یہ کہنا غلط ہے کہ سب کے سب سول سرونٹس مالی طور پر کرپٹ ہوتے ہیں آئیے آج کے اس کالم میں ان چند سرکاری افسران کا ذکر کر لیں کہ جو اپنی مالی دیانتداری اور پروفیشنلزم کے لئے مشہور تھے پاکستان کے ایک سابق صدر غلام اسحاق خان نے کونسا ایسا اہم سرکاری منصب ہو گاکہ جس پر کام نہ کیا ہو سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر‘ وزارت خزانہ کے سیکرٹری جنرل اور سینٹ کے چیئرمین سے لے کر صدر پاکستان کے منصب تک ہر اہم عہدے پر وہ تعینات رہے پر جب وہ ریٹائر ہوئے تو ان کے پاس وہی اراضی تھی جو ان کو اپنے والد سے ورثہ میں ملی تھی اس میں ایک انچ کا بھی اضافہ نہ ہوا تھا یہی حال جنرل سکندر مرزا کا بھی تھا وہ غیر منقسم ہندوستان میں انڈین پولیٹیکل سروس میں بھرتی ہوئے تھے اور قیام پاکستان کے بعد ان کی وطن عزیز میں بطور پولیٹیکل افسر تعیناتی ہوئی تھی ان کو جب ایوب خان نے صدارت سے ہٹا کر انگلستان کے لئے ملک بدر کیا تو وہ لندن کے ایک درمیانہ قسم کے ہوٹل میں بطور اسسٹنٹ منیجر ملازمت کرنے لگے تاکہ اپنے لئے نان نفقہ کا بندوبست کر سکیں کیونکہ ان کا نہ کوہی بینک بیلنس تھا اور نہ ہی کوئی پراپرٹی
اسی قسم کے افسروں کی کیٹگری میں آپ عطا اللہ جان خان‘ سید فرید اللہ شاہ‘ محمد عبداللہ اور رستم شاہ مہمند جیسے افسران کو بھی شامل کر سکتے ہیں جن کے نام سر دست ذہن میں آ رہے ہیں۔ان جملہ ہاے معترضہ کے بعد چند تازہ ترین قومی اور عالمی معاملات پر ایک طائرانہ نظر ڈالنا بے جا نہ ہوگا۔ لگ یہ رہا ہے کہ نواز لیگ اور پی پی پی میں اختلافات کی خلیج وسیع ہوتی جا رہی ہے ان سیاسی پارٹیوں کے لیڈر ایک دوسرے کے خلاف جو زبان استعمال کر رہے ہیں اس میں تلخی کا عنصر نمایاں نظر آ رہا ہے جو اس ملک میں بحالی جمہوریت کے واسطے اچھاشگون نہیں ہے اس وقت ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے بجائے ان کو افہام و تفہیم کی ضرورت ہے جس کے سر دست کوئی آ ثار دکھائی نہیں دے رہے اگر اس ملک میں اب بھی اقتدار کی رسہ کشی میں جمہوری روایات کو روندا گیا تو پھر شاید وطن عزیز ہمیشہ کے لئے آمریت کے اندھیرے میں ڈوب جائے۔ سیدہ روبینہ سابق پرنسپل سکول برائے ڈیف چلڈرن کے اگلے روزانتقال سے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا ایک نہایت ہی محنتی اور قابل ورکر سے محروم ہو گیا ہے ہری پور میں سکول فار ڈیف چلڈرن کے قیام میں انہوں نے ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے مرحومہ کی سماعت سے محروم بچوں کی نگہداشت اور تربیت اور ان کو معاشرے کا ایک فعال فرد بنانے کے لئے خدمات قابل قدر تھیں جو ہری پور کے عوام کبھی بھی بھلا نہ پائیں گے۔