آج کے کالم میں ملکی مسائل اور عالمی سیاست پر ایک طائرانہ سی نظر ڈالتے ہیں جن کا تعلق حالات حاضرہ سے ۔ پہلے ذکر کرتے ہیں آبادی کا جو اس قدر تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ جس کی وجہ سے مسائل کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے ‘تازہ ترین مستند اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اس وقت آ بادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا سب سے بڑا ملک ہے اس کی آ بادی اس وقت 24 کروڑ سے زائد ہو چکی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان سے مزید ثابت ہو گیا ہے کہ امریکہ کس قدر اسرائیل کا حامی اور فلسطینیوں کا دشمن ہے جس میں انہوں نے دہمکی دی ہے کہ امریکہ کے اندر آباد جو لوگ فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کریں گے وہ ان کے ویزے منسوخ کر دیں گے۔ عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں پر وطن عزیز میں اس کا فائدہ عوام کو اس لئے نہیں پہنچ رہا کہ ٹرانسپورٹرز بسوں‘ ٹرکوں‘ ٹیکسیوں وغیرہ کے کرائے میں کمی نہیں لا رہے اور نہ اس ضمن میں متعلقہ سرکاری حکام نے کوئی ٹھوس قدم اٹھانے کی کوشش کی ہے ۔ اسلام آباد میں پانی کی کمی کا بحران اگر فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو نہ صرف یہ کہ وفاقی دارالحکومت کے کئی باسی نقل مکانی کر کے یہ شہر چھوڑنے پر مجبور ہو سکتے ہیں بلکہ اس شہر میں زیر تجویز نئی رہائشی کالونیوں کی تعمیر کا عمل بھی کھٹائی میں پڑ سکتا ہے‘ سردست اسلام آباد کو ساملی ڈیم اور غازی بروتھا سے پانی سپلائی کیا جاتا رہا ہے جو اس کی ضروریات کے واسطے ناکافی ہے ‘کئی سالوں سے ہر سال گرمی کے موسم میں وفاقی دارالحکومت کے باسی ہر ماہ ہزاروں روپے فالتو خرچ کر کے نجی سیکٹر میں چلنے والے واٹر ٹینکرز کا سہارا لیتے ہیں جو ان سے من مانی قیمت وصول کرتے ہیں کیونکہ سی ڈی اے کے اپنے واٹر ٹینکر یا تو اکثر خراب پائے جاتے ہیں اور یا پھر ان پر اتنا رش پڑتا ہے کہ وہ ہر باسی کی بروقت پانی کی ضروریات پوری نہیں کر پاتے اس طرح پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے واٹر ٹینکرز کے مالکان کی چاندی ہو جاتی ہے اور وہ ہر گرمی کے سیزن میں اچھی خاصی رقم کما لیتے ہیں ان وجوہات کی وجہ سے ضروری ہو گیا ہے کہ سی ڈی اے فوراً سے پیشتر اسلام آباد کی پانی کی سپلائی کے واسطے کوئی متبادل بندوبست کرے۔ ایرانی صدر ابراہیم نفیسی کا یہ بڑا صائب بیان ہے کہ امریکہ ہمیں تو کچھ نہ کرنے کا کہتا ہے اور خود اسرائیل کی ہلہ شیری کر رہا ہے‘ اس نے ریڈ لائن کراس کر رکھی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین کا تنازع اور یوکرائن کی جنگ دو ایسے جھگڑے ہیں جو تیسری عالمگیر جنگ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔وطن عزیز اس وقت شدید قسم کی فلو کی بیماری کا شکار ہے اس کی گرفت میں بچوں اور بوڑھوں کی تعداد زیادہ ہے موسیمیاتی تبدیلی نے موسموں کے پرانے کیلنڈر کو تلپٹ کر دیاہے‘ دن میں دھو پ بھادوں جیسی گرم ہے اور حبس اب بھی موجودہے‘ رات کے پچھلے پہر اور صبح صادق میں کافی خنکی ہوتی ہے جس سے سینے کی بیماریاں عا م ہو گئی ہیں محکمہ موسمیات والے تو یہ کہہ رہے ہیں کہ امسال سخت پالا پڑنے کا امکان بھی ہے جس سے بچے اور بوڑھے نمونیا کا شکارہو سکتے ہیں قصہ کوتاہ کسی طرف سے بھی اطمینان کی کوئی خبر نہیں آ رہی اکثر قارئین اپنے خطوط کے ذریعے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ یوں تو اسوقت ہر سیاسی پارٹی فوری الیکشن کا مطالبہ کر رہی ہے پر چونکہ ان پارٹیوں کے درمیان چپقلش اور باہمی اعتماد کا اتنا شدید اختلاف ہے کہ الیکشن میں ہارنے والی سیاسی جماعت کبھی بھی الیکشن کے رزلٹ کو تسلیم نہیں کرے گی اور وہ ملک کو ایک مرتبہ پھر انتشار اور ایجی ٹیشن کا شکار کر دے گی جس کا اب یہ ملک بالکل متحمل نہیں ہو سکتا جیتنے والی پارٹی فوراً ملک کی باگ ڈور سنبھال لے کہ جس کی اس ملک کو فوری ضرورت ہے ہمارے قارئین کی اس بات میں کافی وزن دکھائی دیتا ہے جب تک عوامی مینڈیٹ لے کر جیتنے والی پارٹی برسر اقتدار نہیں آئے گی اس ملک کی معشیت ڈانواں ڈول رہے گی ۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ