سبق آ موز باتیں

 دوسری جنگ عظیم کئی برس جاری رہی جس کے دوران جرمنی کے بمبار طیارے روزانہ لندن پر بمباری کرتے تھے جس سے انگلستان کے کئی سرکاری ادارے مفلوج ہو کر رہ گئے تھے‘ایک دن برطانیہ کے وزیر اعظم سر ونسٹن چرچل نے اپنے وزیر داخلہ سے پوچھا کہ کیا عدالتیں کام کر رہی ہیں تو ان کو وزیر داخلہ نے یہ کہاکہ جی ہاں بالکل تو اس پر چرچل نے یہ تاریخی جملہ کہا تھا کہ اگر عدالتیں ڈلیور کر رہی ہیں تو پھر اس جنگ سے انگلستان کا بال بھی بیکا نہ ہو گا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران ہی انگلستان کے اندر راشننگ کی وجہ سے یہ حکم بھی جاری کیا گیا تھا کہ کوئی فرد بھی روزانہ ناشتے میں ایک انڈے سے زیادہ انڈے نہیں کھائے گا اس جنگ کے دوران امریکی کے صدر روزویلٹ انگلستان کے دورے پر تھے اور انگلستان کے وزیر اعظم چرچل کی سرکاری رہائش گاہ میں ٹھہرے ہوئے تھے صبح ناشتے کی میز پر چرچل‘ ان کی صاحبزادی اور امریکی صدر ناشتہ کر رہے تھے جب روزویلٹ نے دیکھا کہ ان کی کرسی کے سامنے میز پر ان کے سامنے رکھی گئی پلیٹ میں تو صرف ایک انڈہ پڑاہواہے جب کہ چرچل کی پلیٹ میں دو انڈے پڑے ہوئے ہیں تو انہوں نے ناشتے کی میز پر بیٹھی ہوئی چرچل کی بیٹی سے یہ سوال کردیا کہ ایسا کیوں ہے کہ راشننگ کے باوجود چرچل کی پلیٹ میں ایک کے بجاے دو انڈے ہیں تو اس نے امریکی صدر سے کہا کہ آپ میری پلیٹ کی طرف دیکھیں اس میں کوئی انڈہ نہیں ہے اور وہ اس لئے کہ میں نے اپنے حصے کا انڈہ اپنے والد کو دے دیاہے کہ وہ ناشتے میں دو انڈے کھانے کے عادی ہیں ‘کہنے کا مقصد یہ ہے کہ زندہ اور دیانتدار اورقانون کا احترام کرنے والی قوموں میں خود احتسابی کا یہ عالم ہوتا ہے جس کا مظاہرہ چرچل کی صاحبزادی نے مندرجہ بالا چھوٹے سے واقعہ کے ساتھ کیا تھا۔ اب آئیے چند عالمی اور قومی امور پر طائرانہ سی نظر ڈالتے ہیں‘امریکہ کے صدر بائیڈن کا اپنی قوم سے خطاب کے دوران یہ کہنا کہ امریکہ پیوٹن اور حماس کے خلاف عالمی قیادت کرے‘ شرانگیزی کے مترادف ہے اس قسم کے بیان کے بجائے اگر وہ امن اور آ شتی کے فروغ کی بات کرتے تو بہتر تھا کیونکہ آج تیسری جنگ عظیم کا خطرہ دنیا کے سر پر منڈلا رہا ہے۔اقوام متحدہ نے اب تک فلسطینوں پر اسرائیل کے ظلم و ستم پر جس بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے وہ نہایت ہی افسوسناک اور شرمناک ہے اور اس کے ماتھے پر ایک کلنک کے ٹیکے سے کم نہیں ‘اسی قسم کی بے اعتنائی کی وجہ سے ہی لیگ آف نیشنز کا خاتمہ ہو گیا تھا کہ جس کا وجود پہلی جنگ عظیم کے بعد دنیا میں امن قائم رکھنے کے لئے عمل میں آیا تھا‘ اس سے پیشتر کہ اقوام متحدہ کا انجام اور حشر بھی کہیں لیگ آف نیشنز جیسا نہ ہو جائے اسکے اراکین ممبران خصوصاً سپر پاورز کے رہنماﺅں کو ہوش کے ناخن لیکر دنیا میں امن قائم کرنے کے وسیع تر مفاد کی خاطر اپنی سیاسی ترجیحات کو پس پشت رکھ کر مشرق وسطیٰ اور یوکرائن دونوں جگہوں پر جنگ کے خاتمے کے واسطے ٹھوس اقدامات کو عملی جامہ پہنانا ہو گا صرف زبانی جمع خرچی سے کچھ بھی حاصل نہ ہو گا خیبر پختونخوا کا جنوبی ضلع لکی مروت امن عامہ کے حساب سے ماضی میں کبھی بھی اتنا زیادہ ڈسٹرب نہ تھا کہ جتنا اب ہے ماضی میں اتنی شدت سے اس میں دہشت گردی کی کاروائیاں نہیں دیکھنے میں آئی تھیں کہ جتنی گزشتہ چندماہ سے دیکھنے میں آرہی ہیں‘ وقت کا تقاضا ہے کہ ملک میں انٹیلی جینس سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور اسی طرح پولیسنگ کے نظام کو بھی بہتر بنایا جائے‘ پاکستان میں جو چینی ادارے اور ان کے عملے کے اراکین مختلف علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں میں کام کر رہے ہیں ان کے جان و مال کی سخت حفاظت کی ضرورت ہے‘ وطن عزیز کے دشمنوں کی یہ کوشش ہو گی بلکہ ہے کہ ان کو یا تو اغوا کر کے حکومت کو بلیک میل کیاجائے اور یا پھر ان کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاے تاکہ چینی انجینئرز گھبرا کر پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنا چھوڑ دیں اور اس طرح سی پیک کو کاری ضرب لگائی جا سکے وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان چینی اداروں اور عملے کی حفاظت یقینی بنائے۔