مغرب اور مسلمان

فلسطین کے شہر غزہ میں ہزاروں عورتوں، بوڑھوں، بیماروں، معصوم بچوں اور بچیوں کا خون بہا نے کے لئے اسرائیل کو دھڑا دھڑ امداد دی جا رہی ہے ان پر مغر بی اقوام کو ذرا بھی ترس نہیں آتا ذرہ برابر رحم نہیں آتا سوال اٹھا یا جا تا ہے کیا فلسطینی بچوں اور بچیوں کی حیثیت مغر بی اقوام کی نظر میں کچھ بھی نہیں؟ غزہ کے 16تباہ شدہ ہسپتالوں میں انسانوں کا علا ج ہوتا تھا کیا مغربی اقوام نہیں چا ہتیں کہ دکھی انسا نیت کی خد مت ہو، بیماروں کا علا ج ہو غم زدہ انسا نوں کی جان بچائی جا ئے؟ اس بحث کو سمیٹنے کے لئے پو چھے گئے سوالات کا جواب روسی مصنف اور محقق گریگوری باندریو سکی (Grigori Bandarevsky) نے نصف صدی پہلے دیا تھا ان کی کتاب ”مسلمز اینڈ دی ویسٹ“ کو پا کستان میں پیپلز پبلشنگ ہاﺅس نے 1985میں شائع کیا روسی مصنف نے تاریخی حوالوں سے ثا بت کیا ہے کہ مغربی اقوام کی نظر میں مسلمانوں کی حیثیت کچھ بھی نہیں‘ انہیں مسلمانوں پر رحم نہیں آتا مغرب نے مسلمانوں کو کبھی قبول نہیں کیا مغربی اقوام نے مسلمانوں کے خلا ف 9صلیبی جنگیں لڑی ہیں قارئین کو یاد ہو گا کہ 11 ستمبر 2001ءکو نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملوں کے دو دن بعد اپنی نشری تقریر میں امریکی صدر جارج ڈبلیو 
بش نے ایک بار پھر صلیبی جنگ کا عندیہ دیا تھا یہ دسویں صلیبی جنگ افغانستان میں لڑی گئی صلیبی جنگوں میں دشمن نے جو علا قے مسلمانوں سے چھین لئے ان میں فلسطین بھی تھا 1187ءمیں سلطان صلاح الدین ایوبی کی قیا دت میں مسلمانوں نے اپنے جو علا قے آزاد کرائے ان میں فلسطین بھی ہے مصنف لکھتا ہے کہ 1096ءسے 1099ءتک لڑی گئی پہلی صلیبی جنگ میں مغر بی طا قتوں نے اردن، مصر، شام، عراق اور فلسطین میں ایک لا کھ مسلمانوں کا قتل عام کیا یہ سلسلہ 1291ءتک جا ری رہا، آٹھویں صلیبی جنگ 1187ءمیں اور نویں صلیبی جنگ 1291ءمیں لڑی گئی بانڈر یو سکی نے ثبوتوں کے ساتھ لکھا ہے کہ برطانوی حکومت نے خلا فت اسلا میہ کے خلا ف عرب شیوخ کو دھوکہ دہی سے اکسا نے اور شیشے میں اتار نے کے بعد 1916ءمیں ایک منصوبہ تیار کیا کہ فلسطین میں یہو دیوں کو ایک خو د مختار ملک دینے کے لئے فلسطین کی آبادی 
کا تناسب بگاڑ دیا جا ئے 1916ءمیں فلسطین کی آبادی کا 6فیصد یہو دیوں پر مشتمل تھا اس منصوبے کے تحت باہر سے یہو دیوں کو لا کر یہاں بسانے کا کا م شروع ہوا 2نو مبر 1917ءکووزیر خار جہ با لفور نے برطانوی یہو دیوں کے لیڈر لارڈ روتھ شیلڈ کو لکھے گئے سر کاری خط میں یقین دلا یا کہ فلسطین کو بہت جلد یہو دیوں کا عالمی مر کز بنا یا جا ئیگا اور اس مقصد کیلئے بر طانوی حکومت ہر ایک حر بہ آزما ئے گی اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے گی دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی میں 7 لاکھ بے گناہ انسانوں کا قتل عام کر کے خود کو ایٹمی طاقت کے طور پر منوا یا امریکہ کی صورت میں یہو دیوں کو ایک نیا سر پرست مل گیا 1948ءتک فلسطین کی آبا دی میں یہو دیوں کا تنا سب 32فیصدکے قریب ہوا تو مغربی اقوام نے فلسطین سے عرب مسلما نوں کو نکال کر صیہو نی ریا ست کے قیا م کا اعلان کیا غزہ کی حا لیہ جنگ مغرب کے اس تاریخی موقف کے تسلسل میں مسلما نو ں پر مسلط کی گئی ہے یہ نئی بات نہیں۔7اکتوبر سے شروع ہونے والی اس لڑائی کے دوران اسرائیل نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شفاخانوں کو بھی نہ بخشا اور نہ صرف وہاں پناہ لینے والے فلسطینی شہریوں بلکہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے معصوم لوگوں جن میں بچے اور خواتین بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں کو نشانہ بنایا اور بنا رہا ہے۔