ملکی درجہ حرارت


اکتو بر کا مہینہ گرمی اور خزاں کے سنگم پر آتا ہے اس سال بھی ایسا ہی ہوا ہے اکتو بر کے دو ہفتے گزار نے کے بعد مو سمی درجہ حرارت میں کمی آگئی ہے لیکن ملک کے اندر اور با ہر سیا سی درجہ حرارت میں کوئی کمی نہیں آئی ،آگے جنوری کے مہینے میں انتخا بات ہونے والے ہیں اس حوالے سے نئی صف بند یاں ہونے والی ہیں نئے اتحا د بننے والے ہیں نئی پارٹیاںآنے والی ہیں اس لئے کوئی بعید نہیں کہ موسمی درجہ حرارت صفر اور منفی صفر کی طرف جا نے کے بعد سیا سی درجہ حرارت مزید اوپر آ جا ئے اور مزید گرما گرمی پیدا کر ے یہ بھی امکان ہے کہ اس گرما گرمی میں ایسے حالات پیدا ہو ں جن کو سنبھالنا کسی کے بس میں نہ رہے اس لئے سیا سی اور سما جی تجزیہ نگا روں کا خیال ہے کہ اس وقت پا کستان کے اداروں پر بھی ایک نئی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ملک کی سیا سی جما عتوں کو بھی اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی سابقہ عادتوں پر نظر ثا نی کرنی چاہئے دونوں طبقوں کو ایک میز پرآجا نا چاہئے اور ایک میز پرآکر اس بات کا ادراک کرنا چاہئے کہ جب کسی ایک شخص کے مقابلے میں ملک کا مفادآئے تو اُس شخص کو اپنا مفاد ملک کے لئے قربان کرنا پڑتا ہے ملک کا مفاد ہر شخص پر مقدم ہے ہر حال میں مقدم ہے کوئی بھی 
شخص ملک سے زیادہ اہم نہیں اس اجتما عی ادراک کے نتیجے میں گذشتہ انتخا بات کے تما م طور طریقوں کو چھوڑ کر جنوری 2024ءکے عام انتخابات کے لئے ایک ضا بطہ اخلا ق اور لا ئحہ عمل مر تب کرنا چا ہئے جس کی پابندی قومی اداروں پر بھی لا زم ہو ایسا ضا بطہ اخلا ق اور لا ئحہ عمل کیا ہو گا؟ اس سوال کا جواب بہت آسان ہے دنیا کے جمہوری مما لک میں جیسا ہو تا ہے ویسا ہی ضا بطہ اخلاق ہونا چاہئے کسی جمہوری ملک میں کوئی سیاسی جما عت مخا لفین پر الزام تراشی کو انتخا بی مہم کا حصہ نہیں بنا تی گالم گلوچ سے کا م نہیں لیتی ، کوئی سیاسی جما عت اربوں ڈالر خر چ کر کے جلسہ جلوس نہیں کر تی کروڑوں ڈالر ایک ایک ریلی پر خر چ نہیں کر تی ، سڑکیں بند نہیں کر تی ، عوام کی زند گی میں خلل نہیں ڈالتی کا روبار میں رکا وٹ پیدا نہیں کر تی‘ مہذب ملکوں میں سیاسی جماعتیں ہی اپنے منشور کے مطابق انتخابی مہم نہیں چلاتیں بلکہ الیکشن کے دوران عوام‘ ووٹرز کا رویہ‘ طریقہ¿ کار بھی 
دیکھنے کے قابل ہوتا ہے‘ اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا کتنا فائدہ مند ہے یہ وہاں کے ووٹرز خوب جانتے ہیں‘ اسی لئے اپنا ووٹ پول کرنے ضرور آتے ہیں۔ جمہوری ممالک میں تہذیب کے دائرے میں رہ کر شرافت کے ساتھ انتخا بی مہم چلائی جا تی ہے یہ جمہوری مما لک کا ضا بطہ اخلا ق ہے ہر سیا سی جما عت کا منشور ہوتا ہے ایجنڈا ہوتا ہے ، ہر سیا سی جما عت اپنے منشور اور اپنے ایجنڈے کو لے کر انتخا بی مہم چلا تی ہے پس لا زم ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سیاسی جماعتوں کو بلائے اور پانچ نکا تی ضا بطہ اخلاق پر دستخط کروائیں۔ 1: سرکاری ادارے انتخا بات میں غیر جا نبدار رہیںگے سرکاری خزانہ کسی پارٹی کی انتخا بی مہم پر خر چ نہیں ہوگا 2: ہر سیا سی جماعت اپنے منشور کو لیکر انتخا بی مہم چلا ئے گی مخا لفین پر الزام تراشی نہیں کرے گی ‘ 3: ہر سیا سی جما عت اس بات کی ضما نت دے گی کہ وہ جلسہ جلوس نہیں کرے گی ‘گا لم گلوچ سے پر ہیز کرے گی ، 4: ہر سیا سی جماعت اس بات کی ضما نت دیگی کہ وہ انتخابی نتائج کو قبول کرے گی‘ 5:ہر سیا سی جما عت اس با ت کی ضما نت دے گی کہ وہ انتخا بی مہم پر قانونی حد سے زیا دہ خر چ نہیں کرے گی۔ اس ضابطہ اخلا ق کے تحت انتخا بات ہونگے تو ملکی درجہ حرارت معتدل رہے گا‘ سیا ست میں شرافت نظرآئے گی اور ملک میں استحکا م پیدا ہوگا ۔