ایک اور ایک گیارہ

ہم سے ایک قاری نے یہ پوچھا ہے کہ سوویت یونین اور چین دونوں کمیونسٹ ملکہیں تو پھر ایسا کیوں تھا کہ دوسری عالمگیر جنگ کے بعد ایک لمبے عرصے تک ان کے تعلقات میں اس قدر گرمجوشی نہ تھی کہ جتنی گزشتہ چند سالوں میں نظر آئی ہے یہ سوال واقعی بڑا سوچ طلب سوال ہے 1949 ءمیں جب ماوزے تنگ اور چو این لائی کی جوڑی کی قیادت میں چین میں سرخ انقلاب کے بعد کمیونسٹ بر سر اقتدارآئے تو ان کی سوچ و فکر اور نظریات اور سوویت یونین کے سربراہ سٹالن کے نظریات میںہم آہنگی کا فقدان تھا سوویت یونین کے ٹوٹ جانے کے بعد اور خصوصاً پیوٹن کے برسر اقتدار آنے کے بعد ماسکو کی کمیونسٹ قیادت اور چین کی لیڈرشپ دونوں اس نتیجہ پر پہنچے کہ علیحدہ علیحدہ رہ کر وہ امریکہ جیسی سپر پاور کا کسی بھی میدان میں موثر طریقے سے جواب نہیں دے سکیں گے‘ چنانچہ وہ یک جان دو قالب ہو گئے پیوٹن ایک لمبے عرصے ماسکو کی خفیہ ایجنسی کے جی بی کے کرتا دھرتا رہے تھے انہوں نے بڑے قریب سے امریکن سی آئی اے کو سوویت یونین کو توڑتے ہوئے دیکھا تھا جب انہوں نے روس کا اقتدار سنبھالا تو روسیوں کی ایک اکثریت نے ان کو خوش آمدید کہا اور امریکہ اور اس کے حواریوں کے خلاف سخت رویہ اپنانے پر ان کی پرزور حمایت کی روس اور چین دونوں کے عوام اور لیڈر اس نتیجے پر پہنچ گئے تھے کہ اگر امریکہ کا انہوں نے موثر انداز میں جواب دینا ہے تو ان کو اس کے خلاف ایک متحدہ محا©©ذ بناناہوگا وقت نے ان دونوں ممالک کی قیادت کا یہ تجزیہ درست ثابت کیا کیونکہ جب سے یہ دو ممالک یکجا ہوے ہیں امریکہ کو عالمی سیاست میں وہ مادر پدر آزادی ننہیں مل رہی جو اسے اس وقت حاصل تھی کہ جب چین اور روس آپس میں اتنے قریب نہ تھے۔ سٹالن کی پالیسیوں سے بھی چین کی قیادت کو کافی اختلاف تھا کمیونسٹ ورلڈ میں یوگو سلاویہ کے لیڈر مارشل ٹیٹو کو کافی عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا انہوں دنیانے کمیونزم میں مکسڈ اکانومی کا معاشی تجربہ کیا جو کافی کامیاب ہوا انہوں نے سرمایہ دارانہ معاشی نظام سے وہ نکات مستعار لئے کہ جو غریب دوست تھے اور نہیں پھر کمیونزم کے ساتھ مکس کر کے مکسڈ اکانومی کا ایک معاشی نظام اپنے ملک میں نافذ کیا یاد رہے کہ کچھ عرصے بعد چین نے بھی مارشل ڈینگ کے دور حکومت میں بھی کچھ اسی نوعیت کا نظام اپنے ہاں اپنایا تھا جس سے عام چینیوں کی معاشی حالت کافی بہتر ہو گئی تھی ۔یہ دونوں باتیں اچھی ہیں کہ غیر قانونی تارکین وطن پر 50 ہزار سے زائد رقم لے جانے پر پابندی ہوگی اور یہ کہ افغانستان جانے والے ڈالر نہیں افغان کرنسی میں رقم لے جائیں گے لگ یہ رہا ہے کہ اسرائیل غزہ کو ملیا میٹ کر کے صفحہ ہستی پر سے مٹانے پر تلا ہواہے ‘ورنہ اسرائلی ٹینک غزہ میں داخل ہو کر بمباری سے اگلے روز مزید 800 فلسطینیوں کو شہید نہ کرتے یہ سرمایہ دار اور مالی طور پر آسودہ ممالک کے لئے شرم کا مقام ہے کہ غزہ میں لوگ روٹی کے لئے گھنٹوں قطار میں کھڑے رہتے ہیں اور اکثر خالی ہاتھ لوٹتے ہیں اور وہاں 10 افراد کے واسطے 2 روٹیاں اور پانی کی ایک بوتل فراہم کی جا رہی ہے۔تحریک انصاف کے ایک وفد نے اگلے روز اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی خوشدامن کی وفات پر تعزیت کےلئے ان کی رہائش گاہ کا دورہ اور پھران کی امامت میں نماز کی ادائیگی بھی کی یہ ایک اچھی روایت تھی اس قسم کے کلچر کے فروغ کی آج اس ملک کو آج سخت ضرورت ہے ‘پی ٹی آئی کو الیکشن کےلئے جلسوں اور جلوسوں کی اجازت دینا ایک اچھا اقدام ہے پر اب سیاسی پارٹیوں کے رہنماوں اور ورکرز کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے جلوسوں کو پر امن انداز میں منعقد کریں اور جلسوں میں اپنی تقاریر میں اپنے سیاسی حریفوں کے بارے میں اشتعال انگیز الفاظ کے استعمال سے گریز کریں اور گالی گلوچ سے بھی اجتناب کریں۔ ملک بھر میں قبرستانوں پر تجاوزات کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کے پروگرام بنائے جا رہے ہیں جو بجا بات ہے پر وقت آ گیا ہے کہ جسطرح وفاقی دارالحکومت میں سرکاری سطح پر سی ڈی اے نے قبرستان تعمیر کئے ہیں پنجاب سندھ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی حکومتیں بھی اس کو مثال بنا کر اسی طرح کے قبرستان صوبوںکے تمام اربن یعنی شہری علاقوں میں قبرستان بنائے۔