ہاکی کی نشاة ثانیہ


پاکستانی ہاکی ٹیم کے سابقہ مایہ ناز رائٹ آوٹ اصلاح الدین کے ساتھ اگلے روز ایک ملاقات میں نگران وزیر اعظم نے انہیں یقین دلایا کہ حکومت پاکستان ملک کی ہاکی ٹیم کی نشاة ثانیہ کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے گی وزیراعظم صاحب کا یہ نیک جذبہ اپنی جگہ قابل تعریف ہے پر خدا لگتی یہ ہے کہ پاکستان کی ہاکی ٹیم کا 1990ءکی دہائی سے جو زوال شروع ہوا ہے وہ اب تک موجود ہے یہ بات تکلیف دہ بھی ہے اور عقل سے بعید بھی کہ زوال کا یہ عرصہ اتنا لمبا کیوں ہو گیا ہے پاکستان ہاکی فیڈریشن کیوں ہاکی کی نشاة ثانیہ کرنے میں اب تک ناکام نظر آتی ہے ہمارے پاس تو کئی نامور پرانے اولمپیئن ہاکی کے کھلاڑیوں کی کبھی بھی کمی نہیں رہی کہ دنیا میں آج تک جن کا کوئی ثانی پیدا نہیں ہو سکا چراغ لے کر بھی ڈھونڈو تو حمیدی‘ عاطف حبیب‘ علی کڈی‘ خورشید اسلم‘ ذکاءالدین‘ وحید نصیر بندا‘ مطیع اللہ‘ حسن سردار‘ منظور جونیئر‘ شہناز شیخ‘ تنویر ڈار اور قاضی محب جیسے کھلاڑی آپ کو نہیں ملیں گے تو پھر کیا وجہ تھی کہ ان کے تجربات اور سفارشات سے استفادہ نہیں لیا جا سکا اس لمبے عرصے میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے جو کرتا دھرتا رہے ہیں وہ سب کے سب مجموعی طور پر اس صورت حال کے ذمہ دار ہیں کہ انہوں نے پاکستان کی ہاکی ٹیم کی نشاة ثانیہ کے لئے کوئی بھی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا بیس سال کے لگ بھگ کا عرصہ ہو گیا ہے کہ ہماری ہاکی ٹیم کی کارکردگی عالمی معیار کی نہیں رہی اور دور دور تک ہنوز اس کی نشاة ثانیہ کے کوئی بھی آثار نظر نہیں آ رہےزیادہ تر پاکستانیوں کو پاکستان ہاکی کے عروج کا زمانہ اب بھی یاد ہے جب قومی ہاکی ٹیم دنیا کے کسی بھی میدان میں اترتی تھی تو فتح اس کے قدم چوما کرتی تھی‘ فتوحات کا وہ دور جس میں پاکستان کی ہاکی ٹیم اولمپک چیمپئن بھی بنی‘ ورلڈ کپ بھی جیتے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے دور کے ہر چھوٹے بڑے ایونٹ کو اپنے نام کرتی رہی‘ کرکٹ کا تو دور دور تک نام بھی نہ تھا‘ پاکستان کے کھیلوں کے میدان ہاکی کے کھیل‘ ہاکی کے ٹورنامنٹ‘ ہاکی کے 
مقابلوں سے سجے رہتے تھے‘ شہر یا صوبائی سطح پر ہی نہیں ڈسٹرکٹ حتیٰ کہ گلی کوچوں کی سطح پر بھی ہاکی اور بس ہاکی ہی دکھائی دیتی تھی‘ ڈسٹرکٹ سطح پر بھی ہاکی کے ٹورنامنٹ کی اتنی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہوتی تھی کہ لوکل کھلاڑیوں کو بھی قومی کھلاڑی کی طرح عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا‘ وہ دور صحیح معنوں میں ہاکی کے عروج کا دور تھا‘ تب حقیقی معنوں میں اسے قومی کھیل تصور کر کے اس کی حوصلہ افزائی‘ اس کی ترقی کے لئے اقدامات‘ انتظامات کئے جاتے تھے۔ دنیا بھر میں ہاکی کی قومی ٹیم نمبر ون ٹیم ہوتی تھی جب قومی ہاکی ٹیم کسی ملک کا دورہ کرتی تو عوام‘ تماشائیوں کا 
ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر سٹیڈیم پہنچ جایا کرتا تھا‘ پاکستان کی قومی ٹیم کو ہرانے کی خواہش ہر ملک کی ہوتی تھی پھر نجانے کس کی نظر لگ گئی کہ آج تو بہت سے لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے‘ اس لئے ہماری تجویز ہے کہ مجاز حکام اس کی ترقی کے لئے کوئی لانگ ٹرم پالیسی بنائیں اور اس پر سنجیدگی سے عمل بھی کرائیں‘ ہو سکتا ہے اس طرح پاکستان کے قومی کھیل کو شہرت و عروج مل سکے۔ ان ابتدائی کلمات کے بعد چند دیگر اہم قومی اور عالمی امور کا تذکرہ بے جا نہ ہو گا قوموں خصوصاً نئی نسل کی ذہنی نشوو نما کے لئے کتب بینی بڑی ضروری ہوتی ہے ترقی یافتہ ممالک میں قدم قدم پر آپ کو پبلک لائبریریاں ملیں گی اس لئے کئی لوگوں کو یہ جان کر تشویش ہوئی کہ پبلک لائبریریوں کے لئے کتابوں کی خریداری پر ارباب اقتدار نے پابندی عائد کر دی ہے۔ برطانیہ کا غیر قانونی افغان 
شہریوں کو پناہ دینے کے فیصلے کے پیچھے اصلی عوامل کے بارے میں سر دست کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا پر اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جس طرح دوسری جنگ عظیم کے بعد برطانیہ میں لیبر فورس کی کمی پیدا ہو گئی تھی اور اس نے اپنے دروازے برصغیر سے مزدوروں مختلف قسم کے کاریگروں کیلئے کھول دیئے تھے اور اس رعایت سے فائدہ اٹھا کر برصغیر سے لاکھوں افراد انگلستان منتقل ہو گئے تھے آج لگتا ہے کہ کچھ اسی قسم کے حالات کا انگلستان کو سامنا ہے جیسا کہ گھروں اور ہوٹلوں میں چھوٹے موٹے کام کپڑے برتن دھونے بطور ویٹرز اور واش رومز صاف کرنے کیلئے افرادی قوت وغیرہ کی ضرورت‘ ادھر انگلستان نے ان افغانیوں کے احسانات کا بھی بدلہ اتارنا ہے کہ جنہوں نے افغانستان میں نیٹو افواج کے لئے دن رات کام کیا تھا چنانچہ فرنگیوں نے سوچا کہ کیوں نہ ایک تیر سے دو شکار کر لئے جائیں افغانیوں کو انگلستان میں بسانے سے اگر ایک طرف وہ اپنے وفادار افغانیوں کی نیٹو کے لئے خدمات کا بدلہ چکا دیں گے تو دوسری طرف ان کی آمد سے انگلستان کو زندگی کے بعض شعبوں میں جو افرادی قوت کی کمی کا مسئلہ ہے وہ بھی کافی حد تک ختم ہو جاے گا۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مزید گر گئی ہیں جس سے وطن عزیز میں بھی اس کی قیمت گرے گی پر کیا فائدہ اس کی قیمت میں کمی آنے کا اگر ٹرانسپورٹ کے کرائے میں کمی نہ آئے جب تک ٹرانسپورٹ کے کرائے میں گھاٹا نہیں آئے گا اشیاءصرف و خوردنی کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں آئے گی اور عام آدمی کی جیب پر جو بوجھ ہے وہ کسی صورت کم نہیں ہو گا۔ آرمی چیف کا یہ کہنا بجا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلاءانسانیت کے خلاف جرائم کا عکاس ہے اور یہ کہ عالمی برادری اسرائیلی مظالم کی حوصلہ افزائی سے باز رکھنے کے لئے متحرک ہو۔ نگران وزیر اطلاعات نے بڑے پتے کی بات کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے وابستہ ہے اور یہ کہ موثر بارڈر مینجمنٹ اور سکیورٹی دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہے۔