بادی النظر میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کو اوپن ٹرائل نہیں کہا جا سکتا: اسلام آبادہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ جیل ٹرائل کے لیے پیشگی شرائط پوری کرنے کی کوئی دستاویز ریکارڈ پر نہیں لائی گئی، اگر ایسی کوئی دستاویز ہے تو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کی جائے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے بتایا وفاقی کابینہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کی منظوری دی، اٹارنی جنرل وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی عدالت کے سامنے پیش نہ کر سکے، اٹارنی جنرل وہ سمری بھی پیش نہ کر سکے جس کی بنیاد پر کابینہ نے فیصلہ کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ کیس کے انصاف پر مبنی فیصلے کے لیے مطلوبہ دستاویزات ریکارڈ پر لانا لازم ہے، انہی دستاویزات پر اپیل کنندہ کے بنیادی حقوق متاثر کرنے کے قانونی نکتے پر بھی فیصلہ کرنا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت سائفر کیس کے ٹرائل پر آئندہ سماعت تک حکم امتناعی جاری کرتی ہے، فرض کریں کابینہ منظوری سے جیل ٹرائل کی قانونی ضروریات پوری ہو گئیں، پہلے سے ہو چکے جیل ٹرائل کے قانونی اسٹیٹس کا تعین ہونا پھر بھی باقی ہے، تعین ہونا ہے کہ ٹرائل غلط تھا یا اسے محض بےضابطگی کہا جا سکتا ہے۔