جامع ویزا پالیسی کی ضرورت 

موسمیاتی تبدیلی سے سردی اور گرمی کے کیلنڈر میں کافی فرق پڑا ہے آج کل کچھ عجیب سا موسم ہے دن کے وقت گرمی کی حدت بدستور فضا میں موجود ہے جو نومبر کے ماہ میں اس طرح کبھی نہ ہوتی تھی اور رات کو ابھی تک اس قسم کی سردی کی شدت محسوس نہیں کی جا رہی کہ جو اس ماہ کا خاصا تھی محکمہ موسمیات والوں نے بچوں اور بوڑھوں کیلئے یہ کہہ کر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ امسال جاڑہ سخت سرد ہوگا ‘ اس جملہ معترضہ کے بعد اس خبر کی طرف آ تے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور افغانستان نے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز پالیسی کو ہوا دینے کیلئے سوشل میڈیا کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے افغانستان کے ایما پر المر صاد کے نام سے ایک سوشل میڈیا ہینڈل پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کےلئے استعمال کیا جا رہا ہے اس کا مقصد دنیا میں پاکستان کا منفی تاثر پھیلانا ہے المر صاد کو ہندوستانی خفیہ ایجنسی رامالی تعاون فراہم کرتی ہے اس خبر میں ہمیں کوئی نئی بات نہیں لگی خدا لگتی یہ ہے کہ قیام پاکستان کے پہلے روز سے ہی افغانستان کے حکمران پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے کے میدان میں بھارت کی ڈگڈگی پر ناچ رہے ہیں انہوں نے ہمیشہ پاکستان جیسے پڑوسی ملک پر بھارت کو ترجیع دی حالانکہ پاکستان اور افغانستان کا دینی تعلق بھی ہے‘ان کے رواجی اور ثقافتی امور بھی یکساں ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق کے استعفے سے پتہ چلتا ہے کہ وطن عزیز کے کھیلوں کے ادارے بھی سیاسی مداخلت سے پاک نہیں ہیں جو نہایت افسوس ناک بات ہے ہمارا یہ المیہ ہے کہ وطن عزیز میں شاذ ہی کوئی ایسا ادارہ ہو جو سیاسی مداخلت کے ناسور سے پاک ہو۔ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہنے والے افغانیوں کی31اکتوبر تک واپسی کے معاملے میں حکومت نے جس یکسوئی کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے ‘اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے اقدامات فوری طور پر اٹھائے جائیں کہ آئندہ اس قسم کے حالات پیدا نہ ہوں ‘وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ فوراً سے پیشتر افغانستان کی وزارت داخلہ اور خارجہ سے رابطہ کر کے امیگریشن کا ایک ایسا میکنزم وضع کریں کہ وطن عزیز میں کوئی افغانی آئندہ بغیر ویزے کے داخل نہ ہو اور ویزے میں اس شہر کا نام لکھا جائے کہ جہاں وہ جانا چاہتا ہے اور اس کو چھ مہینے سے زیادہ پاکستان میں رہنے کی اجازت نہ دی جائے اور اس ضمن میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ میکنزم اس قسم کا ہو کہ ہر ضلع کی پولیس کو پتہ چل سکے کہ وہ ویزے کی معیاد ختم ہونے سے پہلے وہ واپس اپنے ملک جا چکا ہے جب تک ایک سخت قسم کی جامع ویزا پالیسی نہیں بنائی جائے گی پاکستان میں افغانی بغیر ویزا کے داخل ہوتے رہیں گے ۔
نگران وزیر اعظم کی اس بات سے شاید ہی کوئی اختلاف کرے کہ سوشل میڈیا بے سرو پا خبریں پھیلا رہا ہے آزادی اظہار کے نام پر غلط خبریں پھیلانا افسوس ناک ہے خدا لگتی یہ ہے کہ سوشل میڈیا کا حال اس جن جیسا ہے کہ جو بوتل سے باہر نکل آیا ہو اور اب اسے بوتل سے نکالنے والے دوبارہ بوتل میں بند کرنے میں دقت محسوس کر رہے ہیں سنسر شپ سے کوئی اچھی شے نہیں ہے ‘اسرائیل اور بھارت کی حکومتوں میں ایک قدر مشترک واضح طور پر نظر آ رہی ہے جس طرح سے مختلف سازشی‘ انتظامی اقدام اور حربوں سے اسرائیل فلسطین میں فلسطینیوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدل رہا ہے بالکل اسی طرح بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر رہا ہے ۔ بہاولپور سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اور ممتاز سیاست دان محمد علی درانی ایک صلح جو انسان ہیں کچھ عرصے سے وہ ملک کے متحارب سیاسی رہنماﺅں کے مابین مفاہمت پیدا کرنے کی جو جدوجہد کر رہے ہیں وہ قابل ستائش ہے آج ملک کو اسی قسم کے قومی جذبے سے لیس لیڈروں کی اشد ضرورت ہے اور جو صورتحال ملک میں سیاسی لحاظ سے پھیلی ہوئی ہے اس میں ٹھہراﺅ کے لئے محمد علی درانی کی خدمات قابل تعریف ہیں۔ ملک میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بیانات روزانہ کی بنیادوں پر دیئے جا رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایسے بیانات آنے بھی چاہئیں تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ اس حوالے سے جو ابہام پیدا کیا جا رہا ہے وہ دور کر دینا چاہئے۔