کمیونسٹ بلاک امریکہ کیلئے باعث تشویش

 روس کے صدر پیوٹن امریکہ کی آنکھ میں کھٹکتے ہیں لہٰذا ان کی صحت کے بارے میں امریکہ اپنے ذرائع سے جو خبریں بھی دنیا میں پھیلاتا ہے وہ سو فیصد درست قرار نہیں دی جا سکتیں‘ مغربی میڈیا کی تازہ ترین خبر یہ ہے کہ وہ نہ صرف کینسر جیسی موذی بیماری میں مبتلا ہیں بلکہ ان کے سر میں شدید درد رہتا ہے اور وہ اپنی بینائی بھی کھو رہے ہیں نیز وہ پارکنسن کے مرض میں بھی مبتلا ہیں کہ جو کبیر سنی میں اکثر لوگوں کو لاحق ہو جاتی ہے اور جس سے انسان کے ہاتھوں میں رعشہ اتر آتا ہے۔ اب اس خبر میں کتنی حقیقت ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم کمیونزم کا پرچار کرنے والے ممالک میں یہ قباحت ضرور ہے کہ وہ اپنے حکمرانوں کی ذاتی زندگی اور اس سے جڑے مسائل کو صیغہ راز میں رکھتے ہیں اور ان کے بارے میں اگر کوئی خبر لیک ہوتی ہے تو وہ ویسٹرن میڈیاہی لیک کرتا ہے۔ پیوٹن ہٹ دھرم قسم کے انسان ہیں اور وہ امریکہ کو لوہے کے چنے چبوا رہے ہیں اور اس کوشش میں مصروف ہیں کہ وسطی ایشیا کے ان تمام ممالک کو دوبارہ روس کے ساتھ ملا کر سوویت یونین کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جائے کہ جو امریکہ کی سازش کے طفیل ماضی قریب میں روس سے جدا ہو گئے تھے۔ پیوٹن چونکہ ایک لمبے عرصے تک سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی کے سربراہ رہے ہیں اسلئے وہ امریکن سی آئی اے کی سوویت یونین کے خلاف کی گئی ریشہ دوانیوں کی فرسٹ ہینڈ انفارمیشن رکھتے ہیں۔ خروشیف جب تک سوویت یونین کے کرتا دھرتا رہے ماسکو نے واشنگٹن کا ہر محاذ پر ڈٹ کر مقابلہ کیا پر ان کے اقتدار سے چلے جانے کے بعد ایک لمبے عرصے تک سوویت یونین کو جو سیاسی قیادت ملی وہ نہایت کمزور ثابت ہوئی اور اسی وجہ سے امریکہ دھیرے دھیرے دنیا کی سیاست پر چھا گیا اور امریکی صدر رونالڈ ریگن کے زمانے میں تو دنیا یو نی پولر بن گئی تھی سوویت یونین کے جب ٹکڑے ہوئے تو اکثر سیاسی مبصرین کا خیال تھا کہ امریکہ اب بلا شرکت غیرے دنیا پر راج کرے گا پرایک طرف اگر پیوٹن کے روپ میں روس کو ایک مضبوط اعصاب والا حکمران نصیب ہو گیا تو دوسری طرف چین بھی ایک مضبوط سیاسی قوت کے طور پر دنیا میں اُبھرا اور امریکہ کی مشکلات میں اس وقت سے اضافہ ہونے لگا کہ جب چین اور روس یک جان دو قالب ہو گئے۔ آج دنیا میں کمیونسٹ بلاک جتنا مضبوط ہے ماضی میں شاذ ہی کبھی اتنا م¾ضبوط ہو گا۔ پیوٹن کی معاشی حکمت عملی سے آج روس کی کرنسی روبل ڈالر کے مد مقابل کھڑی ہو رہی ہے جو امریکہ کیلئے تشویش کا باعث بن رہی ہے۔دوسری طرف روس نے امریکہ کی طرف سے یوکرین کو جدید راکٹ سسٹم اور گولہ بارود فراہم کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے‘ روس نے امریکہ کے ساتھ براہ راست محاذ آرائی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے۔کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا،”ہمیں یقین ہے کہ امریکہ جان بوجھ کر اور تندہی سے آگ میں ایندھن شامل کر رہا ہے۔جب پیسکوف سے یہ پوچھا گیا کہ اگر امریکہ کے فراہم کردہ راکٹ روسی سر زمین پر گرے تو ماسکو کا کیا ردعمل ہو گا؟ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا،ہمیں فی الحال بدترین حالات کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے‘امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو ایسا جدید ترین راکٹ سسٹم فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے، جو طویل فاصلے تک روسی اہداف کو درستی کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے‘ یہ سسٹم اس نئے امدادی پیکیج کا حصہ ہو گا، جو واشنگٹن حکومت یوکرین کو دفاعی مقاصد کےلئے فراہم کر رہی ہے۔