اس ملک کے معاشی مسائل 

بہت کم لوگوں کو پتہ ہے کہ سابقہ فاٹا کے خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام سے پیشتر وہاں کی پولیٹیکل انتظامیہ کی ا نتظامی امور میں معاونت کیلئے اگر ایک طرف قبائلیوں کی اپنی فورس پولیٹیکل ایجنٹس کے ڈسپوزل پر ہوا کرتی تھی کہ جس کا نام تھا خاصے دار تو دوسری طرف فرانٹیئر کور کے نام سے بھی ایک فورس موجود تھی جسے عرف عام میں ملیشیا کہا جاتا تھا ‘ملیشیا فاٹا کے اندرونی امن عامہ کی دیکھ بھال کے علاوہ افغان بارڈر پر بھی نظر رکھتی تھی ملیشیا بھی فاٹا کے قبائلی جوانوں پر ہی مشتمل ہوتی تھی اور اس کی کمان آرمی کے افسران کیا کرتے تھے ‘ملیشیا کے علاہ فاٹا میں فرانٹیئر کانسٹیبلری کے نام سے ایک اور فورس بھی موجود تھی کہ جو عرف عام میں بارڈر کہلاتی تھی بارڈر فورس کا کام یہ تھا کہ وہ فاٹا کے ساتھ ملحقہ ریونیو ڈسٹرکٹس کی سرحد پر تعنیات ہوتی تھی اور قبائلی علاقے سے بندوبستی علاقوں یعنی ریونیو ڈسٹرکٹس کی جانب ہر قسم کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھتی تھی جب بھی بندوبستی علاقوں میں کبھی کوئی سنگین امن عامہ کا مسئلہ اٹھتا تھا جو پولیس تن تنہا حل نہ کر سکتی تو بارڈر اور ملیشیا کی پلاٹونوں کو اس کی معاونت کیلئے بلا لیا جاتا اور مہینوں مہینوں تک بارڈر اور ملیشیا کے جوان بندوبستی علاقوں میں ڈیوٹی دیتے‘ حالانکہ بندوبستی علاقوں میں ڈیوٹی دینا نہ تو بارڈر فورس کے مینڈیٹ میں تھا اور نہ ملیشیا کے ‘ ان دنوں پولیس والوں نے اپنے لئے یہ آ سان راستہ ڈھونڈ لیا تھا اور اپنی امداد اور طاقت کے واسطے وہ ملیشیا اور بارڈر فورس کو بات بات پر بلا لیتے اور ارباب اقتدار بھی ان دو فورسز کو بندوبستی علاقوں میں تعینات کرتے وقت اس بات کو نظر انداز کر جاتے کہ ایسا کرکے وہ ان دو فورسز کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ‘ ارباب اقتدار کو یہ خیال کبھی نہ آیا کہ کیوں نا پولیس کے حکام سے کہا جائے کہ وہ پولیس فورس کی تعداد اور انتظامی صلاحیت بڑھائیں تاکہ روز روز کی بارڈر اور ملیشیا کی محتاجی سے ان کی جان چھوٹے ‘آج بھی صورت حال ماضی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے ملیشیا کے برعکس بارڈر فورس کی کمان پولیس کے سینئر افسران کے ہاتھوں میں ہوتی تھی امن اور جنگ دونوں قسم کے حالات میں قیام پاکستان سے لے کر اب تک ملیشیا اور بارڈر نے گراں قدر قومی خدمات سر انجام دی ہیں ‘ سابقہ فاٹا کے خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام کے بعد تو قبائلی علاقے کے زمینی حقائق کافی بدل چکے ‘ واقفان حال کا کہنا ہے کہ پولس وہاں چلی تو گئی ہے اور تھانے بھی وہاں بن گئے ہیں پر یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ اس انضمام سے سابقہ فاٹا کا امن عامہ پہلے کے مقابلے میں سدھرا ہے یا ابتر ہوا ہے؟