجل کو لبیک کہہ گئے انہوں نے 93برس کی طویل عمر پائی ۔فنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ پر علاج کی سہولت کابندہو جانا ایک افسوس ناک امر ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض حکومتی سکیمیںجیسا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور صحت کارڈ اس ملک کے عام آدمی کےلئے بڑی سودمند سکیمیں ہیں اور ان کو ہر حالت میں جاری رکھنا عوامی مفاد میں ہے ہماری سیاسی جماعتوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بھرپور فایدہ اٹھاناچاہئےاور ساتھ ہی ساتھ عوام سے روابط کے طریقہ کار کو بھی ری وزٹ کرنا ضروری ہے آج ٹیلی ویژن سیٹ اور ریڈیو گھر گھر موجود ہے جس بھی قومی مسئلہ پر اگر انہوں نے قوم سے کوئی بات براہ راست کرنی ہو وہ ائر ٹائم خرید کر ابلاغ عامہ کے ان دو ذرائع سے قوم سے مخاطب ہو سکتے ہیں اگر وہ خواہ مخواہ جلسے کرنا چاہتے ہیں تو پھر ملک کے ہر شہر میں کافی کھلے میدان اور پارک موجود ہیں ان میں سے کسی جگہ کو متفقہ طور پر اس مقصد کیلئے مقامی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد منتخب کر لیں‘ اس سے فائدہ یہ ہو گا کہ خلقت خدا سڑکوں پر ٹریفک جام کے عذاب سے بچی رہے گی اور امن عامہ کے اداروں کو ان کے سیاسی اجتماعات کے دوران موثر حفاظتی انتظامات کرنے میں بھی زیادہ دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑےگا ‘ ماضی میں سیاسی جماعتیں اپنے جلسے عشاءکی نماز کے بعد مخصوص مقامات پر منعقد کیا کرتی تھیں جیسا کہ چوک یادگار پشاور‘ لیاقت باغ راولپنڈی‘ موچی گیٹ یا منٹو پارک لاھور ان کا سیاسی مقصد بھی حل ہو جایا کرتا تھا اور خلقت خدا کے روزانہ کے معمولات زندگی میں بھی کوئی رخنہ نہیں پڑتا تھا اور نہ ہی آسانی سے دہشت گردی کیکوئی کاروائی ہو سکتی تھی ‘آج کل تو یہ حال ہے کہ روزانہ چھوٹی موٹی باتوں پر احتجاج کرنےوالے سرکاری سڑک کو بلاک کر دیتے ہیں جس سے عام پبلک کو جو کوفت ہوتی ہے اس کا جواب نہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ