امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ1948 سے آج تک فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے اور یورپ و امریکہ صہیونیوں کی پشت پر کھڑے ہیں۔ اسرائیل عرصے سے گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ بزدل اسرائیل حماس کا مقابلہ کرنے کی بجائے بچوں، خواتین، اسپتالوں، مساجد اور گرجا گھروں پر بم برسا رہا ہے، سعودی عرب اور مصر سمیت دوسرے عرب ممالک کو اس پر سوچنا چاہیے۔ یہ جنگ صرف غزہ کی پٹی تک محدود نہیں ہے یہ بہت آگے تک جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ حماس نے محدود وسائل کے ساتھ اسرائیل کے دانت کھٹے کردیے، یہود و نصاری کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے، مسلمان حکمران اپنے عمل سے ثابت کررہے ہیں کہ وہ یہود و نصاری کے دوست ہیں، او آئی سی اور اقوام متحدہ فلسطین کو اس کا حق دلوائیں۔
رہنما جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک امریکا کی جانب دیکھنے کی بجائے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے تو فلسطین اور مسجد اقصی یہودیوں کے تسلط سے آزاد ہوجاتی۔ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو موجودہ موقع جو حماس نے قربانی دے کر فراہم کیا ہے ضائع نہیں کرنا چاہیے، وہ کھل کر فلسطینیوں کی حمایت میں آگے آئیں اور اس موقف کو اختیار کریں جو پوری امت کا ہے۔